ترکی کے سرحدی محافظ نے اس شامی نژاد کرد بچہ کی نعش کو جو سمندر کی لہروں
پر بہتی ہوئی ساحل پر پہنچ گئی تھی، بڑی احتیاط سے اٹھایا۔ یہ شوخ رنگ کے سرخ ٹی شرٹ اور نیکر میں ملبوس تھی اور ساحل پر منہ کے بل پڑی ہوئی دستیاب ہوئی۔
یہ تصویر کل رات بلکہ آج صبح تین بجے وٹس ایپ کی لہروں پر بھٹکتے میرے پاس آئی ، میں نے اِسے گوگل کے حوالے کیا ، دو معصوم سے بھائی یہ تصویر میں اوندھا پڑا بالکل میرے پوتے لڈّو کی مانند ، موٹے موٹے گال، دائیں والا آڑو (آلو) اور بائیں والا سیب (تیب) ، فرشتوں کی سے مسکراہٹ ۔ جسے ہجرت نے سمندر بُرد کر دیا ۔
ترکی کے
شہر انتالیہ کے ساحل پر پڑا یہ تین سالہ ایلان کُرد معصوم مہاجر بچہ ، اپنے ماں باپ کی انکھوں میں بسائے ہوئے ۔ پانچ سالہ بھائی غالب کُرد ، کے ساتھ شام کے شہر کو بان سے ایک کشتی میں 11 دیگر افراد کے ساتھ یونان کے لئے روانہ ہوا ۔ سمندر کی لہروں کو یہ ہجرت پسند نہ آئی اور یہ دونوں بھائی دفن ہونے کے لئے ترکی کے ساحل پر پہنچ گئے ۔
کہا جاتا ہے کہ ، گذشتہ 9 ماہ میں ایک لاکھ 60 ہزار انسان ، جن کے ساتھ ، مسلمان کا ٹیگ ہے ۔ یونان پہنچ چکے ہیں ۔ یونان جو خود کساد بازاری کا شکار ہے-
مہاجروں کی یہ ہجرت کیاوطن پرست، روک سکتے ہیں ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں