Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 17 فروری، 2014

ملائی فساد - عورت کی امامت -زہرہ فونا

   

یہ  1970 کی بات ہے کہ جب اِنڈونیشیا میں صدر سوہارتو کی حکُومت تھی اور پاکِستان میں جنرل یحیٰی خان کا مارشل لاء تھا
انڈونیشیا کی ایک خاتُون "زہرہ فونا" نے حضرت مہدیؑ کی والدہ ہونے کا دعویٰ کر دِیا۔ اُس کا کہنا تھا کہ اُس کے رحم میں پرورِش پانے والا بچہ حضرت مہدیؑ ہے
کیونکہ اُس عورت کے پیٹ سے کان لگا کر سُننے پر اذان اور تِلاوتِ قُرآن کی آواز آتی تھی.
یہ خبر پُورے اِنڈونیشیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔۔۔۔
جب یہ خبر اِنڈونیشی حُکام تک پہنچی تو سب سے پہلے اِنڈونیشیا کے اُس وقت کے نائِب صدر آدم مالِک نے زہرا فونا کو اپنی رہائش گاہ پر مدعُو کِیا اور دورانِ مُلاقات اُس کے پیٹ پر کان لگا کر اذان سُننے کا شرف حاصِل کیا اور تصدیق کر دی۔۔۔
 اُس کے بعد اِنڈونیشیا کے وزیر مذہبی امُور محمد ڈیچلن نے بھی اذان سُنی اور ایک بیان جاری کِیا کہ اِمام شافعی بھی تین سال اپنی ماں کے رحم میں رہے تو اِمام مہدی کیوں رحم سے اذان نہیں دے سکتے ۔۔۔
اِس کے بعد تو گویا اِنڈونیشی حُکام کی زہرہ فونا سے مُلاقات کی لائِن لگ گئی ۔۔۔
خُود صدر سوہارتو اور اُن کی بیگم نے زہرہ فونا سے مُلاقات کی ۔۔۔
لوگوں نے زہرا کو مریم ثانی کا درجہ دے دِیا۔ زہرہ کی شہرت اِنڈونیشیا سے نِکل کر پُورے عالمِ اِسلام میں پھیل گئی اور مُختلف مُمالِک نے زہرا فونا کو اپنے یہاں آنے کی دعوت دی ۔۔۔
ہماری عسکری حکُومت کو بھی یہ شرف اور نادر موقع حاصِل ہوا کہ لوگوں کے اذہان کو تبدیل کِیا جا سکے اور اُن کو روٹی اور منتقلی ء اقتدار  کے چکر سے نِکال کر معجزات پر مرتکز کر دیا جائے  جس کیلئے زہرا خاتون کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دے ڈالی ۔۔۔
زہرہ فونا کی پاکستان آمد کے ساتھ ہی عُلماء کو تصدیق کے لیئے بلوا لیا گیا کہ آیا خاتُون کے پیٹ میں موجُود بچہ واقعی اِمام مہدی ہی ھے ؟
 احترامُ الحق تھانوی اور  شفیع اوکاڑوی نے باری باری خاتُون کےپیٹ کے قریب کان لگا کر اذان سُننے کے بعد پُورے یقین کے ساتھ بیان جاری کِیا کہ اذان کی آواز خاتُون کے اندرونی حِصوں سے ہی آ رہی ہے اور بس اب اِمام مہدی کی آمد آمد ہے ۔۔۔
ہمارے مُلّاؤں کے لئے تحقیق شاید آواز سُننے کی حد تک ہی تھی۔ اُنہیں صرف ریڈیو اور ٹی وی کا علم تھاـ اُس وقت ٹیپ ریکارڈر کا کوئی خاص تصور نہیں تھا اگر کِسی اشرافیہ کے گھر ٹیپ ریکارڈر تھا بھی تو بڑے ڈبے نُما طرز کا تھا ۔۔۔۔
ملّائیت نے اُس آواز کے منبع کی مزید کرید و جستجو مُناسِب نہ سمجھی کہ یہ خبر ہی اِس قدر خُوش کُن تھی کہ مذھب  مزید کُچھ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے قاصر ہو گئے۔ نہ صِرف ہمارےمولوی بلکہ اِنڈونیشی جید ملائیت  اور عالمِ اِسلام کے دیگر مُمالِک کے مسجد و منبر کے خودساختہ پاسبان  بھی اِس ضُعف الاعتقادی میں آ گئے ۔۔۔
کراچی کی تقریباً پانج لاکھ سے زائد آبادی نے اور تمام مسالِک اور مکاتبِ فِکر کے جید  ملّاؤں نے زہرا فونا کی اِمامت میں نمازِ جُمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کر لی ۔

  

یہ واقعہ اس قدر مضحکہ خیز تھا کہ وہ عورت اپنے پیر کعبہ کی طرف کر کے بیٹھ گئی اور اُس کے پیٹ کے پاس مائِیک اسٹینڈ رکھ دیا گیا اور عوام معہ عُلماء و مشائخ حضرات نے اُسکے پیچھے اِمام مہدی کی اِقتداء میں باجماعت نماز جمعہ ادا کی ۔۔۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ [49:6] سورہ حجرات

 اے مُسلمانو ! اگر تُمہیں کوئی فاسِق خبر دے تو تُم اُس کی اچھی طرح تحقیق کر لِیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کِسی قوم کو اِیذا پہنچا دو پھِر اپنے کِیے پر پشیمانی اُٹھاؤ ۔
پھِر کُچھ یُوں ہُوا کہ ۔
چند ڈاکٹروں کے لئے اِس بات پر یقین کرنا مُشکِل تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے صحیح صورتحال کو جاننے کی ٹھان لی ۔۔۔
مگر زہرہ فونا ہر دفعہ اُنہیں چکر دے کر نِکل جاتی ۔ مُسلسل کوشِش کے بعد ایک دِن ڈاؤ میڈیکل کالِج کے ڈاکٹر اُسے قابُو کرنے میں کامیاب ہو گئے اور دورانِ تفتیش زہرہ فونا کی ٹانگوں کے درمیان پھنسا ہُوا ننھا مُنّا ٹیپ ریکارڈر برآمد کر لِیا۔
اُسی روز زہرہ فونا پاکِستان سے براستہ اِنڈیا اِنڈونیشیا بھاگ گئی اور پاکِستانیوں کو مزید ماموں بننے اور سعادتیں حاصل کرنے کا عظیم موقع مزید نہ مل سکا ۔۔۔
بعد میں زہرہ فونا اور اُس کا شوہر اِنڈونیشیا میں گِرفتار ہوئے اور اُنہوں نے قبُول کِیا کہ یہ سب اُنہوں نے دولت اور شہرت حاصِل کرنے کیلئے کِیا تھاـ
دُنیا آج بھی اِس واقعے کو یاد کر کے مُسلمانانِ عالم پر ہنستی ہے ۔۔۔
( تاریخ کے اوراق سے )


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔