اس وقت پاکستان میں گورنمنٹ میڈیکل کالجز کے داخلے مکمل ہو چکے ہیں ۔پرائیویٹ میڈیکل کالجز بھی ایک ہفتے تک یہ سارا عمل مکمل کر لیں گے۔ اس کے بعد ڈاکٹر بننے والے "خوش نصیبوں" کی قسمت کا فیصلہ مکمل ہو جائے گا ۔لیکن وہ نوجوان جنہوں نے اپنے یا اپنے والدین کے خوابوں کی تکمیل کے لئے ڈاکٹر بننے کا ہر قیمت پہ ڈاکٹر بننے کا فیصلہ کیا ہوا ہے یا تو ایف ایس سی Repeat کریں گے یا پھر دوسرے مضامین لے کر گریجوئشن کرنے کی کوشش کریں گے ۔
نوجوان دوستو ! ہمت مت ہاریں ! آپ کے ڈاکٹر بننے کا بہترین مشورہ ہمارے پاس ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان بچے اپنا مستقبل اپنی پسند کی فیلڈ میں بنائیں
۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اگر آپ کا پاکستان کے کسی میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ہوا تو کیا ہوا ، بیرونِ ملک MBBS کرنے کے بہت سے دروازے آپ کے لئے کھلے ہیں ، جہاں بے شمار میڈیکل کالج آپ کو داخلہ دینے میں بالک نہیں ہچکچائیں گے ۔
بیرونِ ملک سے MBBS کرنا ، پاکستان کی نسبت MBBS کرنے سے بہت آسان ہے اور پاکستان سے خرچہ بھی بہت کم آتا ہے، بس پاکستان میں آکر ایک چھوٹا سا امتحان PMDC کا پاس کرنا ہوتا ہے ، اِس امتحان کیا پاکستان کے ہر امتحان کے لئے " سفارش" چلتی ہے ، بس پھر پاکستان میں لاکھوں روپیہ مہینہ کمائیں ۔
پاکستانی سٹوڈنٹس کے لئے خرچ تعلیم کے لحاظ سے ، تائیوان ، ہنگری ، پولینڈ ، ملائشیاء ، جرمنی ، ارجنٹینا ، چین اور میکسیکو ہیں ۔ اگر آپ وہاں محنت کریں تو آپ کی فیس بھی کم ہوجاتی ہے ۔
آپ ہمارے سٹڈی ایجنٹ سے رابطہ کریں وہ آپ کو فارم بھرنے ، سٹوڈنٹ ویزہ کے لئے ایپلائی کرنے ، میڈیکل کالج کی فیس جمع کروانے تک مکمل معلوما ت نہ صرف فراہم کرے گا بلکہ آپ کو میڈیکل کالج میں پہنچنے تک پورا ساتھ دے گا ۔
ہمارے سٹڈی ایجنٹ کا موبائل نمبر 923XXXXXX+ ہے آپ بس ایس ایم ایس کریں وہ آپ سے خود رابطہ کرے گا ۔
میں چونکہ خود ایک فارن میڈیکل گریجوایٹ ہوں لہذا اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں ایسے لوگوں کو کچھ حقائق سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔
یہ راستہ اتنا آسان نہیں جتنا عام طور پہ 19,18 سال کی جذباتی عمر میں دکھائی دیتا ہے۔اِس راستے میں آپ کو پہلا ہمدرد جو ملے گا وہ "سٹڈی ایجنٹ" کہلاتا ہے ۔
یہ آپ کے ڈاکٹر بننے کے لیے واحد امید ہوتا ہے ، یوں سمجھیں کہ گہرے تاریک سمندر میں روشنی کا مینار ہوتا ہے۔
لہذا یہ آپ کو اپنے والدین سے بھی زیادہ خیر خواہ محسوس ہونے لگتا ہے، یہ آپ کو ہر قسم کے جھوٹے خواب دکھاتا ہے. یونیورسٹی کی غلط معلومات دیتا ہے اور انتہائی کم فیس بتاتا ہے. یہ بندہ آپ کو آپ کے علم کے مطابق انفارمیشن دیتا ہے۔
یہ آپ کو بتاتا ہے کہ پاکستان واپس آ کر PMDC کا ایک معمولی سا ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا ہے جو تھوڑے بہت پیسے دے کر ہو جاتا ہے اور میرے پاس اندر تک ذرائع موجود ہیں اور میں آپ کا یہ کام بھی کروا دوں گا۔
مگر یاد رکھیں! یہ تمام باتیں جھوٹ اور فراڈ پہ مبنی ہیں. ان کا مقصد صرف آپ کو شیشے میں اتارکر اور آپ کو داخلہ دلوا کر اپنا کمیشن کھرا کرنا ہے ۔
پاکستان واپسی پر مختلف وقفے سے PMDC کے تین امتحان لیے جاتے ہیں، جو کافی مشکل ہوتے ہیں اور وہاں پیسے دے کر پاس ہونا ناممکن بات ہے۔
میرے بہت سے کلاس فیلوز اور سینیئرز کئی مرتبہ امتحان میں ناکام ہو کر ڈاکٹر بننے کا خواب ادھورا چھوڑ چکے ہیں اور واپس اپنے آبائی پیشے سے منسلک ہو کر مایوسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
PMDC کا امتحان پاس نہ ہونے کی وجہ سے اِن لوگوں کے پانچ سال اور والدین کے لاکھوں روپے ضائع ہو چکے ہیں۔ڈاکٹری کے لحاظ سے ، ان کا مستقبل مکمل تاریک ہے۔جب تک PMDC کا امتحان پاس نہ ہوں ، یہ پریکٹس بھی نہیں کر سکتے ۔
یہی وجہ ہے کہ اِن میں بہت سے لوگ نقسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو کر خود ذہنی مریض بن چکے ہیں۔ کبھی کبھار خودکشی کی خبریں بھی سننے کو ملتی ہیں۔
موجودہ ڈالر کے ریٹ کی وجہ سے ۔ ٹیوشن فیس چین کے لئے 4500 ڈالر سالانہ (70 لاکھ روپے ) بنتی ہے اور 4000 ڈالر سالانہ (62 لاکھ روپے ) بنتی ہے۔ وہاں کی رہائش دیگر اخراجات اور ہوائی سفر کا ٹکٹ ، ایجنٹ کی فیس شامل نہیں ۔
ممکن ہے بہت سے والدین بیٹے کے شوق کے سامنے ہتھیار ڈال دیں ۔اور کہیں نہ کہیں سے قرض لے کر بیٹے کو باہر بھیج دیں ۔
یہ بھی ممکن ہے کہ بیٹا اپنی خواہشات کے مطابق اپنی روش تبدیل کرکے بہت محنت کرے ، لیکن اِس کے لئے اُس کو اپنا رات دن پڑھائی کے لئے ایک کرنا ہوگا ۔ جس کے 10 سے 20 فیصد چانس ہوسکتے ، 80 سے 90 فیصد طلباء والدین کا پیسہ ضائع کرکے واپس آجاتے ہیں ۔
تصویر دوسرا رخ، جو "سٹڈی ایجنٹ" آپ کو کبھی نہیں بتائے گا۔
آپ کو بغیر تنخواہ ہاؤس جاب اور ہر میرٹ پہ مقابلے کے لیے دوسروں سے زیادہ محنت کرنا ہو گی۔ آپ سرکاری نوکری سے ساری زندگی وہ خرچ پورا نہیں کر سکیں گے جو آپ کی تعلیم پہ ہو چکا ہو گا۔
اگر آپ میڈیکل کالج میں داخلہ کم میرٹ کی بنیاد پر نہیں لے سکے اور آپ اپنے خاندان کا سہارا بننا چاہتے ہیں ، تو کسی اور شعبے میں اپنی قسمت آزمائیں ۔
اپنے ایجوکیشنل Apptitude سے ہم آہنگ کوئی دوسری ڈگری حاصل کریں یا بزنس کے طرف توجہ دیں ۔
پانچ سے چھ سال بعد جب آپ کا کوئی دوست واپس آ کر PMDC کے امتحان میں خوار ہو رہا ہوگا ۔ تب تک آپ اپنا کاروبار establish کر چکے ہوں گے۔
کوئی بھی قدم سوچ سمجھ کر اٹھائیں۔ کیونکہ اپنے کسی بھی فیصلے کے ذمہ دار صرف آپ خود ہوں گے۔ کوئی "سٹڈی ایجنٹ" آپ کی ناکامی پر ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔
(ڈاکٹر مصعب فرقان گوجرانوالہ DHQ ۔ )
نوجوان دوستو ! ہمت مت ہاریں ! آپ کے ڈاکٹر بننے کا بہترین مشورہ ہمارے پاس ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان بچے اپنا مستقبل اپنی پسند کی فیلڈ میں بنائیں
۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اگر آپ کا پاکستان کے کسی میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ہوا تو کیا ہوا ، بیرونِ ملک MBBS کرنے کے بہت سے دروازے آپ کے لئے کھلے ہیں ، جہاں بے شمار میڈیکل کالج آپ کو داخلہ دینے میں بالک نہیں ہچکچائیں گے ۔
بیرونِ ملک سے MBBS کرنا ، پاکستان کی نسبت MBBS کرنے سے بہت آسان ہے اور پاکستان سے خرچہ بھی بہت کم آتا ہے، بس پاکستان میں آکر ایک چھوٹا سا امتحان PMDC کا پاس کرنا ہوتا ہے ، اِس امتحان کیا پاکستان کے ہر امتحان کے لئے " سفارش" چلتی ہے ، بس پھر پاکستان میں لاکھوں روپیہ مہینہ کمائیں ۔
پاکستانی سٹوڈنٹس کے لئے خرچ تعلیم کے لحاظ سے ، تائیوان ، ہنگری ، پولینڈ ، ملائشیاء ، جرمنی ، ارجنٹینا ، چین اور میکسیکو ہیں ۔ اگر آپ وہاں محنت کریں تو آپ کی فیس بھی کم ہوجاتی ہے ۔
آپ ہمارے سٹڈی ایجنٹ سے رابطہ کریں وہ آپ کو فارم بھرنے ، سٹوڈنٹ ویزہ کے لئے ایپلائی کرنے ، میڈیکل کالج کی فیس جمع کروانے تک مکمل معلوما ت نہ صرف فراہم کرے گا بلکہ آپ کو میڈیکل کالج میں پہنچنے تک پورا ساتھ دے گا ۔
ہمارے سٹڈی ایجنٹ کا موبائل نمبر 923XXXXXX+ ہے آپ بس ایس ایم ایس کریں وہ آپ سے خود رابطہ کرے گا ۔
میں چونکہ خود ایک فارن میڈیکل گریجوایٹ ہوں لہذا اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں ایسے لوگوں کو کچھ حقائق سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔
یہ راستہ اتنا آسان نہیں جتنا عام طور پہ 19,18 سال کی جذباتی عمر میں دکھائی دیتا ہے۔اِس راستے میں آپ کو پہلا ہمدرد جو ملے گا وہ "سٹڈی ایجنٹ" کہلاتا ہے ۔
یہ آپ کے ڈاکٹر بننے کے لیے واحد امید ہوتا ہے ، یوں سمجھیں کہ گہرے تاریک سمندر میں روشنی کا مینار ہوتا ہے۔
لہذا یہ آپ کو اپنے والدین سے بھی زیادہ خیر خواہ محسوس ہونے لگتا ہے، یہ آپ کو ہر قسم کے جھوٹے خواب دکھاتا ہے. یونیورسٹی کی غلط معلومات دیتا ہے اور انتہائی کم فیس بتاتا ہے. یہ بندہ آپ کو آپ کے علم کے مطابق انفارمیشن دیتا ہے۔
یہ آپ کو بتاتا ہے کہ پاکستان واپس آ کر PMDC کا ایک معمولی سا ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا ہے جو تھوڑے بہت پیسے دے کر ہو جاتا ہے اور میرے پاس اندر تک ذرائع موجود ہیں اور میں آپ کا یہ کام بھی کروا دوں گا۔
مگر یاد رکھیں! یہ تمام باتیں جھوٹ اور فراڈ پہ مبنی ہیں. ان کا مقصد صرف آپ کو شیشے میں اتارکر اور آپ کو داخلہ دلوا کر اپنا کمیشن کھرا کرنا ہے ۔
پاکستان واپسی پر مختلف وقفے سے PMDC کے تین امتحان لیے جاتے ہیں، جو کافی مشکل ہوتے ہیں اور وہاں پیسے دے کر پاس ہونا ناممکن بات ہے۔
میرے بہت سے کلاس فیلوز اور سینیئرز کئی مرتبہ امتحان میں ناکام ہو کر ڈاکٹر بننے کا خواب ادھورا چھوڑ چکے ہیں اور واپس اپنے آبائی پیشے سے منسلک ہو کر مایوسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
PMDC کا امتحان پاس نہ ہونے کی وجہ سے اِن لوگوں کے پانچ سال اور والدین کے لاکھوں روپے ضائع ہو چکے ہیں۔ڈاکٹری کے لحاظ سے ، ان کا مستقبل مکمل تاریک ہے۔جب تک PMDC کا امتحان پاس نہ ہوں ، یہ پریکٹس بھی نہیں کر سکتے ۔
یہی وجہ ہے کہ اِن میں بہت سے لوگ نقسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو کر خود ذہنی مریض بن چکے ہیں۔ کبھی کبھار خودکشی کی خبریں بھی سننے کو ملتی ہیں۔
موجودہ ڈالر کے ریٹ کی وجہ سے ۔ ٹیوشن فیس چین کے لئے 4500 ڈالر سالانہ (70 لاکھ روپے ) بنتی ہے اور 4000 ڈالر سالانہ (62 لاکھ روپے ) بنتی ہے۔ وہاں کی رہائش دیگر اخراجات اور ہوائی سفر کا ٹکٹ ، ایجنٹ کی فیس شامل نہیں ۔
ممکن ہے بہت سے والدین بیٹے کے شوق کے سامنے ہتھیار ڈال دیں ۔اور کہیں نہ کہیں سے قرض لے کر بیٹے کو باہر بھیج دیں ۔
یہ بھی ممکن ہے کہ بیٹا اپنی خواہشات کے مطابق اپنی روش تبدیل کرکے بہت محنت کرے ، لیکن اِس کے لئے اُس کو اپنا رات دن پڑھائی کے لئے ایک کرنا ہوگا ۔ جس کے 10 سے 20 فیصد چانس ہوسکتے ، 80 سے 90 فیصد طلباء والدین کا پیسہ ضائع کرکے واپس آجاتے ہیں ۔
تصویر دوسرا رخ، جو "سٹڈی ایجنٹ" آپ کو کبھی نہیں بتائے گا۔
آپ کو بغیر تنخواہ ہاؤس جاب اور ہر میرٹ پہ مقابلے کے لیے دوسروں سے زیادہ محنت کرنا ہو گی۔ آپ سرکاری نوکری سے ساری زندگی وہ خرچ پورا نہیں کر سکیں گے جو آپ کی تعلیم پہ ہو چکا ہو گا۔
اگر آپ میڈیکل کالج میں داخلہ کم میرٹ کی بنیاد پر نہیں لے سکے اور آپ اپنے خاندان کا سہارا بننا چاہتے ہیں ، تو کسی اور شعبے میں اپنی قسمت آزمائیں ۔
اپنے ایجوکیشنل Apptitude سے ہم آہنگ کوئی دوسری ڈگری حاصل کریں یا بزنس کے طرف توجہ دیں ۔
پانچ سے چھ سال بعد جب آپ کا کوئی دوست واپس آ کر PMDC کے امتحان میں خوار ہو رہا ہوگا ۔ تب تک آپ اپنا کاروبار establish کر چکے ہوں گے۔
کوئی بھی قدم سوچ سمجھ کر اٹھائیں۔ کیونکہ اپنے کسی بھی فیصلے کے ذمہ دار صرف آپ خود ہوں گے۔ کوئی "سٹڈی ایجنٹ" آپ کی ناکامی پر ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔
(ڈاکٹر مصعب فرقان گوجرانوالہ DHQ ۔ )
٭٭٭٭٭٭
ڈاکٹر صاحب سے معذرت ، کہ تحریر کی بلاگ کے لئے کچھ تبدیلی اور اضافہ کیا ہے ۔مہاجرزادہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں