Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 28 نومبر، 2019

دلچسپ عربی حکایت

اُفق کے پار رہنے والے دوستو :
کہتے ہیں ایک بدّو کسی شہری بابوکا مہمان ہوا۔
 میزبان نے ایک مرغی ذبح کی جسے اُس کی بیوی نے مصالحوں کے ساتھ گھی میں خوب بھونا ۔ جب دسترخوان بچھ گیا تو سب آموجود ہوئے۔ 
میزبان اور اُس کی بیوی، دو  بیٹے اور دو بیٹیاں۔ گویا دسترخوان پر کل 7 افراد بیٹھے تھے ۔
 میزبان بہت کائیاں تھا اور حسب مراتب ، اپنے مہمانوں کے مذاق میں کوئی کسر نہ چھوڑتا تھا ۔ 
چنانچہ اُس نے اپنے  بدّو ، مہمان کا بھی مذاق اڑانے کا فیصلہ کرلیا۔

میزبان: آپ ہمارے مہمان ہیں۔ کھانا آپ تقسیم کریں۔
بدّو :   مجھے اس کا کوئی تجربہ نہیں لیکن اگر آپ کا اصرارہے تو کوئی بات نہیں۔ لائیے! میں ہی تقسیم کر دیتا ہوں۔

بدّو نے یہ کہہ کر مرغی اپنے سامنے رکھی، 
اس کا سرکاٹا اور میزبان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا،
 ”آپ گھر کے سربراہ ہیں لہذا مرغی کا سر، ایک سربراہ کو ہی زیب دیتا ہے“۔ 
اس کے بعد مرغی کا پچھلا حصہ کاٹا اور کہا ،
”یہ گھر کی بیگم کے لیے“۔ 
پھر مرغی کے دونوں بازو کاٹے اور کہا۔
 ”بیٹے اپنے باپ کے بازو ہوتے ہیں۔ پس بازوبیٹوں کے لیے“۔ 
بدّو نے بیٹیوں کی طرف دیکھا اور کہا ،
”بیٹیاں کسی بھی خاندان کے وقار کی بنیاد ہوتی ہیں اورسارے خاندان کی عزت ان کے وقار پر کھڑی ہوتی ہے“۔ 
یہ کہہ کر مرغی کے دونوں پاؤں کاٹے اورمیزبان کی بیٹیوں کو دے دیے۔
 پھر مسکراکر کہنے لگا ۔ ”جو باقی بچ گیا ہے وہ مہمان کے لیے“۔
میزبان کا شرمندگی سے برا حال تھا۔
 اگلے دن اس نے اپنی بیوی کو کہا کہ آج پانچ مرغیاں ذبح کرنی ہیں۔ بیوی نے ایسا ہی کیا اور جب دسترخوان لگا تو اس پر ایک تھال میں  پانچ بھُنی ہوئی مرغیاں موجود تھیں۔ میزبان نے سوچا کہ دیکھتے ہیں کہ،  آج یہ بدّو پانچ مرغیوں کو کس طرح تقسیم کرے گا؟
میزبان : میرے معزز مہمان ، ان مرغیوں کو سب افراد میں برابر تقسیم کردو۔
 بدّو:جفت یا طاق؟
میزبان : طاق انداز میں تقسیم کرو۔
بدّو نے میزبان کی بات سن کر سرہلایا، تھال سے ایک مرغی اٹھائی، میاں بیوی کے سامنے رکھی اور بولا ،
”آپ اور آپ کی بیوی دو اور ایک یہ مرغی، کل ملا کے تین۔
 پھر دوسری مرغی اٹھائی اور کہا،
“ آپ کے دو نوں بیٹے اور ایک مرغی، کل ملا کے یہ بھی تین ”۔
 اس کے بعد تیسری مرغی اٹھائی اور کہا،
“ آپ کی دو بیٹیاں اور ایک مرغی ؛ کل ملا کریہ بھی تین ہوگئے ”۔ 
اب تھال میں دو مرغیاں باقی تھیں۔ اس نے وہ مرغیاں اپنے سامنے رکھیں اور کہنے لگا،
“ یہ دو مرغیاں اور ایک میں ؛ یہ بھی تین ہو گئے ”۔ 
میزبان،  بدّو کی یہ  تقسیم دیکھ کر ہکابکا رہ گیا۔ 
خیر ہار ماننے والا وہ بھی نہ تھا ۔اس نے اگلے دن پھر، بیوی سے کہہ کر پانچ مرغیاں روسٹ کروائیں ۔ جب سب لوگ دسترخوان پر بیٹھ گئے تو میزبان نے بھنی ہوئی پانچوں مرغیاں بدّو کے سامنے رکھیں۔

میزبان: اے میرے مہمان ، آج بھی تقسیم تم ہی کرو گے، لیکن آج تقسیم کی نوعیت جفت ہونی چاہیے۔
بدّو : لگتا ہے کہ آپ لوگ میری پچھلی تقسیم سے ناراض ہو۔
میزبان: ایسی کوئی بات نہیں۔ آپ تقسیم شروع کریں۔
بدّو  نے مرغیوں کی طشتری سامنے رکھی۔ اس میں ایک مرغی اٹھائی اور کہنے لگا،
 ”ماں، اس کی دو بیٹیاں اور ایک مرغی ؛ یہ ہوئے کل ملا کر چار“۔
 یہ کہہ کرپہلی مرغی ان کی طرف بڑھا دی۔ اس کے بعد دوسری مرغی اٹھائی اور میزبان سے کہا
 ”آپ، آپ کے دو بیٹے اور ایک مرغی؛ یہ بھی کل ملا کر چارہوئے“۔
 پھر تھال میں موجود باقی تین مرغیاں اپنی طرف کھسکاتے ہوئے بولا
 ”میں اوریہ تین مرغیاں ؛ یہ بھی کل ملا کر ہو گئے چار“۔ اس کے بعد مسکرایا، 

بے بسی کی تصویر بنے اپنے میزبانوں کی طرف دیکھا اورآسمان کی طرف منہ کرتے ہوئے کہنے لگا،
 ”یا اللہ! تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ تونے مجھے تقسیم کرنے کی اعلیٰ صلاحیت سے نوازا ہے..!!

(بشکریہ  آفتاب احمد۔ وٹس ایپ گروپ ۔ یاریاں سدا بہار )
٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔