روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ کا لفظ " عکف " کی تفصیل درج ذیل آیات میں بتائی :
1-قَوْمِ إِبْرَاهِيمَ، أَصْنَامً اور التَّمَاثِيلُ کے لئے عَاكِفِينَ ہوتی ہے اور اُنہیں ابراھیم اِس عَاكِفُونَ ہونے پر ٹوکتے ہوئے ضَلَالٍ مُّبِينٍ پرگردانتے ہیں :
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَاهِيمَ
﴿26:69﴾
اور اُن کے اوپر ابراہیم کی بریکنگ نیوز دے ۔
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ ﴿26:70﴾
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ ﴿26:70﴾
جب اُن نے اپنے باپ اور قوم کے لئے کہتا ہے ،" تم کس کی عبادت کرتے رہتے ہو"
قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ ﴿26:71﴾
وہ کہتے ہیں ،" ہم اصنام کی عبادت کرتے ہیں پس ہم اُن کی چھاؤں کے لئے عاکفین ہیں ۔"
وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِن قَبْلُ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ
﴿21:51﴾
اور حقیقت میں ہم نے ابراہیم کو (اِس سے ) قبل رُشد دی جب ہم نے اِ س (رُشد ) کے ساتھ عالمین کو کُن کہا ۔
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَـٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ
﴿21:52﴾
جب وہ اپنے باپ اور قوم کے لئے کہتا ہے ،"یہ کیسی خصوصی(مؤنث) تماثیل ہیں جن کے لئے تم عاکفون ہو"
قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءَنَا لَهَا عَابِدِينَ
﴿21:53﴾
وہ کہتے ہیں ،" ہم نے اپنے آباء کو اُن کے لئے عابدین پایا ہے ۔"
قَالَ لَقَدْ كُنتُمْ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
﴿21:54﴾
وہ کہتا ہے ،" حقیقت میں تُم اور تمھارے آباء واضح ضلالت میں ہو ۔"
قَالُوا أَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّاعِبِينَ ﴿21:55﴾
وہ کہتے ہیں ،"کیا تو ہمارے پاس کوئی حق لایا ہے یا تو ہم سے صرف کھلواڑ کرنا چاہتا ہے ۔"
قَالَ بَل رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الَّذِي فَطَرَهُنَّ وَأَنَا عَلَىٰ ذَٰلِكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ ﴿21:56﴾
وہ کہتا ہے ،"بلکہ تمھار ربّ ، ربّ السماوات اورالارض ہے ، وہ جس نے اُن دونوں کا فطر (جدا) کیا ، اور میں اُس (ربّ) پر تمھارے ساتھ شاہدین ہوں ۔
2-قَوْمِ موسیٰ و ہارون ، أَصْنَامً کے لئے عَاكِفِينَ ہوتی ہے اور اُنہیں موسیٰ و ہاروناِس عَاكِفُونَ ہونے پر ٹوکتے ہوئے، اُنہیں جاہل ، باطل اور ضلالت پر گردانتے ہیں، اُن سے یہ عمل سامری کرواتا ہے :
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَىٰ قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَىٰ أَصْنَامٍ لَّهُمْ قَالُوا يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَـٰهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ ﴿7:138﴾
اور ہم نے بنی اسرائیل کے ساتھ البحر کو جواز بنایا ، پس وہ ایک قوم کے اوپر آئے ، جواُن کے اپنے اصنام کے اوپر عاکفون رہتے ہیں ۔ (بنی اسرائیل) بولتے ہیں ،" اے موسیٰ ہمارے لئے ایک اِلہہ قرارد ے جیسا اُن کے لئے الہا ہیں ۔ (موسیٰ) کہتا ہے ،" یقیناً تم جہالت کرنے والی قوم ہو !
إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
﴿7:139﴾
یقیناً وہ تو تباہ ہو جانے والے ہیں جن کے ساتھ وہ ہیں ! اور جوکچھ عمل وہ کرتے رہتے ہیں وہ باطل ہے "۔
قَالَ أَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْغِيكُمْ إِلَـٰهًا وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
﴿7:140﴾
(موسیٰ) کہتا ہے ،"کیا میں تمھارے لئے اللہ کے علاوہ کسی اور الہا کی بغاوت کروں ، وہ (اللہ) جس نے تم پر العالمین پر فضل کیا ؟"
وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِن قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنتُم بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَـٰنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي
﴿20:90﴾
۔اور حقیقت میں اِس سے قبل اُن کے لئے ہارون کہتا ہے ،" اے میری قوم ! یقیناً تم اِس کے ساتھ دلفریبی میں مبتلا ہو ، اوریقیناً تمھارا ربّ رحمٰن ہے ، پس میری اتباع کرو اور میری امر کی اطاعت کرو !"
قَالُوا لَن نَّبْرَحَ عَلَيْهِ عَاكِفِينَ حَتَّىٰ يَرْجِعَ إِلَيْنَا مُوسَىٰ
﴿20:91﴾
وہ کہتے ہیں ،" ہم اُن پر عاکفین ہونے سے اب ہٹ نہیں سکتے ، جب تک ہم پر موسیٰ کا رجوع نہ ہو تا رہے !"
قَالَ يَا هَارُونُ مَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَهُمْ ضَلُّوا
﴿20:92﴾
(موسیٰ) کہتا ہے ،"اے ہارون جب تو نے اُنہیں ضلالت پردیکھا تو تجھے کس نے منع کیا ؟
أَلَّا تَتَّبِعَنِ ۖ أَفَعَصَيْتَ أَمْرِي
﴿20:93﴾
کیا تو نے میری اتباع نہ کی ، پس تونے میرے امر سے معصیت کی ! "
(موسیٰ ، سامری سے ) کہتا ہے ،"تو نکل یہاں سے اب یقیناً تیرے لئے حیات ہے ، یہ کہ تو کہے گا ، مجھے مساس مت کر ، اور تیرے لئے مدت ہے جس کی خلاف ورزی نہ ہو گی ۔ اور نظر ڈال اپنے الہا پر جس کے سائے کے اوپر تو عاکف ہے ،اِس لئے ہم اُسے جلائیں گے ، پھراِس لئے ہم اُسے ریزہ ریزہ کریں گے بہتے پانی میں ریزہ ریزہ !د
3-اللہ ، البیت کو عاکفین کے لئے ابراہیم اور اسماعیل سے پاک رکھنے کا عہد کرواتا ہے ۔
3-اللہ ، البیت کو عاکفین کے لئے ابراہیم اور اسماعیل سے پاک رکھنے کا عہد کرواتا ہے ۔
وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا
مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ﴿2:125﴾
ہم نے البیت کو انسانوں کے لئے ایک ثوا ب اور امن (کی جگہ) بنادیا ۔ اور مقامِ ابراہیم سے مصلّی (مکمل صلّی) اخذ کرو ! اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے عہد لیا ، یہ میرے بیت کو الطائفین کے لئے اور العاکفین اور الرکع السجود کے لئے پاک کرتے رہو !
-
أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ هُنَّ
لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ عَلِمَ اللَّـهُ أَنَّكُمْ
كُنتُمْ تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ
فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّـهُ لَكُمْ وَكُلُوا
وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ
الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى
اللَّيْلِ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ
فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا كَذَٰلِكَ
يُبَيِّنُ اللَّـهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿البقرة: ١٨٧﴾
تمھارے لئے حلال کی گئی لَيْلَةَ الصِّيَامِ میں الرَّفَثُ (اٹھکیلیاں) تمھاری نساء کی طرف ۔ وہ تمھارا لباس ہیں اور تم اُن کا لباس ہو ۔ اللہ کو علم ہے جو تم اپنے نفسوں میں چھپاتے ہو ، وہ تم پر تاب (توبہ قبول کرنے والا) ہوا اور تم پر عفا (معافی دینے والا) ہو ۔ پس اب انہیں چاھئیے کہ اَب وہ اُن (اپنی نساء) سے مباشرت کر سکتے ہیں ، اور جو اللہ نے لکھا ہے ہے پس تم اُس کی ابتغاء ( خواہش) رکھو ۔ اور کھاؤ پیو ، حتیٰ کہ الفجر میں ،تمھارے لئے سفید دھاگا ، کالے دھاگے سے واضح ہو جائے۔ پھر اتمامِ الصیام ، رات کی طرف کرو ۔اور تم مباشرت مت کرو جب تم المساجد میں عاکفون ہو ، وہ اللہ کی حدود ہیں ۔تم اُن کے قریب مت جاؤ۔ اِس طرح اللہ انسانوں کے لئے اپنی آیات واضح کرتا رہے گا ۔ تاکہ وہ ، متقی ہوتے رہیں ۔
تمھارے لئے حلال کی گئی لَيْلَةَ الصِّيَامِ میں الرَّفَثُ (اٹھکیلیاں) تمھاری نساء کی طرف ۔ وہ تمھارا لباس ہیں اور تم اُن کا لباس ہو ۔ اللہ کو علم ہے جو تم اپنے نفسوں میں چھپاتے ہو ، وہ تم پر تاب (توبہ قبول کرنے والا) ہوا اور تم پر عفا (معافی دینے والا) ہو ۔ پس اب انہیں چاھئیے کہ اَب وہ اُن (اپنی نساء) سے مباشرت کر سکتے ہیں ، اور جو اللہ نے لکھا ہے ہے پس تم اُس کی ابتغاء ( خواہش) رکھو ۔ اور کھاؤ پیو ، حتیٰ کہ الفجر میں ،تمھارے لئے سفید دھاگا ، کالے دھاگے سے واضح ہو جائے۔ پھر اتمامِ الصیام ، رات کی طرف کرو ۔اور تم مباشرت مت کرو جب تم المساجد میں عاکفون ہو ، وہ اللہ کی حدود ہیں ۔تم اُن کے قریب مت جاؤ۔ اِس طرح اللہ انسانوں کے لئے اپنی آیات واضح کرتا رہے گا ۔ تاکہ وہ ، متقی ہوتے رہیں ۔
إِنَّ
الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمَسْجِدِ
الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ
وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
﴿22:25﴾
یقیناً وہ لوگ جو کُفر کرتے ہیں اور سبیل اللہ اور المسجد الحرام سے روکتے ہیں ۔وہ جسے انسانوں کے لئے اُس کےعاکف اور الباد (بادیہ نشین) کے لئے برابر قرار دیا ہے اور جو الحاد کے ظلم کے ساتھ اِس میں (روکنے کی ) خواہش رکھتا ہے ۔ ہم اُسے عذاب الیم میں سے ذائقہ دیں گے !
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ﴿22:26﴾
جب ہم نے ابراہیم کو البیت میں مکان کی بنیاد دی ، کہ تو میرے ساتھ کسی شئے کا شرک نہ کرنا اور میرے بیت کو الطائفین اور القائمین اور الرکع السجود کے لئے پاک رکھنا !
وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ﴿22:27﴾
یقیناً وہ لوگ جو کُفر کرتے ہیں اور سبیل اللہ اور المسجد الحرام سے روکتے ہیں ۔وہ جسے انسانوں کے لئے اُس کےعاکف اور الباد (بادیہ نشین) کے لئے برابر قرار دیا ہے اور جو الحاد کے ظلم کے ساتھ اِس میں (روکنے کی ) خواہش رکھتا ہے ۔ ہم اُسے عذاب الیم میں سے ذائقہ دیں گے !
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ﴿22:26﴾
جب ہم نے ابراہیم کو البیت میں مکان کی بنیاد دی ، کہ تو میرے ساتھ کسی شئے کا شرک نہ کرنا اور میرے بیت کو الطائفین اور القائمین اور الرکع السجود کے لئے پاک رکھنا !
وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ﴿22:27﴾
اور الناس میں الحج کے ساتھ اذان دو ، وہ تیرے (ابراہیم) کے پاس لائیں مرد اوروہ سب ضامر پر ،وہ کُل عمیق راستوں سے لائیں !
لِّيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۖ فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ ﴿22:28﴾
تاکہ وہ اپنے اوپر منافع کے شاہد ہوں اور وہ ایامِ معلومات میں اسم اللہ کا ذکر کرتے رہیں اُس (منافع) پر جو اُنہیں بھیمۃ الانعام سے رزق ملا ہے ، پس اُس (رزق) میں سے کھاؤ اور مصیبت زدہ فقیر کو بھی طعام کرواؤ ۔
هُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا ﴿48:24﴾
وہ جس نے اُن کے ہاتھ تم پر اور تمھارے ہاتھ اُن پر اپنے مکّہ کے بطن میں اُن پر تمھاری کامیابی کے بعد کفّ کر دیئے ۔ اور تمھارے کئے جانے والے اعمال پر بصیر ہوتاہے ۔
هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ ۚ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِّيُدْخِلَ اللَّـهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿48:25﴾
وہ جنہوں نے کفر کیا اور تمھیں مسجد الحرام سے روکتے ہوئے، الھدی کومعکوف کیا تاکہ اُس کا اپنے محلّ (قربانی کی جگہ) میں ابلاغ نہ ہو ! اور کیوں کر ایسا نہ ہو کہ رجال مؤمنین اور نساء مؤمنات جن کا تمھیں علم نہیں تم اپنے اقدام سے اُنہیں مصیبت پہنچائےبغیر اُن کو کم تر کر دو ۔ وہ تو اللہ کی یشاء سے اُس کی رحمت میں داخل ہوتے رہیں گے ، اگر تم (مسجد الحرام کی طرف جانے سے ) رُک جاتے تو کافروں میں سے اُن کو ہم عذاب الیم کا عذاب دیتے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عَاكِفِينَ(2) ۔ الْعَاكِفِينَ ۔ عَاكِفُونَ(2) ۔ يَعْكُفُونَ ۔ عَاكِفًا ۔ الْعَاكِفُ ۔ مَعْكُوفًا ۔
اللہ نے ابراہیم اور اسماعیل کو نگہبان بناتے ہوئے ، عاکفین کےاِس فعلِ معروف کو مسجد الحرام اور مساجدا للہ میں الدین کا اللہ کی آیات میں حصہ بنا دیا ۔ جس کو ایمان والوں نے اعتکاف سے موسوم کر دیا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں