Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 3 جون، 2018

فرقہ اور مسلک ، ایک نئی توجہیہ

فیس بک پر 28 جون 2108  کو ،  ایک  محترم   سروش حسین  شگری ، نے دوست بننے کی درخواست بھیجی ، بغیر کسی ہچکچاہٹ کے قبول کر لی !  کیوں کہ شگر ویلی (بلتستان) کے رہنے والوں سے دلی محبت ہے،  وہ بھی سجاد  حامدشگری  کی وجہ سے،  جس سے 40 سالہ پرانی واقفیت ہے ۔
قبول کرتے ہی ایک پوسٹ پر نظر پڑی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
  ایک نیا اور عجیب و غریب رویہ!
آج کل ہمارے تعلیم یافتہ مگر مذہبی لوگوں میں ایک نیا رویہ جنم لے رہا ہے۔مذہب پر گفتگو کرتے ہوئے جب آپ پوچھتے ہیں کہ آپ کا مسلک کونسا ہے تو آگے سے جواب آتا ہے ہم تو صرف اور صرف مسلمان ہیں۔ہمارا کسی فرقے سے کوئی تعلق نہیں۔ایسے لوگ شیعہ اور سنی دونوں طرف پائے جاتے ہیں۔(میری خوش قسمتی ہے کہ میں نجیب الطرفین ہوں دونوں طرف کے لوگوں ،علماء کرام اور اصحاب دانش سے یکساں روابط اور تعلقات ہیں۔کیوں کہ میرا کسی انسان سے تعلق صرف اور صرف انسانیت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔رنگ،نسل،مذہب،عقیدہ،مسلک،ملک صوبہ،زبان اور معاشی و معاشرتی حیثیت کو میں کسی سے گفتگو میں رکاوٹ نہیں بناتا اورپھر کسی بھی مسلک کی خفیہ باتوں اور دوسروں کے بارے میں اصل جذبات اور احساسات ۔جو مجھ دے شئیر کیے جاتے ہیں میں اپنے دل میں رکھتا ہوں)۔حالانکہ یہ یعنی کہ خاص مسلک سے وابستہ نہ ہونا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ مجتھد مطلق بن جائیں اور پہلے سے موجود فرقوں اور مسلکوں سے ہٹ کر اپنی آراء؛مصادر شریعت سے اخذ کریں۔اس صورت میں آپ کا تعلق کسی فرقے سے نہیں رہے گا،  البتہ یہ ہوگا اور ضرور ہوگا کہ آپ ایک نیا مسلک کھڑا کردیں۔(یہ کوئی بری اور بڑی بات نہیں بلکہ عین عقلی اور فطری بات ہے)اگر ایسا نہیں کرتے تو آپ کا تعلق کسی نہ کسی فرقے سے ہوگا۔
ایسے دوستوں سے مندرجہ ذیل سوالات پوچھیں آپ کو ایسے لوگوں کے مسلک اور فرقے کا اندازہ فورا ہوجائے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭  
مہاجرزادہ کی بھی خواہش ہوئی کہ وہ اپنے فرقے کے بارے میں اپنے جوابات سے  معلوم کرے ۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 1۔آپ عدالت صحابہ کے قائل ہیں یا پھر دونوں کے؟ 
بالکل نہیں!

 2۔یا پھر آپ دونوں کے قائل نہیں ہے؟
جی ہاں

3۔آپ کے نزدیک ماخذ دین قرآن اور حدیث ہیں یا صرف قرآن؟
نہیں الکتاب ، الحمد سے لے کر والناس تک ، 

  ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ [2:2]

4۔آپ قرآن و حدیث کو ماخذ دین مانتے ہیں یا پھر قرآن وسنت کو؟
صرف الکتاب کو !

5۔آپ کسی مردہ امام کی تقلید کے قائل ہیں یا پھر زندہ مجتھد کے یا پھر سرے سے تقلید کے قائل ہی نہیں؟
الدین میں کسی انسان کی تقلید کا قائل نہیں ۔
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤْتِيَهُ اللّهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُواْ عِبَادًا لِّي مِن دُونِ اللّهِ وَلَـكِن كُونُواْ رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنتُمْ تَدْرُسُونَ [3:79]

6 ۔آپ تین نمازوں کے قائل ہیں ،پانچ کے یا پھر سرے سے قائل ہی نہیں؟
نماز انسانی اختراع ہے ۔
اگر آپ فحش اور منکر سے بچے ہوئے ہیں تو آپ نے الصلاۃ کا اقام کیا ۔



7۔کیا آپ نے تفہیم دین کے لئے اپنے کچھ اصول وضع کیے ہیں اگر ہاں تو آپ نے مصادر شریعت سے کونسے ایسے مسائل اخذ کیے ہیں جو متقدمین سے بالکل الگ تھلگ ہیں؟
سب الکتاب میں درج ہیں وہیں سے فہم لئے ہیں ۔

8۔اگر نہیں تو شریعت یا فقہی احکامات پر عمل کس طرح کرتے ہیں؟
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ [42:13]

مثلا نماز کا کونسا طریقہ؟
نماز کا قائل نہیں ۔

زکوة کی ادائیگی کس نصاب سے کرتے ہیں؟
زکاۃ کا کوئی نصاب نہیں ، اپنی بچت کا خمس اللہ کی راہ میں دیں ،
وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [8:41]

زیارات مقامات مقدسہ کی کیا اہمیت ہے؟
زیارات کی کوئی اہمیت نہیں ۔
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ [35:22]

نواقض وضو کیا کیا ہیں؟
الکتاب میں درج ہیں ۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَآئِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا [4:43] 


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ وَإِن كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ مَا يُرِيدُ اللّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ [5:6]


صرف دو عیدیں ہیں یا پھر زیادہ ان زائد عیدوں کی شرعی اہمیت اور مقام کیا ہے ؟یا پھر آپ کے خیال میں یہ سب ٹھیک ہیں اور ہرایک پر عمل کیا جاسکتا ہے اور آپ خود ہر ایک پر عمل کرتے ہیں ؟
یہ سب معاشرتی رسومات ہیں ، اِن کا الدین سے کوئی تعلق نہیں ۔ اور عمل کرنے پر کوئی حرج نہیں ۔
قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ [5:114]

9۔جبر واختیار میں سے کس کے قائل ہیں؟یا جبر واختیار میں بیچ کے قائل ہیں؟
الکتاب میں اللہ نے جو اپنا جبر بتایا ہے اور جو انسان کو اختیار دیا اُس کی حدودمتعین کر دی ہیں ۔

 
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ [59:23] 


وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لاَ يَعْلَمُهَا إِلاَّ هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلاَّ يَعْلَمُهَا وَلاَ حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ يَابِسٍ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ [6:59]


خدا ہرجگہ ہے یا پھر عرش پر کرسی کے اوپر؟
اللہ ہر جگہ ہے ، خدا کا معلوم نہیں ۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَى ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَى مِن ذَلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [58:7]

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ  [50:16]

 10۔قیامت کے روز خدا کے دیدار کے قائل ہیں اگر ہاں تو کس مفہوم میں؟
وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ [39:69]

خدا کی ذات اور صفات میں کیا تعلق ہے؟

هُوَ اللَّـهُ الَّذِي لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۖ هُوَ الرَّحْمَـٰنُ الرَّحِيمُ ﴿59:22 

هُوَ اللَّـهُ الَّذِي لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّـهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿59:23 
هُوَ اللَّـهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿59:24

 کیا غریبی و امیری خدا کی تخلیق ہے  یا پھر یہ انسان کی غلط تقسیم کا نتیجہ  ہے ؟


جی ہاں   غریبی اورامیری   میں اللہ کی  شاء شامل ہے :
وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلاَمَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا  
[18:82]
 
انسانی رزق میں عدم توازن کا تعلق انسانی  کسبِ معاش سے ہے ، جس کی وجہ سے عدمِ توازن پیدا   ہوتا ہے ۔ اللہ نے اِس عدمِ توازن کو ختم کرنے کا یہ اصول بتایا ہے ۔

وَاللَّـهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ ۚ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُوا بِرَادِّي رِزْقِهِمْ عَلَىٰ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاءٌ ۚ أَفَبِنِعْمَةِ اللَّـهِ يَجْحَدُونَ ﴿16:71

   تلك عشرة كاملة.
ان میں سے ہر سوال کے آگے میں مسلک یا فرقہ لکھ سکتا تھا مگر نہیں  لکھا۔تاکہ آپ خود سوچ سمجھ کر اپنے یا ایسے لوگوں کے مسلک کا اندازہ لگالیں جو بزعم خویش اپنے آپ کو مسلکوں سے آزاد سمجھ رہے ہیں۔
سکرچن شگری

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 آپ نے سرخ رنگ میں سوالات اور نیلے رنگ میں میرے جوابات بمع  سبز رنگ میں اللہ کی آیات پڑھ لیں ۔  مہاجر زادہ  کی الکتاب سے  قربت کے باعث  ،  فرقہ ، شیعہ ،مسلک،  عقیدہ،   ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں ، جن کی بابت روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ کی سخت وارننگ بتائی ۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قارئین : 6 دن بعد  مہاجرزادہ کو یاد آیا ، کہ دیکھیں تو سہی   کہ  محترم   سروش حسین  شگری ،     نے  کیا فرقہ یا مسلک الاٹ کیا ؟ 


 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں :
دین میں فرقہ کرنے والے شیعاً

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔