Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 6 جولائی، 2018

انسانی جبلّی خامیاں !

روح القدّس نے مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو اللہ کی طرف  سے   انسانی  خامیاں  بتائیں :
خامی - 1: ضعیف ہے !
 يُرِيدُ اللّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا  (4:28)
خامی - 2: لالچی !
 إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا (70:19

خامی - 3: بے جا بحث کرنے والا !
  أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ ﴿36:77﴾ 

 إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّـهُ ۚ وَلَا تَكُن لِّلْخَائِنِينَ خَصِيمًا ﴿4:105﴾ 

خامی - 4: عجلت پسند!
 وَيَدْعُ الْإِنسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَهُ بِالْخَيْرِ وَكَانَ الْإِنسَانُ عَجُولاً [17:11] 

خامی - 5:تنگ دست !
قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذًا لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنفَاقِ وَكَانَ الإنسَانُ قَتُورًا [17:100] 

خامی - 6: فجور پسند !
 بَلْ يُرِيدُ الْإِنسَانُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ [75:5] 

خامی - 7: کُفرکرنے والا !
  قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ [80:17] 
سوال پیدا   ہوتا ہے کہ :
کیا بالا خامیاں انسان کی جبلّت  (ڈی  این اے ) میں روزِ ازل سے ہیں ، یا خودبخود  انسانی معاشرت کی وجہ سے پیدا ہوگئیں اور  جبلّت میں  پیوست ہو گئیں ۔  

اگر اللہ کی آیت  پر تدبّر کیا جائے  -
تو  روح القدّس  نے محمدﷺ  کو اللہ  کی طرف سے بشر کے ہر طرح سے مکمل  ہونے کے بعد ، اللہ کی   روح   نفخ  کرنے    کی  نباء الغیب   بتائی   :
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿15:28﴾
 فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ﴿15:29 
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ﴿15:30
 إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ  ﴿15:31

تخلیق  ہونے والے بشر پر لگائی جانے والی ایک قدغن نے،  اُس میں     انسان میں خامیوں  کی پیدائش کر دی  ۔
قدغن:


وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿2:35


انسان کا جنم ہوتے ہی اُس میں  بھولنے کے مرض نے  بالا خامیاں در خامیاں  پیدا کرنا شروع کر دیں، اور اُس کا عزمِ عہد ، اللہ   سےکمزور پڑجاتا ہے  :  

وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا  ﴿20:115

انسان کی خامیوں کی بنیادی وجہ ، انسانی معاشرے اور معاشرت کا پھیلاؤ ہے ۔

فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ  ﴿2:36﴾

 انسانی بے جاہ طاقت و قوت کا غرور !
فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْءَاتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـذِهِ الشَّجَرَةِ إِلاَّ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ [7:20]


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ ۚ وَإِن تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿64:14 




إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللَّـهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿64:15

يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ ۖ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا ﴿4:120


کیا انسان، اپنی بالا خامیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے ؟
 
 مہاجرزادہ کے  فہم کے مطابق ، انسان  میں بطور حیوان  ، تمام جبلّی برائیاں  موجود ہیں ۔
صرف روح اللہ ،کی موجودگی اُن جبلّی برائیوں کو اچھائیوں میں تبدیل کر دیتی ہے ۔


٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔