Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 2 اگست، 2018

انسانی ذات!


انسانی ذات ، خودی اور تکبر کا مجموعہ " میں" ہے ۔

یہ اس وقت تک نہیں ٹھیک ہوسکتی جب تک آفاقی سچائیوں کی پابندی نہ کرے ،
آفاقی سچائیاں جو لازوال ہیں ۔
آفاقی سچائیاں جو ہر خطے کے لئے ایک ہیں ۔
آفاقی سچائیاں جو آفاق کی مرھونِ منت ہیں ۔ انسانوں کا ان کی تخلیق میں کوئی دخل نہیں ، ہاں یہ انسانوں کے لئے ہیں ۔

تم بھی جیو !
مجھے بھی جینے کا حق ہے ۔
میں تمھارا حق چھینوں ، مجھے سزا دو ۔
تم میرا حق چھینو تو اپنی سزا خود تجویز کرو ۔
کیوں ؟
کہ میرا حق تو لوٹ کر میرے ہی پاس آئے گا !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔