جمعہ ، ہفتے کی رات ، چم چم (ہماری نواسی) نے مری سے "پزا "
کھایا ۔ جو اس کی خالہ نے "بریڈ اینڈ بٹر" سے لیا ۔
رات 12 بجے، اس نے شور مچانا شروع کر دیا ۔ کہ پیٹ میں درد ہے اور
اس کی ٹائلٹ پریڈ شروع ہوگئی ۔
صبح 4 بجے اس نے درد بھری آواز میں ، بین کرنا شروع کردیا ،
مجھے میری ماما یاد آرہی ہیں ۔ ان کے پاس جانا ہے ۔ میں نے اور بیوی نے ہنگامی
تیاری کی اور اسلام آباد کے لئے روانہ ہوگئے ۔ چھ بجے بڑے داماد کے گھر پہنچے ۔
وہاں وہ اپنی ماما سے اس شدت سے ملی جیسے برسوں سے بچھڑی ہوئی تھی ۔
حالانکہ منگل کو اس کے شکوے " نانو ! میں آپ دونوں کو مس کر
رہی ہوں " کو سن کر بیوی (نانو) کا دل پھڑک گیا ۔ چنانچہ اس کو لے کر آئے ۔
اور اب ہفتے کو واپس چھوڑنے آئے ۔ جبکہ اس کا پروگرام پورا ہفتہ رہنے کا تھا ۔ خیر
اسے اس کے گھر اتار اپنے گھر پہنچے تو معلوم ہوا کہ ، بدھ کو ہونے والی
بارش کے پانی نے ، ڈرائینگ روم کو سوئمنگ پول بنا دیا ہے ۔ کیوں کہ بارش کے پانی
کی نکاسی نالی میں پھولوں کی بیل کے جھڑنے والے پتے پھنس گئے تھے ۔ ۔ کارپٹ کو
باہر نکالا اور ریلنگ پرڈال دیا ۔ سٹنگ روم کا کارپٹ معمولی گیلا تھا اسے چھوڑ دیا
۔
اتوار کو ، صبح نو بجے سے میں گاڑی کی بریکیں
ٹھیک کروانے کراچی کمپنی میں مستریوں ، کی مصروفیت کا شکار تھا ۔ کوئی ایک بجے
موبائل نکالا ، تو معلوم ہوا کہ رات کو گھنٹی "آف" کی تھی وہ
"آف" ہے ۔ ہر بچے کی دو دو کالز ، یہاں تک کہ دوبئی سے تین کالز ، بیوی
کی کوئی چھ کالز ، میسج بھی سب کے موجود تھے ۔
یارب کیا ایمر جنسی ہوگئی ؟
یارب کیا ایمر جنسی ہوگئی ؟
بیوی کو فوراً فون کیا ، مصروف ، چھوٹی بیٹی
کا فون بھی مصروف ۔ کپتان صاحب کو فون کیا ۔ تو اس نے بتایا "بریکنگ
نیوز" دی کہ ، ماما پریشان ہیں انہیں فون کریں ۔ میں نے پوچھا کہ خیریت ہے ۔
معلوم ہوا ۔ رات کو چھوٹی بیٹی کی ایڑی میں چوہے نے کاٹ لیا ہے ۔
بیٹے کا فون بند کیا تو ، بیوی کا فون آ گیا
۔ تفصیل سے خبریں نشر ہوئیں ۔ کہ رات کو سوتے ہوئے ، بیٹی کی دائیں ایڑی میں چوہے
نے کاٹ لیا ۔ جو کھڑکی میں موجود شیشہ کھولنے والی درز سے آیا تھا ۔ آپ بیٹی کو
فون کر لیں ۔
مزید تفصیلات کے لئے ، بیٹی کو فون کیا ۔ اس
نے بتایا ۔ کہ رات کو سوتے میں اسے ایڑی میں کوئی چیز چبھی ہو، اس نے سمجھا کہ
خواب میں ، شاید ایسا ہوا ہے ، لیکن درد کی وجہ سے آنکھیں پوری کھلیں ۔ پھرتی سے
اٹھ کر لائٹ جلائی تو دیکھا کہ ایک چھ انچ لمبا ، جنگلی چوہا پلنگ سے چھلانگ
مار کر دوڑا ۔ ایڑی میں دو دو دانتوں کے چھوٹے سوراخ تھے، وہ ڈر کر دوسرے کمرے میں
سو گئی ، صبح دس بجے ماں کو بتایا ، اس نے فوراً ڈاکٹر کو دکھانے کا کہا ، وہ سی
ایم ایچ ، گئی وہاں فوجی ڈاکٹر نے ، حسب معمول ، Erythrocine
اینٹی بائیوٹکس دی جو پاکستان کے کسی میڈیکل سٹور پر نہیں پائی جاتی ۔ لیکن فوج
میں چل رہی ہے ۔ اور ساتھ ہی ، ٹیٹنس کا ٹیکہ بھی لگا دیا ۔ وہ گھر آگئی ۔
میں نے پوچھا ، اس نے "اینٹی ریبیز " کیوں نہیں لگایا ۔ تو بتایا کہ اس
نے کسے دوسرے ڈاکٹر کو زخم کی مکمل تفصیلات بتا کر کہا کہ Rabies
کا خطرہ نہیں ۔
میں نے فون بند کیا ، تو معلوم ہوا کہ اس نے
اپنی سہیلی کو فون کیا اس نے بتایا کہ اس کی منجھلی بیٹی کو بھی چوہے نے کاٹا تھا
، وہ لوگ اسے فوراً شفا ء ہسپتال لے کر گئے تھے ۔ وہاں ڈاکٹر نے ، زخم کو دبا کر
خون نکالا اور اسے پھر Anti-Rabbies انجکشن کا کورس کروایا ۔
میں نے اپنے فیملی ڈاکٹر سے
معلوم کیا اس نے بتایا کہAnti-Rabbies انجکشن کا کورس لازماً کروانا پڑے گا
۔ چنانچہ ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے ۔ گاڑی کا باقی کام رکوایا اور گھر واپس
آیا، بیوی نے مالی بلوا کر پوری بیل کٹوا دی تھی ۔
خیر واپس جانے کی تیاری شروع کی ، گاڑی میں
سامان رکھا ۔ اسلام آباد کے D-Watson سے Anti-Rabbies
انجکشن کا کورس لیا ، شاپر میں برف پہلے سے ڈالی تھی ۔ اور واپس مری کے لئے روانہ
ہوئے ۔
مری پہنچ کر میں نے بیٹی کا زخم دیکھا ، اسے
ہلکا بخار تھا ، انجکشن لگایا ۔ معلوم ہوا کہ اس نے اینٹی بائیوٹکس نہیں کھائی تھی
لہذا ، مال روڈ کے میڈیکل سٹور گیا ۔ وہاں سے فیملی ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیاں
لیں ۔ جھیکا گلی پر دو میڈیکل سٹور ہیں اور دونوں ، دو نمبر داوئیاں بیچتے ہیں اور
چند سکوں کی خاطر ، مریضوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں ۔ مہینہ پہلے ، میں ان کے پاس
"سنی پلاسٹر " لینے گیا تھا ۔ مغرب کے وقت دونوں میڈیکل سٹور والے ،مغرب
کی " نماز " کے لئے سٹور بند کر کے گئے ہوئے تھے ۔
اب گھر میں چوہے کی تلاش شروع ہوئی ، تو
معلوم ہوا کہ چوہا کھڑکی کے جس راستے سے داخل ہوا تھا وہاں اس نے اپنی دو نشانیاں
چھوڑی تھیں ۔ تاکہ واپس بھاگنے میں غلطی کا امکان نہ رہے ۔ چنانچہ وہ ، بخیریت
بھاگنے میں کامیاب ہوا ، بیوی نے تمام ممکنہ سوراخوں پر فینائیل کی گولیاں اخبار
میں لپیٹ کر سوراخ بند کر دئے ۔ لیکن ، چوہے نے رات کو دوبارہ شبخون مارنے کی کوشش
کی ، بند سوراخ کو دھکہ دے کر کھولا ، اپنی نشانیاں چھوڑیں اور کمرے میں مٹر گشت
کرنے کے بعد کوئی نقصان پہنچائے واپس چلا گیا ۔
اور یہ پیغام دے گیا ۔
ہمت کو رکاوٹ نہیں !
Where there is will there is Way
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں