Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 6 جون، 2018

پاکستان کے تمام دلائل ردی کی ٹوکری میں

پاکستان میں ہر سال اللہ اتنی بارش بھیجتا ہے کہ بستیاں ، انسان اور جانور ڈوب جاتے ہیں ۔
شمال میں پہاڑوں سے لے کر جنوبی ساحل تک اتنے علاقے ہیں جہاں جہاں پانی روکا جا سکتا ہے اور یہ بات ورلڈ بنک کے ماہرین جانتے ہیں ۔ 
لہذاانہوں نے پاکستان کے تمام دلائل ردی کی ٹوکری میں ڈال دیئے ۔ اور آئیند ہ بھی ڈالے گا ۔
ہم وہ حرکت کر رہے ہیں کہ نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے ، اب ہمیں جذباتیت کی سطح سے بلند ہو کر عقلی سطح پر سوچنا چاھئیے۔ نہ کشمیریوں میں دَم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو آزاد کروا سکیں اور نہ یو این او اُن کی مدد کرے گا ۔
 لہذا وہاں کی  انڈین گورنمنٹ، مقبوضہ کشمیر کورنمنٹ کی آڑ میں  اپنے علاقے کے لئے جو کام کرے۔ یو این او ، ورلڈ بنک اور دیگر بین الاقوامی ادارے اُنہیں کبھی منع نہیں کریں گے ۔ اور اِس سلسلے میں پاکستان کی تمام جاہلانہ حرکتیں بے کار جائیں گی ۔اور اگر بفرضِ محال مقبوضہ کشمیر کو کشمیری آزاد کروا لیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ !
  تو اُنہیں اور پاکستان کو خوش ہونا چاھئیے ، کہ نہ ھینگ لگے کی اور نہ پھٹکری،   تمام ڈیم پاکستان کو شائد پانی مہیہ کریں ۔ اگر کشمیریوں نے اجازت دی !

 پاکستان کے ڈیم ریت سے بھر چکے ہیں ، اُن کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے ۔ بارشوں میں وہ مکمل بھر جاتے ہیں اور باقی ماندہ پانی پورے پاکستان سے گذرتا سمندر میں جا کر ضائع ہو جاتا ہے ۔
اگر پاکستانی جنوبی ساحل سے ڈیلے ڈیم بنانا شروع کر دیں تو وہ علاقے جہاں کا پانی سمندر میں بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے ، اِن ڈیموں میں رک کر وہاں کے زیر زمین پانی کی سطح بلند کر دے گا ۔ جب پاکستان کے جنوبی علاقوں میں پانی کی کمی پوری ہو تو آہستہ آہستہ اوپر کی طرف بڑھا جائے ۔ جب کالا باغ ڈیم کے جنوب میں پانی وافر مقدار میں دستیاب ہو گا تو پھر کالا باغ ڈیم بنانے میں کوئی مشکل نہیں پیش آئے گی ۔   


یاد رکھیں کالا باغ دیم ایک سیاسی نعرہ بن بن چکا ہے جسے ہر انتخاب سے پہلے اچھالا جاتا ہے اور انتخاب کے بعد  سرد خانے میں پھینک دیا جاتا ہے۔
ویسے بھی پاکستان کی تین اسمبلیوں ۔ کے پی ۔ سند ھ اور بلوچستان اسمبلیوں نے کالا باغ ڈیم  بننے کے  خلاف قراردادیں  منظور کر لی ہیں ۔ گو کہ بلوچستان کو کالا  باغ ڈیم بننے سے کوئی نقصان نہیں ہو گا ، لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت  کی وجہ سے اُنہوں نے مخالف ووٹ ڈالا ۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

(رپورٹ )
توقع کے عین مطابق عالمی بینک نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر پاکستان کی شکایات اور شواہد کو ناکافی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔۔۔۔یہ پاکستان کی بھارت سے سفارتی محاذ پر ایک بڑی شکست ہے۔۔
۔

کشن گنگا ڈیم کی تعمیر 2009 میں شروع ہوئی جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور ن لیگ مضبوط اپوزیشن  میں تھی۔۔۔
2011 کے بعد دو سال تک یہ کیس عالمی عدالت میں چلتا رہا لیکن بالآخر عالمی ثالثی عدالت نے نہ صر ف پاکستان کے اعتراضات مسترد کر دیے بلکہ بھارت کو پانی کا رخ موڑنے کی اجازت دے دی۔۔


  بھارت نے یہ منصوبہ مکمل کر لیا ، یہی نہیں اس دوران "چٹک" کا منصوبہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچ گیا ۔ 

بھارت صرف دریائے سندھ پر چودہ چھوٹے ڈیم اور دو بڑے ڈیم مکمل کر چکا ہے۔ 
بھارت دریائے چناب پر سلال ڈیم اور بگلی ہار ڈیم سمیت چھوٹے بڑے 11ڈیم مکمل کر چکا ہے ۔
 دریائے جہلم پر وولر بیراج اور ربڑ ڈیم سمیت 52ڈیم بنا رہا ہے
دریائے چناب پر مزید24ڈیموں کی تعمیر جاری ہے اسی طرح آگے چل کر مزید190ڈیم فزیبلٹی رپورٹس ، لوک سبھا اور کابینہ کمیٹی کے پراسس میں ہیں۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میں جب یہ مضمون لکھ رہا تھا۔  تو میں نے گوگل ارتھ پر بلند بالا  پہاڑوں کے درمیان انڈیا کے تما م ڈیم دیکھے  ، پانی کے روکنے سے پاکستان کو اتنا نقصان نہیں ہو رہا ۔ جتنا  کسی بھی جنگ کی صورت میں اُسے اپنے ڈیموں کے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرکے پاکستان کو  نقصان پہنچانے سے ہو گا۔
اِسے یوں دیکھئے کی صرف پاکستان میں شدید سیلاب آجائے اورتمام  پاکستانی ریزرو فوج  ، ڈوبتے  بے بس عوام کو بچانے کے لئے  کے لئے نکل کھڑی ہو  اور ہندوستان حملہ کردے ۔ تو کیا حال ہوگا ؟

گو کہ ایسی صورت میں پاکستان کے پاس  مزید ہارنے کے صرف  ایک ہی آپشن ہے  ۔ لیکن کیا پاکستان بچ جائے گا ؟
جس کی ماں کی کوکھ میں چھپ کر بیٹھنے والے رائے دیتے ہیں ،

ایٹم بم ، ایٹم بم اور ایٹم بم ؟ 
 
ارے نہیں انڈیا پاکستان میں قدم بھی نہیں رکھے گا ، لیکن یو این او ،  کی فوجیں پاکستان کو اپنی حفاظت میں عراق اور افغانستان کی طرح لے چکی ہوں گی !



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔