مراقبہ کا مطلب کہ آپ اپنی سوچ کو ایک خاص شئے پر مرکوز کریں ، جیسے
کوئی لفظ، جملہ، موم بتی، کوئی جیومیٹری کی شکل یا سانسوں کا اتار چڑھاؤ۔
عمومی طورپر انسانی دماغ، سوچوں کی آماجگا ہ ہے، جس کی تہہ سے سوچوں کے بلبلے اٹھتے ہیں جو یا تو دماغ ہی میں معدوم ہوجاتے ہیں یا وہ انسانی عمل، تاثرات یا محسوسات میں تبدیل ہوجاتے ہیں، ان میں سے کچھ سوچیں انسانی جسم پرمثبت اثرات چھوڑتی ہیں اور کچھ منفی اثرات۔ دن بھر پیدا ہونے والے منفی اثرات شام تک انسان پر ہجانی کیفیت طاری کر کے انسان کو تھکا دیتے ہیں، روزانہ کا یہ عمل انسانی جسم پر منفی اثرات کی تہیں جماتا جاتا ہے اور بالآخر انسانی شخصیت ان تہوں کے نیچے دب جاتی ہے۔ جس کو وہ محسوس نہیں کرسکتا لیکن دوسرے محسوس کرتے ہیں۔
عمومی طورپر انسانی دماغ، سوچوں کی آماجگا ہ ہے، جس کی تہہ سے سوچوں کے بلبلے اٹھتے ہیں جو یا تو دماغ ہی میں معدوم ہوجاتے ہیں یا وہ انسانی عمل، تاثرات یا محسوسات میں تبدیل ہوجاتے ہیں، ان میں سے کچھ سوچیں انسانی جسم پرمثبت اثرات چھوڑتی ہیں اور کچھ منفی اثرات۔ دن بھر پیدا ہونے والے منفی اثرات شام تک انسان پر ہجانی کیفیت طاری کر کے انسان کو تھکا دیتے ہیں، روزانہ کا یہ عمل انسانی جسم پر منفی اثرات کی تہیں جماتا جاتا ہے اور بالآخر انسانی شخصیت ان تہوں کے نیچے دب جاتی ہے۔ جس کو وہ محسوس نہیں کرسکتا لیکن دوسرے محسوس کرتے ہیں۔
مراقبہ، صدیوں
سے انسانی عمل کا حصہ رہا ہے، کبھی تو انجانے میں،جب انسان تھک جاتا ہے تو وہ آرام
دہ، پوزیشن میں ہوکر آنکھیں موند لیتا ہے اور ذہن کو خالی چھوڑ دیتا ہے۔ جس سے اس
کے جسم کی وہ تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے جو
ذہن کے مسلسل استعمال سے ہوئی۔ یا وہ مراقبے کے فوائد جانتے ہوئے خود مراقبہ کرتا
ہے اور
چھ سے دس منٹ تک غنودگی میں چلا جاتا ہے اور بیدار ہونے کے بعد وہ خود کو
پہلے سے بہتر محسوس کرتا ہے۔ لیکن اس کو
توانائی کا جھونکا (Power Nap)کہتے ہیں،
یہ تیس منٹ تک بھی ہوتی ہے۔
صدیوں کے
تجربات نے ثابت کیا ہے کہ یہ انسان کی قوتِ ارادی پر منحصر ہے کہ اس کا ذہن، کس معیّن
وقت پر جسم کو حالتِ سکون میں لے آتا ہے۔
لیکن شروع میں اس کا دورانیہ بیس منٹ کا ہونا چاہئیے، وہ کیوں؟ سونے کے دو
ادوار ہوتے ہیں۔ جسے کچی نیند اور گہری نیند
کہتے ہیں۔ کچی نیند میں انسان کی آنکھیں حرکت کرتی ہیں اور گہری نیند میں یہ ساکت
ہوتی ہیں۔ یہ دونوں حالتیں انسان کے دماغی
اور سائیکلاجیکل حالتوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ کچی نیند میں انسان خواب دیکھتا ہے اور گہری
نیند میں خوابوں کی دنیا سے نکل جاتا ہے۔گہری نیند کی پہلی حالت، چونکہ کچی نیند
کے ساتھ ہوتی ہے، اس لئے آنکھوں کی حرکت کی رفتار، سست ہوجاتی ہے، لیکن عضلات چست
رہتے ہیں۔ دوسری حالت میں،نیند گہری ہوتی ہے، لہذا اسے جگانا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن
تیسری اور چوتھی حالت میں اگر اْس کے کان کے پاس ڈھول بھی بجائے جائیں، تو معمولی
سی حرکت کے بعد وہ پھر انٹا غفیل ہوجائے گا اور جب ذہن پوری طرح اپنی تھکاوٹ دور
کرلے گا تو اس کی آنکھ کھل جائے گی۔
دماغ کی لہریں بلندی سے نیچے کی طرف ۔
گیما 40 تا 30 ہرٹز ،
بیٹا 30 تا 13 ہرٹز ،
الفاء 12.5 تا 7.5 ہرٹز ،
تھیٹا 4-7 اور
ڈیلٹا 4 تا 0.1 ہرٹز ہوتی ہیں ۔
بیٹا لہروں میں انسان کا
ذہن مکمل طور پر بیدار اور چست ہوتا ہے۔
کچی نیند سے گہری نیند کی طرف جاتے
ہوئےدماغ الفاء لہروں کے دوش پرچلتا
ہوا تھیٹا لہروں سے گذر کر ڈیلٹا لہروں کی
وادیوں میں داخل ہو جاتا ہے جو 0سے
4 ہرٹز
کے درمیان آباد ہے۔ یہاں سے پھر واپسی کا سفر شروع ہوتا ہے، یاد رہے کہ
الفا ء سے ڈیلٹا تک جانے میں کوئی ٹائم کی
نسبت نہیں، آپ لیٹتے ہی ڈیلٹا وادی میں چلے جائیں یا صبح تک آپ الفاء ہی میں رہیں
اور صبح کے وقت صرف تیس منٹ سے بھی کم عرصے کے لئے آپ ڈیلٹا وادی میں جائیں۔
انسان کی پانچ
حسیات ہیں جو جاگتے وقت، عمل پذیر ہوتی ہیں، لیکن نیند میں، صرف تین حسیات کام کرتی
ہیں، سننے کی حس، سونگنے کی حس اور چھونے کی حس، چکھنے اور دیکھنے کی حسیں، دماغ
کے ساتھ سو جاتی ہیں، لیکن یہ پانچوں حسیات، تحت الشعور میں پوری طرح سے فعال ہوتی ہیں، خواب میں ہم دیکھ بھی رہے ہوتے
ہیں اور چکھتے بھی ہیں۔ لیکن یہ سب شعور میں نہیں ہوتا۔ تحت الشعور سے شعور میں جاگنے پر آتا ہے اور
کبھی نہیں بھی آتا، خواب ضرور دیکھا مگر کیا دیکھا مکمل یاد نہیں۔
شعور ( Conscious)سوتا ہے، لیکن
جو کچھ دماغ حسیات کے ذریعے وصول کرتا ہے وہ،
تحت الشعور ( Sub-Conscious)کے ذخیرے میں ڈال دیتا ہے
وہاں سے واپس نکالنا، مشکل ہے لیکن آسان بنایا جاسکتا ہے۔
لاشعور
( Un-Conscious)کا مطلب ہے، مکمل بےہوشی جس میں دماغ کا حسیات کے ذریعے
وصول کی ہوئی تمام معلومات، تحت الشعورکے
تاریک حصے میں جمع ہوجاتی ہیں۔
مراقبہ کے لئے
شعور کو اکھٹا ایک نقطے پر مرکوز کرنے کے لئے دماغ کی لہروں کو 6سے 10
پر لانا ہوتا ہے یہ وہ حصہ ہے جہاں آپ کا دماغ شعور اور تحت الشعور کے سنگم پر ہوتا ہے، بیرونی
دنیا سے رابطہ تقریباً منقطع ہوتا ہے، لیکن تحت الشعور میں غوطے لگا کر وہاں چھپے موتی چن ڈھونڈھ رہا
ہوتا ہے، لیکن انہیں شعور میں نہیں لاتا، بلکہ وہ راستہ کھولتا ہے جہاں یادوں کے
وہ موتی پڑے ہوتے ہیں جس سے سلسلہ ٹوٹ چکا ہوتا ہے۔ کمپیوٹر کی زبان میں یوں سمجھیں کہ انہیں بیڈ سیکٹرز سے نکال کر ڈی فریگمنٹ کرتا ہے اور کئی ٹوٹی کڑیوں کو جوڑتا ہے ۔ جو ماورائی بھی ہوتی ہیں ۔
جنہیں عموما ً بیرونِ جسم تجربات (Out of body Experiences )بھی کہا جاتا ہے ، جن سے انسان کو آگاہی ہوتی ہے ۔لیکن وہ انسانی جسم سے منسلک اس کا حصہ ہوتے ہیں ۔
ماشاء اللہ بہت عمدہ مضمون ۔ سلامت رھئیے
جواب دیںحذف کریںزبردست
جواب دیںحذف کریں