فحش کو سمجھنے کے لئے اللہ نے محمد رسول اللہ کو یہ آیات بینات بتائیں
، کہ ان سے انسانوں کو سمجھائیں ۔ اور ہاں اللہ نے یہ بھی بتایا کہہ یہ آیات ناقابل
تبدیل ہیں اور نہ ہی ان میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کمی :
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً
وَسَاءَ سَبِيلًا ﴿الإسراء: 32﴾
تم زنا کے قریب
بھی مت جانا بیشک یہ فَاحِشَةً ہے، اور بہت ہی بری راہ ہے
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم
بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ ﴿الأعراف80﴾
اور لوط،جب اس نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم الْفَاحِشَةَ
کرتے ہو
جسے تم سے پہلے الْعَالَمِينَ میں سے کسی نے نہیں کیا تھا-
إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ
النِّسَاءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ﴿الأعراف81﴾
بے شک تم النِّسَاءِ کو
چھوڑ کر الرِّجَالَ سے شَهْوَةً کرتے
ہو ۔ بلکہ تم حد سے گذرنے والی قوم ہو ۔
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا
حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ
إِحْسَانًا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ
وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا تَقْتُلُوا
النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ
تَعْقِلُونَ ﴿الأنعام: 151﴾
کہہ: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنا دوں کہ تمھارے ربّ نے کا تم پر حرام کیا ، کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور مفلسی کے باعث اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)، اور الْفَوَاحِشَ کے قریب نہ جاؤ جو ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں، اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے (قتل کرنا) اﷲ نے حرام کیا ہے بجز حقِ کے، یہی وہ ہیں جن کی اس نے تمہیں وصیت کی دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
کہہ: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنا دوں کہ تمھارے ربّ نے کا تم پر حرام کیا ، کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور مفلسی کے باعث اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)، اور الْفَوَاحِشَ کے قریب نہ جاؤ جو ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں، اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے (قتل کرنا) اﷲ نے حرام کیا ہے بجز حقِ کے، یہی وہ ہیں جن کی اس نے تمہیں وصیت کی دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿البقرة:169﴾
بے شک وہ تمہیں امر کرتا
ہے السُّوءِ اور
الْفَحْشَ کے
ساتھ ۔ اور تم اللہ پر وہ قول کہو جس کا تمھیں علم نہ ہو (یعنی یہ اللہ کہا ہے یا
نہیں کہا ہے )
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّـهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿البقرة:268﴾
الشیطان
تمہیں تنگدستی کا خوف دلاتا ہے اور الْفَحْشَاءِکا امر کرتا ہے، اور اﷲ تم سے اپنی مغفرت اور فضل کا وعدہ
فرماتا ہے، اور اﷲ بہت وسعت والا خوب جاننے والا ہے
وَالَّذِينَ إِذَا
فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُوا
لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ
مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿آلعمران: 135﴾
اور وہ لوگ جب فعل ِ فَاحِشَةً کرتے ہیں یا اپنے نفسوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی مغفرت مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی مغفرت کون کر سکتا ہے، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے
اور وہ لوگ جب فعل ِ فَاحِشَةً کرتے ہیں یا اپنے نفسوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی مغفرت مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی مغفرت کون کر سکتا ہے، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے
وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً
قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللَّـهُ أَمَرَنَا بِهَا قُلْ إِنَّ اللَّـهَ
لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿الأعراف:28﴾
اور وہ لوگ جب فعل ِ فَاحِشَةً
کرتے ہیں
(تو) کہتے ہیں: ہم نے اپنے باپ دادا کو
اسی (فحاشی) پر پایا اور اﷲ نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے۔ فرما دیجئے کہ اﷲ الْفَحْشَاءِکا حکم نہیں دیتا۔ کیا تم اﷲ پر ایسی باتیں
کرتے ہو جو تم خود (بھی) نہیں جانتے
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿الأعراف33﴾
کہہ:میرے ربّ الْفَوَاحِشَ کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہوں اور جو
پوشیدہ ہوں اور گناہ کو اور بِغَيْرِ الْحَقِّ بغاوت (سرکشی) کو اور اس بات کو کہ تم اﷲ کا شریک
ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی سُلْطَانًنہیں اتاری اور (مزید) یہ کہ تم اﷲ پر ایسی
باتیں کہو جو تم خود بھی نہیں جانتے
إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ
وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ
يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿النحل:90﴾
بیشک اللہ عدل اور احسان کا امر فرماتا ہے اور قرابت داروں کو دیتے رہنے کا اور الْفَحْشَاءِ اور الْمُنكَرِاور سرکشی و نافرمانی سے منع فرماتا ہے، وہ
تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم ذکر کرو ۔
اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ
مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ
وَالْمُنكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّـهِ أَكْبَرُ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ﴿العنكبوت:45﴾
تلاوت کر ! جو تیری طرف
الْكِتَابِ میں سے
وحی ہوا ، اور أَقِامِ
الصَّلَاةَ کر ،
بیشک الصَّلَاةَ، الْفَحْشَاءِ اور الْمُنكَرِ سے منع کرتی ہے، اور ذِكْرُ اللَّـهِ أَكْبَرُ ہے ، اور اﷲ کو علم ہے جو تم صنعت (ایجاد) کرتے ہو ۔
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿النور:19﴾
بیشک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ
مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور
اللہ (ایسے لوگوں کے عزائم کو) جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا
لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ
يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ
مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ
وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿النور: 21﴾
اے ایمان والو! الشَّيْطَانِ کے خطوت پر نہ چلو، اور جو شخص شیطان کے خطوت پر چلتا ہے تو وہ (چلنے والا) یقیناً الْفَحْشَاءِ
اور الْمُنكَر کا امر کرتا ہے، اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس
کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی شخص بھی کبھی زَكَى نہ ہو سکتا لیکن اللہ اپنی شَاء سے زَكِّي کرتا ہے، اور اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے
وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ
كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ ﴿الشورى:37﴾
اور جو لوگ کبیرہ گناہوں اور الْفَوَاحِشَسے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصّہ آتا ہے تو
معاف کر دیتے ہیں
الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ
كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ
هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي
بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَىٰ
﴿النجم: 32﴾
جو لوگ چھوٹے گناہوں (اور لغزشوں) کے سوا بڑے
گناہوں اور الْفَوَاحِشَسے اجتناب کرتے ہیں، بیشک تیرا رب کی
مغفرت وسیع ہے، وہ تمہیں خوب جانتا ہے جب
اس نے تمہاری زندگی کی ابتداء اور نشو و نما الْأَرْضِ سے کی تھی اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں
تھے، پس تم اپنے آپ کو بڑا پاک و صاف مَت جتایا کرو، وہ خوب جانتا ہے کہ کون اِس کے ساتھ تقی ہے۔
النساء کا فحاشی میں مبتلا
ہونا
وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ
مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ فَإِن شَهِدُوا
فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ
اللَّـهُ لَهُنَّ سَبِيلًا ﴿النساء: 15﴾
اور تمہاری عورتوں میں سے جو الْفَاحِشَةَ کا ارتکاب کر بیٹھیں تو ان پر اپنے لوگوں میں سے
چار مردوں کی گواہی طلب کرو، پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں
بند کر دو یہاں تک کہ موت ان کے عرصۂ حیات کو پورا کر دے یا اللہ ان کے لئے کوئی
راہ بنا دے ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا
لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا
بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَعَاشِرُوهُنَّ
بِالْمَعْرُوفِ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ
اللَّـهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا ﴿النساء:19﴾
اے ایمان والو! تمہارے لئے یہ حلال نہیں کہ تم
زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ، اور انہیں اس غرض سے نہ روک رکھو کہ جو مال تم نے
انہیں دیا تھا اس میں سے کچھ (واپس) لے جاؤ سوائے اس کے کہ وہ واضح فَاحِشَةٍ
ہوں، اور
ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو، پھر اگر تم ان سے کراہت کرتے ہو تو ممکن ہے کہ تم کسی چیز سے کراہت کرو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی رکھ دے-
وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُم بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنكُمْ وَأَن تَصْبِرُوا خَيْرٌ لَّكُمْ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿النساء:25﴾
اور تم میں سے جو کوئی (اتنی) استطاعت نہ رکھتا
ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کر سکے تو ان مَّا
مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم الْمُؤْمِنَاتِ کنیزوں
سے نکاح کرلے ، اور اللہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے، تم (سب) ایک دوسرے کی جنس
میں سے ہی ہو، پس ان (ان مَّا
مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم الْمُؤْمِنَاتِ کنیزوں)
سے ان کےأَهْل کی اجازت کے ساتھ نکاح کرو اور انہیں ان کے أُجُور حسبِ دستور ادا کرو ،وہ مُحْصَنَاتٍ
ہوں نہ کہ
مُسَافِحَاتٍ ہوں اور نہ درپردہ آشنائی کرنے والی ہوں، پس
جب وہ نکاح کے حصار میں آجائیں فَاحِشَةٍ ہوں تو ان پر اس سزا کی آدھی سزا لازم ہے جو الْمُحْصَنَاتِ کے لئے ہے، یہ اجازت اس شخص کے لئے ہے جسے تم میں سے الْعَنَتَ (فحاشی
کے ارتکاب) کا اندیشہ ہو، اور اگر تم صبر کرو تو (یہ) تمہارے حق میں بہتر
ہے، اور اللہ بخشنے والا مہر بان ہے
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ
مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّـهِ
يَسِيرًا ﴿الأحزاب: 30﴾
اے نِسَاءَ النَّبِيِّ ، تم میں سے کوئی واضح فَاحِشَةٍ کی مرتکب ہو تو اس کے
لئے عذاب دوگنا کر دیا جائے گا، اور یہ ﷲ پر بہت آسان ہے-
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا
طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا
اللَّـهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا
أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ وَمَن يَتَعَدَّ
حُدُودَ اللَّـهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّـهَ يُحْدِثُ بَعْدَ
ذَٰلِكَ أَمْرًا ﴿الطلاق: 1)
اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر
کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو
تمہارا رب ہے، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اور نہ وہ خود باہر نکلیں
سوائے اس کے کہ وہ واضح فَاحِشَةٍ کی مرتکب ہو ، اور یہ اللہ کی (مقررّہ) حدیں
ہیں، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا
ہے، تو نہیں جانتا شاید اللہ اُس امر کے
بعد کوئی ذکر حدث کرے ۔
الرجال کا فحاشی میں
مبتلا ہونا
وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ
آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا
وَسَاءَ سَبِيلًا ﴿النساء: 22﴾
اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ
دادا نکاح کر چکے ہوں مگر جو (اس حکم سے پہلے) گزر چکا (وہ معاف ہے)، بیشک یہ فَاحِشَةً اور ناپسندیدہ ہے، اور بہت بری روِش ہے
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ
أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ ﴿الأعراف80﴾
اور لوط،جب اس نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم الْفَاحِشَةَ
کرتے ہو
جسے تم سے پہلے الْعَالَمِينَ میں سے کسی نے نہیں کیا تھا
إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ
النِّسَاءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ ﴿الأعراف81﴾
بے شک تم النِّسَاءِ کو
چھوڑ کر الرِّجَالَ سے شَهْوَةً کرتے
ہو ۔ بلکہ تم حد سے گذرنے والی قوم ہو ۔
وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ
بِهَا لَوْلَا أَن رَّأَىٰ بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ
وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ ﴿يوسف:24﴾
اور
بیشک اس (عورت)نے ھمت کی اور اُس (یوسف) نےبھی ، اگر اُس (یوسف) نے اپنے رب کی بُرْهَانَ کو نہ دیکھا ہوتا ۔وہ اِس لئے کہ ہم ان سے برائی اور الْفَحْشَاءَ سے پھیر
دیں ، بیشک وہ ہمارے عِبَادِالْمُخْلَصِينَ میں سے تھے
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ
أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ ﴿النمل: 54﴾
اور ،جب اُس نے اپنی قوم سے کہا : کیا تم الْفَاحِشَةَ کا
ارتکاب کرتے ہو حالانکہ تم دیکھتے (بھی) ہو
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ
إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ ﴿العنكبوت:28﴾
اور لوط،جب اس نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم الْفَاحِشَةَ
کرتے ہو
جسے تم سے پہلے الْعَالَمِينَ میں سے کسی نے نہیں کیا تھا-
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں :
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں