انسانی ذات ، خودی اور تکبر کا
مجموعہ " میں" ہے ۔

یہ اس وقت تک نہیں ٹھیک ہوسکتی جب تک آفاقی سچائیوں کی پابندی نہ کرے ،
آفاقی سچائیاں جو لازوال ہیں ۔
آفاقی سچائیاں جو ہر خطے کے لئے ایک ہیں ۔
آفاقی سچائیاں جو آفاق کی مرھونِ منت ہیں ۔ انسانوں کا ان کی تخلیق میں کوئی دخل نہیں ، ہاں یہ انسانوں کے لئے ہیں ۔
تم بھی جیو !
مجھے بھی جینے کا حق ہے ۔
میں تمھارا حق چھینوں ، مجھے سزا دو ۔
تم میرا حق چھینو تو اپنی سزا خود تجویز کرو ۔
کیوں ؟
کہ میرا حق تو لوٹ کر میرے ہی پاس آئے گا !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں