Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 12 اپریل، 2017

ابھی کل کی تو بات ہے !

ابھی کل کی تو بات ہے !
جب شبنمی قطرے چمکتے تھے
خوش رنگ چہرے پر موتی کی طرح
پھر دبے پاؤں وقت کچھ یوں گذرا
بال جھڑے ، نظر گری اور دانت گرے
تجھے دیکھا تو سب کچھ یاد آیا
کس قدر تیز گذری ہے خالد زندگی
جیسے چیچہ وطنی سے تیز رو گذری

کل گالف کھیل کر شام 6 بجے گھر واپس آیا تو تھکن کا احساس ہوا۔ اپنی سٹڈی میں بچھے پلنگ پر سوگیا ، صبح حسبِ معمول آنکھ کھلی -
 گھڑی کی طرف دیکھا ۔ ساڑھے چار بجے بجے تھے ۔ تو کیا میں 10 گھنٹے بے خود سوتا رہا ۔ اُٹھا واش روم گیا وضو کیا ، کمرے سے باہر نکلا لاونج کی لائیٹ جل رہی تھی ، ڈائیننگ ٹیبل پر کھانا پڑا تھا جو بڑھیا نے رات کو رکھ کر اپنی ڈیوٹی پوری کر دی، کہ بابے کی آنکھ کھلے گی تو خود ہی گرم کر کے کھا لے گا ۔ 

کھانے کا موڈ نہیں تھا ۔ بس دودھ گرم کر کے پیا اور لیپ ٹاپ آن کر لیا -
پہلی پوسٹ بشیر اضمد بلوچ کی یہ تصویر تھی ،

میرے دوست ناصرالدین نے اپنے گھر پر میری فیملی کو ڈنر پر مدعو کیا، ملٹن، کینیڈا




 دونوں بچپن کے دوستوں کو دیکھ کر دل خوش ہوا ، بشیر بھائی نے تو زندگی کا سفر ہمارے ساتھ گذارا ہے لیکن ناصر الدین سے 1973 کے بعد ملاقات نہیں ہوئی ۔ 

پچھلے دنوں ، امجد نے فون کیا ۔
" اوئے میجر ، مجھے آزاد نے بتایا کہ تمھارے پاس ہمارے کلب کی ھاکی کی وہ تصویر ہے جو اخبار میں آئی تھی ؟
مجھے وٹس ایپ کرو !"

تو ناصر الدین شیخ (انجنیئر) کی یہ تصویر دیکھتے ہی مجھے ، 1970 کے زمانے کی تصویر یاد اگئی ، نکالی اور ناصر کی تصویر کے ساتھ فوٹوشاپ کر کے بالا اشعار کے ساتھ کمنٹ کر دی ۔ لیکن !

یادیں طوفان میل کی طرح ، دماغ کے سیکٹرز سے نکل کر ذہن کی کواڑوں پر دستک دینے لگیں ۔

 کیوں کہ اِن نوجوان چہروں میں سے کئی پیوندِ خاک ہوگئے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔