مجھے اچھی طرح یاد ہے ، بلکہ میرے تمام ہم عمر دوست جانتے ہیں - کہ ہمارے بچپن میں ، نہ بجلی تھی اور نہ گیس اور پیٹرول کے لئے گاڑی تو چھوڑو موٹر سائیکل تک نہ تھی ۔
روزگار بھی اُسی طرح لوگوں کو ملتا تھا جیسا اب ملتا ہے ، لیکن بھوکا پیٹ سونے کا کسی کا نہیں سنا تھا ، یہاں تک کہ گھر پر مانگنے آنے والے بھکاریوں کو خالی ھاتھ لوٹانے کی رسم نہ تھی ۔
روزگار بھی اُسی طرح لوگوں کو ملتا تھا جیسا اب ملتا ہے ، لیکن بھوکا پیٹ سونے کا کسی کا نہیں سنا تھا ، یہاں تک کہ گھر پر مانگنے آنے والے بھکاریوں کو خالی ھاتھ لوٹانے کی رسم نہ تھی ۔
شاید اُس وقت ہم سب کے اخراجات بس کپڑوں اور کھانے کی حد تک محفوظ تھے ۔ کھانا تیل کے چولہوں ، برادے کی سگریوں ، لکڑی کے کوئلوں یا لکڑیوں پر پکتا تھا ۔
اِس کے باوجود ہم زندہ قوم تھے ۔
انصاف کی ہمیں ضرورت نہیں تھی کیوں کہ ہم کسی کا حق نہیں مارتے تھے جو اگلے کو انصاف کا دروازہ کھٹکٹانے کی ضرورت ہو نہ ہم نے کسی کا حق مارا کہ کو ئی پولیس والا ہمارا یا محلے میں کسی کا کواڑ کھٹکھٹائے ۔
انصاف کی ہمیں ضرورت نہیں تھی کیوں کہ ہم کسی کا حق نہیں مارتے تھے جو اگلے کو انصاف کا دروازہ کھٹکٹانے کی ضرورت ہو نہ ہم نے کسی کا حق مارا کہ کو ئی پولیس والا ہمارا یا محلے میں کسی کا کواڑ کھٹکھٹائے ۔
شاید اُس وقت زند قوم کا مفہوم الگ تھا اور اب الگ ہے ۔ یہ سب اخلاقی قدروں کی تبدیلی کا شاخسانہ ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں