Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 7 ستمبر، 2015

حقیقی ہیرو اور ھیروئن !

ھیروئن گھر میں پیدا ہوئی ، تو محبت کرنے والا خاندان خاندان ولّن بن گیا -
پاپا مجھے افسوس ہے ، میں نوروز سے بہت محبت کرتی ہوں ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں جب آپ کی گود میں بیٹھ کر فلمیں دیکھتی  جب ھیروئن کا باپ ، ھیرو کو بُرے الفاظ کہتا اُسے گھٹیا خاندان کا طعنہ دیتا اور اپنا تعلق اعلیٰ نصب سے جوڑتا تو آپ کو کتنا غصہ آتا ۔ اور یاد ہے نا جب ھیروئن ھیرو کے ساتھ کورٹ میرج کرتی یا گھر سے بھاگ جاتی تو آپ کتنے خوش ہوتے ۔ اور کہتے بہت اچھا کیا -
میں بہت اچھا تو نہ کر سکی ۔ کیوں کہ آپ کے سامنے کھڑا ہونے کی ہمت مجھ میں آپ سے محبت کی وجہ سے نہیں تھی ۔
پاپا بالکل نہیں تھی ۔
 

 ڈیڈی ، مجھے معلوم ہے کہ آپ اور ماما ، فاطمہ کو میری بیوی بنانا نہیں چاہتے ۔ ہم دونوں اللہ کے پاس اکھٹے ہوجائیں گے ۔

 وہ دونوں کلاس فیلو تھے اور عرصے سے ایک ساتھ تھے ۔ جب شعورِ آیا تو ایک ہونے کا عہد کیا مگر پھر ۔ کلاس روم ، جہاں وہ پڑھائی کے ساتھ محبت کا درس بھی لیتے تھے اُن کے خون سے رنگین ہو گئی ۔
 ایک چھوٹی سی با تصویر خبر۔
  آج صبح کراچی پٹیل پاڑہ میں ایک 16 لڑکے اور چھوٹی سی لڑکی نے ساتھ مرنے کے وعدہ کو پورا کر دیا ۔ میٹرک سائنس کے ایک طالب علم اور طالبہ نے شادی نہ ہونے پر ایک ساتھ خود کشی کر لی ۔
فیس بُک پر مختلف لوگوں کی رائے :-

٭- یہ وہ تربیت ہے جو میڈیا گذشتہ 15 سالوں سے قوم کی کر رہا ہے ۔


٭-
فلمیں ۔ڈرامے ۔مارننگ شوز۔کرائم شوز اسی بات کی تربیت قوم کو دے رہے ہیں ۔


٭-
پورا پاکستانی میڈیا اس جرم میں شامل ہے ۔


٭-
شادی نہ ہونے پر گھر سے بھاگنا ناجائز ہے ؟
یہ ماں باپ کی توجہ نہ دینے کا نتیجہ ہے

٭-
خودکشی کرنا حرام ہے ؟ کہ اگلے جنم میں جہنم میں ملیں گے ؟
٭- افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی سیاستدان کی شادی یا ووٹ یا کسی اور مسئلہ پر تو پورا پورا دن خصوصی ٹرانسمیشنز ہوتی ہیں ۔

٭-
کرائم شوز میں جنسی ۔ بے ہودہ اور بے حیائی کے پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں ۔


٭-
مارننگ شوز میں ڈانس اور کھانے پکانے کے طریقے ، ان سب کے لئے تو وقت ہے مگر میڈیا کے لئے اس موضوع پر پروگرام کرتے ہوئے اپنے گریبان میں جھانکنے کا ہر گز وقت نہیں ہے-


٭- لعنت ہو سیاست دانوں پر اور پاکستانی میڈیا پر -
٭- مخلوط ایجو کییشن ہو گی تو یہی نتیجہ نکلے گا ۔
٭- ماں باپ کو اولاد کی مرضی کے مطابق شادی کر دینا چاھئیے زندگی اُنہوں نے گذارنی ہے ماں باپ نے نہیں ۔

٭- میڈیا کو مبارک ہو کہ انہوں نے دو پیار کرنے والوں کو ملا دیا ۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔