رابرٹ آرتھر ایشے جونئیر ، مشہور ویمبلڈن ٹینس پلئیر نے 1983 میں ھارٹ سرجری کروائی ، تو اُسے جو خون مہیا کیا گیا ، اُس میں ایڈ کے جراثیم تھے ۔
ہسپتال کے بستر پر ایڈ میں مبتلاء ایشے کو اُس کے فین کی طرف سے ایک خط ملا ۔
5 کروڑ افراد، ٹینس کا ریکٹ ہاتھ میں پکڑ کر کورٹ میں اترتے ہیں ۔
50 لاکھ افراد ، ٹینس کھیلنا سیکھتے ہیں ۔
5 لاکھ افراد ، پروفیشنل ٹینس میں قدم رکھتے ہیں ۔
50 ہزار افراد ،کی پروفیشنل ٹینس میں مقابلوں کے بعد انٹری ہوتی ہے ۔
5 ہزار افراد ، گرینڈ سلام کھیلتے ہیں ۔
50 افراد ، ویمبلڈن ٹینس کھیلتے ہیں ۔
4 افراد سیمی فائینل میں پہنچتے ہیں ۔ اور
صرف 2 افراد ، ویمبلڈن ٹینس کا فائینل کھیلتے ہیں ۔
جب میں نے ویمبلڈن ٹینس کا کپ اپنے ہاتھ میں پکڑا ، تو میں نے خدا سے نہیں پوچھا تھا ۔
تو اب اِس تکلیف میں میری ہمت نہیں کہ میں خدا سے پوچھوں:
ہسپتال کے بستر پر ایڈ میں مبتلاء ایشے کو اُس کے فین کی طرف سے ایک خط ملا ۔
خدا نے آپ ہی کو ایسی بُری بیماری کے لئے کیوں منتخب کیا ؟
آرتھر نے جواب دیا :5 کروڑ افراد، ٹینس کا ریکٹ ہاتھ میں پکڑ کر کورٹ میں اترتے ہیں ۔
50 لاکھ افراد ، ٹینس کھیلنا سیکھتے ہیں ۔
5 لاکھ افراد ، پروفیشنل ٹینس میں قدم رکھتے ہیں ۔
50 ہزار افراد ،کی پروفیشنل ٹینس میں مقابلوں کے بعد انٹری ہوتی ہے ۔
5 ہزار افراد ، گرینڈ سلام کھیلتے ہیں ۔
50 افراد ، ویمبلڈن ٹینس کھیلتے ہیں ۔
4 افراد سیمی فائینل میں پہنچتے ہیں ۔ اور
صرف 2 افراد ، ویمبلڈن ٹینس کا فائینل کھیلتے ہیں ۔
جب میں نے ویمبلڈن ٹینس کا کپ اپنے ہاتھ میں پکڑا ، تو میں نے خدا سے نہیں پوچھا تھا ۔
صرف میں ہی کیوں ؟
تو اب اِس تکلیف میں میری ہمت نہیں کہ میں خدا سے پوچھوں:
صرف میں ہی کیوں ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭
بشکریہ ۔ کرنل (ر) سید شاہد
٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں