راؤ
انوار کی ملک سے فرار کی کوشش ناکام ہونے کے بعد اس نے پراپرٹی ٹائکون ملک
ریاض سے فون پر رابطہ کیا، ملک ریاض کو فرار میں ناکامی کی خبر سنائی جس
پر ملک ریاض شدید پریشان ہوگیا۔ ملک ریاض خود لندن میں موجود ہے اس لیے اس
نے پاکستان میں موجود اپنے ذرائع کو فون گھمایا اور سختی سے ہدایات دیں کہ ہر
صورت راؤ انوار کو ملک سے باہر بھیجنا ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے ملک
ریاض نے اپنا نجی طیارہ جس پر بحریہ ٹاؤن کا ٹیگ لگا ہوتا ہے اڑانے کا حکم
دیا اور اسی طیارے میں راؤ انوار کو دبئی فرار کروانے کا پلان بنایا۔
دوسری طرف حکومت نے ملک کے تمام ایئرپورٹس کو راؤ انوار کی تفصیلات دے رکھیں تھیں کہ اس شخص کا نام ECL میں موجود ہے، اس کو کسی صورت باہر نہیں جانے دینا ہے۔ جس نے ملک ریاض کے لیے مسئلہ کھڑا کر دیا اور آخرکار ملک ریاض نے سرکاری ایئرپورسٹ کے بجائے فوجی ایئرپورٹس استعمال کرنے کا پلان بنایا اور اس مقصد کے لیے، بحریہ ٹاؤن میں ملازم پیشہ ریٹائرڈ اعلی ڈیفنس فورس کے ملازم میں سے ایک نے ، اپنے ایک ہم پیالہ و ہم نوالہ ، کولیگ سے رابطہ کیا ۔
" سکیورٹی کی خدشات کی وجہ سے ہم اپنا طیارہ آئیندہ کے لئے فوجی اڈے سے اڑانا چاہتے ہیں، اجازت دلوا دو تو مہربانی ہو گی "۔
جواب ملا ،
" سر ، فوجی ائرپورٹ ، کوئی نجی طیارہ نہیں استعمال کر سکتا ۔ ویسے بھی سول ایوی ایشن کے تمام ائرپورٹس پر کوئی دہشت گردی ممکن نہیں ؟"ملک ریاض کو جواب پہنچا دیا گیا ، جس سے ، اُس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ۔
اب سوال یہ ہے کہ ملک ریاض آخر کیوں راؤ کو باہر بھیجنا چاہتا ہے؟
راؤ انوار سرکاری ملازمت کے ساتھ زرداری اورملک ریاض کا بھی ملازم ہے۔
راؤ کے معاملے میں ملک ریاض کے ہاتھ پاؤں ہل گئے ہیں اور وہ اپنے ذاتی طیارے پر بھی راؤ کو ہر صورت بیرون ملک منتقل کرنا چاہتا ہے۔ اگر راؤ انوار گرفتار ہوگیا تو پھر وہ سب اگل دے گا اور زرداری کے تو نہیں بلکہ ، ملک ریاض کے کالے کرتوت بھی کھل کر بیان کردے گا۔ اس لیے ملک ریاض اپنے پیادے اور گھوڑے استعمال کر رہا ہے۔
ملک ریاض پاکستان کا سب سے کرپٹ شخص ہے جو اپنے ہر کام کروانے کے لیے رشوت دیتا ہےاور کھلم کھلا اعتراف کرتا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی کام رشوت کے بغیر نہیں ہوتالہذا وہ دوسروں سےرشوت مختلف انداز میں لیتا ۔ کراچی ، کی زمینوں پر قبضہ اور بحریہ ٹاؤن کاآدھا مالک ، زرداری اور آدھا ملک ریاض ، مشرف ہاؤس چک شہزاد اور بلاول ہاوسز پشاور اور لاہو ر ، اپنے نجی جہاز میں مُفت کی سیر۔
حرام کام کرنے والوں کی طرح ، راؤ انوار نے بھی اپنی پوری فیملی کو بیرون ملک منتقل کر رکھا ہے۔
دوسری طرف حکومت نے ملک کے تمام ایئرپورٹس کو راؤ انوار کی تفصیلات دے رکھیں تھیں کہ اس شخص کا نام ECL میں موجود ہے، اس کو کسی صورت باہر نہیں جانے دینا ہے۔ جس نے ملک ریاض کے لیے مسئلہ کھڑا کر دیا اور آخرکار ملک ریاض نے سرکاری ایئرپورسٹ کے بجائے فوجی ایئرپورٹس استعمال کرنے کا پلان بنایا اور اس مقصد کے لیے، بحریہ ٹاؤن میں ملازم پیشہ ریٹائرڈ اعلی ڈیفنس فورس کے ملازم میں سے ایک نے ، اپنے ایک ہم پیالہ و ہم نوالہ ، کولیگ سے رابطہ کیا ۔
" سکیورٹی کی خدشات کی وجہ سے ہم اپنا طیارہ آئیندہ کے لئے فوجی اڈے سے اڑانا چاہتے ہیں، اجازت دلوا دو تو مہربانی ہو گی "۔
جواب ملا ،
" سر ، فوجی ائرپورٹ ، کوئی نجی طیارہ نہیں استعمال کر سکتا ۔ ویسے بھی سول ایوی ایشن کے تمام ائرپورٹس پر کوئی دہشت گردی ممکن نہیں ؟"ملک ریاض کو جواب پہنچا دیا گیا ، جس سے ، اُس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ۔
اب سوال یہ ہے کہ ملک ریاض آخر کیوں راؤ کو باہر بھیجنا چاہتا ہے؟
راؤ انوار سرکاری ملازمت کے ساتھ زرداری اورملک ریاض کا بھی ملازم ہے۔
راؤ کے معاملے میں ملک ریاض کے ہاتھ پاؤں ہل گئے ہیں اور وہ اپنے ذاتی طیارے پر بھی راؤ کو ہر صورت بیرون ملک منتقل کرنا چاہتا ہے۔ اگر راؤ انوار گرفتار ہوگیا تو پھر وہ سب اگل دے گا اور زرداری کے تو نہیں بلکہ ، ملک ریاض کے کالے کرتوت بھی کھل کر بیان کردے گا۔ اس لیے ملک ریاض اپنے پیادے اور گھوڑے استعمال کر رہا ہے۔
ملک ریاض پاکستان کا سب سے کرپٹ شخص ہے جو اپنے ہر کام کروانے کے لیے رشوت دیتا ہےاور کھلم کھلا اعتراف کرتا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی کام رشوت کے بغیر نہیں ہوتالہذا وہ دوسروں سےرشوت مختلف انداز میں لیتا ۔ کراچی ، کی زمینوں پر قبضہ اور بحریہ ٹاؤن کاآدھا مالک ، زرداری اور آدھا ملک ریاض ، مشرف ہاؤس چک شہزاد اور بلاول ہاوسز پشاور اور لاہو ر ، اپنے نجی جہاز میں مُفت کی سیر۔
حرام کام کرنے والوں کی طرح ، راؤ انوار نے بھی اپنی پوری فیملی کو بیرون ملک منتقل کر رکھا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ: وٹس ایپ پر مشتہر ہونے والی یہ تحریر ، مہاجرزادہ کو بھی ملی ،جس کو کانٹ چھانٹ کر معلومات کے لئے شائع کیا جارہا رہے ۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر مشتہر ہونے والی تحاریر میں ، بھوسہ زیادہ اور چنگار ی کم ہوتی ہے ، لیکن ہوتی ضرور ہے کبھی بھڑک اُٹھتی ہے لیکن زیادہ تر بجھادی جاتی ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں