1964 میں ایسی رولزرائز صرف فوج کے کرنیلوں یا کچھ میجروں کے پاس ہوتی تھیں - جو امریکہ یا برطانیہ سے کورس کر کے آتے تھے یا جن کے والد برطانوی فوج میں تھے تو ورثے میں یا جہیز میں کار مل جاتی تھی ، فیاٹ یا منی مورس -
شیور لیٹ ، امپالا صرف صنعت کاروں ، اداکاروں اور وڈیروں یا سرداروں کے پاس ہوتی تھی ۔
باقی سب کپتان ، میجر یہاں تک کرنل بھی سائیکل یا پیدل لیفٹ رائیٹ کرتے ہوئے آفس جایا کرتے تھے-
بازار جانے کے لئے ، سپلائی والوں کا ٹانگہ ایک ایک پیسہ فی سواری یا سالم ٹانگہ ایک آنے پر کرائے میں ملتا تھا ۔
اُس وقت راولپنڈی بازار میں جاتے لوگ حسرت سے دیکھتے تھے ، کہ فوجیوں کی کتنی عیاشی ہے!
سائیکل کی قیمت 60 روپے اور ویسپا سکوٹر 1200 روپے میں نیا آتا تھا ۔
کپتان تو کیا میجر بھی خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں