Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 13 جولائی، 2015

رام پیاری اور میں -1



خالد: رام پیاری ، یہ فورم نے تمھیں، رام پیارا کیوں کر دیا ؟


 نوٹ : رام پیاری اور رام پیاری کی تصویر فرضی ہیں ۔لیکن رام پیاری ایک اللہ کی راہ پر چلنے والی لڑکی ہے ۔ لڑکیا ں ، مسلمان لڑکوں کے خوف سے خود کو پردے میں رکھتی ہیں  اور رکھنا بھی چاھئیے ، ملعونین کی ملعون حرکات کی وجہ سے ۔
 رام پیاری،  ایک پڑھی لکھی ، مذھبی تاریخ کی ماہر خاتون ہے جس سے میرا تعارف ، فورم ارتقاء علم میں ہوا ، جہاں عقل و خرد سے بے گانہ ایک دھانسو تاریخی بحث چلی اور حسبِ معمول تراجم و تفسیرسے دھول اُڑائی گئی – پھر رام پیاری کو نکال دیا گیا اور ایک صاحب محمد رمضان کو بھی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


آج ہماری ڈسکش ہوئی پڑھیئے - لیکن بنیادی اصولِ بحث جن پر ہم دونوں متفق ہیں !
اصول نمبر ا-  الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ۔ اللہ کا کلام ہے ، جو بذبان محمد رسول اللہ ، انسانوں پر تلاوت ہوا اور وہ اِس پر ایمان لاکر يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ بنے،
اصول نمبر 2- رَّسُولَ اللَّـهِ رحمت للعالمین ہیں !
اصول نمبر 3- محمدﷺ ، رَّسُولَ اللَّـهِ اور خَاتَمَ النَّبِيِّينَ ہیں !

پہلے میں نے ، ڈسکشن کاپی پیسٹ کی لیکن کچھ دوستوں نے مشورہ دیا ، کہ ہم کنفیوز ہو رہے ہیں ۔ آپ سوال ے ساتھ جواب ترتیب دیں ۔ مجھے خبر نہ تھی کہ اسے دس بیس سے زیادہ دوست پڑھیں گے !
ہاں پڑھنے کے بعد اسی پوسٹ کے نیچے اپنا تبصرہ بھی دیں - شکریہ

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
رام پیاری : اس گروپ کے مطابق تاریخ فراڈ ہے۔ لیکن پھر بھی بعض اہل قران جان بوجھ کر تاریخ پر مناظرانہ پوسٹ کرتے ہیں۔ علیؑ کے بارے سوال کیا گیا جس پر تاریخ سے ہی جواب ارسال کیا تھا میں نے۔ لیکن پھر آگ لگ گئی جب بڑے بڑے برجوں کو ننگا ہوتے دیکھا۔ اگر تاریخ واقع غلط ہے تو یہ اہل اسلام کے منہ پر طمانچہ ہے۔ کس منہ سے اسلام کی مالا جپتے ہیں۔ کہاں مر گئے تھے اسلام کے ہمدرد پیروکار کیوں اپنی تاریخ کو ثابت نا کرسکے۔ کہاں دال میں کالا تھا یا پھر ساری دال ہی کالی تھی۔ یہ ہے وہ وجوہات جسکی وجہ سے رام پیاری رام کو پیاری ہوگئی۔
خالد:       دختر نیک اختر : تاریخ غلط نہیں ہوتی لیکن تاریخ میں چسکے کے لئے جھوٹ ملا دیا جاتا ہے ۔

رام پیاری :   یہ جھوٹ کس نے ملایا۔۔؟؟
خالد:     انسانوں نے اور کس نے ۔

رام پیاری :    کونسے ناخلف انسان تھے۔وہ جنہوں نے آپ کی تاریخ مسخ ڈالی۔۔؟
خالد:     ہماری تاریخ ؟

رام پیاری : جی آپ کی یعنی اسلام کی۔ 
خالد:      اسلام کی کوئی تاریخ نہیں ، ہاں مذھب اسلام کی ضرور تاریخ ہے ۔جیسے ہندو مذھب یا عیسائی مذھب ۔ 

رام پیاری :
   
آپ کے اس جملے کی کیا اصل ہے۔ کیا اسلام مذہب نہیں ہے۔
خالد:      نہیں یہ تو اللہ کا الدین ہے ۔ مذہب نہیں ۔ 

رام پیاری :    ہاں تو اس دین کی کوئی تاریخ بھی تو ہے دنیا میں۔۔یا یہ ہر طفل پر بذریعہ وحی پہنچادیا جاتا ہے۔۔؟
خالد:      نہیں کوئی تاریخ نہیں ! الدین ، الحمد سے لے کر والناس کے درمیان ہے ۔

رام پیاری :    اس "نہیں" کی دلیل کیا ہے۔۔؟؟؟ یا یہ میں نا مانوں والی "نہیں" ہے قران ہرگز تاریخ کی کتاب نہیں ہے۔ وہ آیات جو منافقین کے بارے اتری ہیں بغیر تاریخ پڑھے ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ ان کو نکال کیوں نہیں دیتے قران سے۔؟؟

خالد:      کون سی آیات ؟ 
رام پیاری :    سورۃ بقرۃ، سورۃ الفرقان، سورۃ محمد، سورۃ منافقون، سورۃ بینہ، سورۃ جاثیہ۔
تقریباً ہر سورۃ میں منافقین کی آیات موجود ہیں۔ جن میں منافقین کی مذمت وارد ہوئی ہے ۔


خالد:     
ایسا نہیں آیات بتاؤ ۔ منافقین تو بے تحاشا ہیں ہمارے ارد گرد ، اب کس کے لئے کون سی آیت ہے ؟ یہ تو تشخیص کے بعد ہی معلوم ہو سکتا ہے ۔
رام پیاری :    سورۃ نون کی ابتدائی آیات کس کے متعلق ہیں۔ وہ کون شخص تھا جس کو دربار الٰہی سے زنیم کا خطاب ملا۔


خالد:       آیت بتاؤ نا ۔ آیت ؟
رام پیاری :    سورۃ نون کی پہلی آیت -

خالد:     
یہاں آیت لکھو نا!

رام پیاری :
  
  اچھا

عُتُلٍّ ۢ بَعۡدَ ذٰلِكَ زَنِيۡمٍۙ 
سخت خو اور اس کے علاوہ بدذات ہے 

خالد:     
عُتُلٍّ بَعْدَ ذَٰلِكَ زَنِيمٍ
(68/13)
أَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَ
(68/14)


اِس شخص کے بارے میں ہے !
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ‌ الْأَوَّلِينَ ﴿68/15﴾ 

  سَنَسِمُهٗ عَلَى الۡخُـرۡطُوۡمِ(68:16

رام پیاری :  یہ اگلے لوگوں کے افسانے اس وقت کس کی گردان ہے۔۔کون تاریخ کو اگلے وقتوں کی اساطیر کہنے پر تلا ہوا ہے۔۔؟؟
خالد:    
یہ شخص !
أَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَ ﴿68/14﴾ 


رام پیاری : یہ سورۃ بقرۃ کی آیت ہے۔ اس سے کون لوگ مراد ہیں جو رسول کے پاس تو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے تھے اور جب اپنے شیطان ساتھیوں سے ملتے تھے تو کہتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
خالد:      وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَوۡاْ إِلَىٰ شَيَـٰطِينِهِمۡ قَالُوٓاْ إِنَّا مَعَكُمۡ إِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَہۡزِءُونَ (2/14)
 اور جب وہ  
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْسے ملتے ہیں  تو کہتے ہیں  ، اور جب وہ اپنے شیاطین کی طرف انخلا  کرتے ہیں تو کہتے  ہیں ، بلا شبہ ہم تمھارے ساتھ ہیں ،  یقیناً  ہم استہزاء کرنے والے (ماہرین ) کے  ہمراہی ہیں ۔ 
یہ آیت آج ہم زمانہ حال جاریہ میں پڑھ رہے ہیں اور آپ اسے ماضی سے جوڑ رہی ہیں !

رام پیاری :    جناب اہل قران صاحب انصاف۔۔۔۔۔۔
یہ آیت جب اتری تھی اس وقت اس کا مصداق کون تھا۔ یا یہ آیت اس وقت بے کار تھی۔۔؟؟؟؟

خالد:    
یہ آج اتر رہی ہے، آپ کی اور میر ی بحث کے دوران! 


رام پیاری :    یہ قران میں لکھی ہوئی مسطور ہے۔ میرے اور آپ کے درمیان تو اس پر بات ہو رہی ہے-

خالد:    
یہ مضارع میں اتر رہی ہیں ۔ مضارع کا مطلب معلوم ہے ؟ 


رام پیاری :    یعنی کے آپ یہ کہنا چارہے ہیں کہ قران کا بعض حصہ اپنے نزول کے وقت بے کار تھا۔
خالد:    
ابھی تو آپ اور میں سطرکر رہے ہیں ۔ الکتاب سے لے کر- 


رام پیاری :    جبرایل وہ آیات لے کر اترتا تھا۔ جو اس وقت کے لوگوں کےلیے نہیں ہوتی تھیں۔؟ یہ مضارع کا صیغہ بوقت نزول مفقود تھا۔۔؟؟؟
خالد:    
  کل ، آج اور قیامت تک لوگ یہی کہیں گے ۔ جو آپ کہہ رہی ہیں! 


رام پیاری :    یہ قران کہہ رہا ہے۔ لوگ نہیں کہ سکتے ! قران کو بوقت نزول بے کار کہنا کہاں سے لیا آپ نے۔۔؟؟
خالد:       میں نے تو بے کار کہیں نہیں کہا ؟ جبرائل لے کر اترتا تھا ؟ آیت بتاؤ !

رام پیاری :    پہلے آپ منافق والی آیت کا تسلی بخش جواب عنائت فرمایئں۔۔؟؟
خالد:    
منافق ، منافق ہوتا ہے 


رام پیاری :    ہاں منافق، منافق ہی ہوتا ہے۔ لیکن یہ صحابی بھی ہوتا ہے۔ سورۃ قلم میں ایک شخص کو بداصل ولدالزنا کہا ہے اسکا مصداق دکھایئں یہ کون تھا۔۔؟؟
خالد:    
  کس کو ولد الزنا کہا ہے ؟ آیت بتائیں ! یہ تو بہت بڑا بہتان آپ محمد رسول اللہ پر لگا رہی ہیں ۔


رام پیاری :
   
عُتُلٍّ ۢ بَعۡدَ ذٰلِكَ زَنِيۡمٍۙ
یہ لیں جناب۔ یہ بہتان نہیں۔ قران ہے 


خالد:    
زَنِيمٍ کا مطلب کیا لیا آپ نے ؟
رام پیاری :    وہی جو مقصود قران ہے۔۔؟ آپ اسکا کیا ترجمہ کرتے ہو۔۔؟

خالد:    
  میں نہیں کرتا ، محمد رسول اللہ نے بتایا ہے ۔ بتوسط اللہ کہ زَنِيمٍ کا مطلب کیا ہے؟ 

رام پیاری :    جی مجھے بھی تعلیم فرما دیں۔ تاکہ میں بھی اپنی اصلاح کرسکوں۔ اسکا مطلب محمد رسول اللہ نے کیا بتایا ہے۔؟

خالد:    
انسانوں ، کو بتایا ۔ زَنِيمٍ وہ ہے ! 
 أَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَ
﴿68/14﴾ 
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ‌ الْأَوَّلِينَ
﴿68/15﴾ 

رام پیاری :    جناب کیوں چنے بیچنے شروع کردے آپ نے۔۔
زنیم کا ترجمہ بتانا ہے آپنے اگلی آیات نہیں۔۔
یہ کون شخص تھا جسکی اولاد کثیر تھی اور وہ اسلام کو اگلے وقتوں کی اساطیر کہتا تھا۔ یہ بتایئں۔۔؟؟ نوازش ہوگی


خالد:    
چلیں ، پھر چنے بیچتے ہیں !
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِ‌ي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ‌ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
﴿31/6﴾ 

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو صراط المستقیم پر بیٹھ کر دھوکا دینے والے شیطانوں سے آگاہ کرنے کے لئے ، رسول اللہ پر وحی کی کہ انسانوں پرعربی میں الحدیث کرو اور محمد رسول اللہ نے تلاوت بمع قرءت کی تاکہ لوگوں کا علم الظن و قیاس بکھر جائے اور جو قرآنی تبلیغ انسانوں سے اُن تک پہنچی ہے اُس سے وہ متنبہ ہوجائیں، کہ دھوکا ہے :۔


رام پیاری :    بجا فرمایا آپنے۔ اسی لیے تو اللہ نے آگاہ کردیا اس شخص کے متعلق کے وہ زنیم ہے مال کثیر اور اولاد رکھتا ہے۔ ہر چیز کو اگلے وقت کی اساطیر کہہ کر جان چھڑا لیتا ہے۔۔۔ خدارا مجھے اس شخص کا نام بتایئں۔۔

رام پیاری :    یہ خطاب صرف ایک شخص کے لیے ہر قران پڑھنے والے کے لیے نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ ہر قران پڑھنے والا مال کثیر اور اولاد نہیں رکھتا اور نا اپنے آپ کو ولدالزنا تسلیم کرتا ہے۔۔؟ 
خالد:     اس گروپ میں آئیں گی !QURAN - The most misinterpreted book !

رام پیاری : یہ گروپ چھوڑیں۔ مجھے آپکے علم ارتقاء والے برداشت نہیں کرسکے تو یہ گروپ والے کس طرح کریں گے۔۔
خالد:     نہیں یہ دونوں میرے گروپ ہیں۔ میری برداشت کی حد کافی ہے ۔ کہیں آپ نہ چھوڑ جائیں !

رام پیاری : آپ مجھے تسلی بخش جواب عنائت فرمایئں اگر آپکے پاس ہے تو۔۔۔۔نہیں تو جے ھند
خالد:    
  اللہ تعالیٰ نے قران میں کسی زنیم کا نام نہیں لکھوایا -


ہر وہ شخص زنیم ہے ۔ 
 جسے اللہ نے :
1- أَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَ ﴿68/14﴾ 


اور پھر وہ دھڑلے سے کہتا ہے !
2- إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ‌ الْأَوَّلِينَ ﴿68/15﴾ 


اور پھر :
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هَـذَا إِنْ هَـذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ (8/31) 


رام پیاری :    اسی لیے تو آپ کی اِن تاویلوں کو کوئی نہیں مانتا کیونکہ اللہ نے زنیم کا نام نہیں بتایا اس لیے ہمیں تاریخ و حدیث کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے-

خالد:     کیوں کہ جب صرف اللہ کی آیات سے جواب ملے ، تو لَهْوَ الْحَدِيثِ خرید نے والے ، نکل جاتے ہیں !

رام پیاری :    آیت کے نزول کے وقت اسکا کوئی نا کوئی مصداق ہے جو نفس آیت سے ظاہر ہے۔ اسکو عام کرنا بغیر کسی دلیل کے ممکن نہیں لھو الحدیث تو آپکی تشریح کو بھی کہا جاسکتا ہے جو آپنے اگلی آیات کو جوڑ کر آیت کو عام کرنے کی بات کی ہے جبکہ یہ آیت خاص ہے اپنے نفس کے مطابق ۔

خالد:    
بیٹی یہ آپ کی سوچ ہے ! لوگ تاریخ کے قبرستان میں جا کر بوسیدہ ہڈیوں کو تلاش کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں ، کہ اِن کے ڈی این اے سے ہم راہنمائی پائیں گے ۔ جو ناممکن ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ہر آیت اور آیت کا ہر لفظ " خاص"  ہے ۔ " عام " نہیں ۔

رام پیاری :    تو پھر آپنے اس آیت کو عام کس اعتبار سے کرلیا۔ اور آپنے اس کے مصداق اول کو کیوں چھوڑ دیا۔۔؟؟
عام سے میری مراد یہ ہے کہ آیت ہر پڑھنے والے کو شامل ہے۔ جبکہ خاص سے میری مراد یہ ہے کہ اس آیت کا کوئی مصداق اول ہے۔


خالد:    
ن ۚ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُ‌ونَ ﴿1﴾ مَا أَنْتَ بِنِعْمَةِ رَ‌بِّكَ بِمَجْنُونٍ ﴿2﴾ وَإِنَّ لَكَ لَأَجْرً‌ا غَيْرَ‌ مَمْنُونٍ ﴿3﴾ وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ ﴿4﴾ فَسَتُبْصِرُ‌ وَيُبْصِرُ‌ونَ ﴿5﴾ بِأَيْيِكُمُ الْمَفْتُونُ ﴿6﴾ إِنَّ رَ‌بَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ﴿7﴾ فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِينَ ﴿8﴾ وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ ﴿9﴾ وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَهِينٍ ﴿10﴾ هَمَّازٍ مَشَّاءٍ بِنَمِيمٍ ﴿١١﴾ مَنَّاعٍ لِلْخَيْرِ‌ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ (68:12

مصدق اول 1 سے 12 تک بیان ہوا ہے !

عُتُلٍّ بَعْدَ ذَٰلِكَ زَنِيمٍ ﴿13﴾ أَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَ ﴿14﴾ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ‌ الْأَوَّلِينَ (68:15


رام پیاری :    ہاں تو وہ کون ہے آخر اسکا کوئی نام بھی تو ہوگا۔۔یا یہ صرف ایک مٖفروضہ ہے۔۔؟؟
جبکہ کتاب خدا مفروضوں سے مثتثنی ہے۔
جب قرون اولی کے مفسروں نے اسکا نام بتایا ہے تو اسے قبول کرنے میں کیا دقت ہے آپکو۔؟؟ 


خالد:    
اِن مفسروں کی ہڈیاں ، قرون اولیٰ ہی میں گل گئیں تھیں اپنی تحقیق کے ساتھ ۔ لیکن الحمد سے لیکر والناس تک الکتاب عربی میں موجود ہے ! 


رام پیاری :
   
کتاب تو موجود ہے لیکن اس کتاب کے مخاطب کون ہیں۔۔؟؟؟ 


خالد:     الْحَمْدُ لِلَّـهِ ، کہ آپ نے تسلیم کیا کہ الکتاب ، انسانی مفروضوں ( ظن اور قیاس) سے مبرّا ہے ۔

رام پیاری :    کیا یہ اس وقت کے لوگوں سے مخاطب نہیں تھی۔ جن کی ہڈیاں گل سڑ گئیں  
خالد:    الکتاب، میں لکھا ہے کہ کون کون مخاطب ہیں! 

رام پیاری :    کسی کا نام نہیں لکھا۔ اب میں زنیم کسے کہوں۔۔۔؟؟ آپ کو کہوں یا اپنے آپ کو۔۔؟؟
خالد:     جی قیامت تک کے لوگوں سے-
رام پیاری :    تو پھر قرون اولی کو اس خطاب سے کیوں خارج کردیتے ہو آپ۔۔؟؟جب یہ قیامت تک لیے ہے۔۔؟؟

خالد:    
  جی یہ زنیم ، مرد ہے عورت نہیں ، جسکی صفت اللہ تعالیٰ نے بتا دی ہے ! 

رام پیاری :    کیا میں ہر مالدار اور اولاد والے شخص کو اور اسے جو تاریخ کو اساطیر کہتا ہے زنیم کہہ سکتی ہوں۔۔؟؟ 

خالد:     جی ، تاریخ نہیں، اُسے بلاشبہ ، کہہ سکتی ہیں جو :
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ‌ الْأَوَّلِينَ ﴿68/15﴾
یقین مانیں کہ اللہ ناراض نہیں ہوگا ۔

رام پیاری :    واہ جی واہ ہر عیال دار اور مالدار کو میں زنیم کیوں کہوں۔ کیونکہ زنیم تو وہ ہوتا ہے جسکی پیدائش میں خرابی ہو۔ مجھے کیا پتہ کہ کون حرامی ہے اور کون حلالی؟

خالد:    کسی انسان کی پیدائش میں خرابی اُس کی حرافہ ماں یا حرامی باپ کرتا ہے ، وہ معصوم نہیں ۔
رام پیاری : جی درست !


خالد:    جب سے یہ اللہ نے اپنے نبیوں کو دی اُس وقت سے لے کر قیامت تک ۔
رام پیاری :    یعنی قیامت تک کے لیے اسکا مخاطب خاص کوئی نہیں ہے۔

خالد: 
 انسان ہیں جو اللہ کی تخلیق ہیں ! ایک بات تو بتاؤ ۔ اگر میں :-
 الکتاب کا انکار کرتا ہوں ! تو میرا سٹیٹس کیا ہو گا؟
یا
 مسلم تاریخ کا انکار کرتا ہوں! تو میرا سٹیٹس کیا ہو گا؟


رام پیاری :    جی انسان تو من حیث المجموع اس کے مخاطب ہیں۔۔اس سے کسے انکار میں نے کب کہا کہ گدھوں سے خطاب ہے۔۔
خالد:    دیکھو ! یہ طنز کے لٹھ نہ مارو تو بہترہے -
اگر گدھوں میں رسول ہوتا تو اللہ گدھوں کی ھدایات بھی کرتا، اُن کی کتاب سے ۔ 


رام پیاری :    ھاھاھاھا واہ کیا کہنے آپکے۔ یہ اگر مگر غیر مطمئن لوگ استعمال کرتے ہیں اہل ایمان نہیں-

خالد:    
  یہ آپ کی سوچ ہے اور آپ کو اللہ کی یہ آیت نہیں معلوم :-
کہ اولاد کو باپ (ماں نہیں) کے نام سے پکارو اور اگر باپ کا نام معلوم نہیں تو وہ تمھارا بھائی ہے بلکہ وہ تمھارا موالی ہے
:
ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
﴿33/5 

رام پیاری :    اس طرح تو میں ہر آیت کے مقابلے میں ایک آیت پیش کرسکتی ہوں۔ پھر آپکا یہ قران متضاد ہوجائے گا۔ 

خالد:   میں ذرا ۔ اب بس کروں گا کہ بڑھیا کو لینے جانا ہے ۔ اللہ آپ و جزائے خیر دے ۔ آمین ثم آمین 

رام پیاری :   
زنیم کا مصداق اول قرون اولی کے مسلمانوں (اصحاب رسول) نے بتایا ہے۔ اگر آپکو انکی بات پر اعتبار نہیں تو پھر میں جب ان میں سے منافقین دکھاتی ہوں تو آپکو تکلیف نہیں ہونگی چاہیے۔۔
 ھاھاھ ٹھیک ہے آپ بڑھیا کو لے آئیے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

خالد:      ضرور ، ضرور ۔ مجھے خوشی ہوگی کہ آپ الکتاب میں تضاد تلاش کریں ۔ آپ آیت پیش کریں گی تو مجھے ، خوشی ہو گی ! 

رام پیاری :    جی کونسی آیت۔۔؟
خالد:    
 
  آپ نے اوپر لکھا : "  اس طرح تو میں ہر آیت کے مقابلے میں ایک آیت پیش کرسکتی ہوں۔ پھر آپکا یہ قران متضاد ہوجائے گا"۔ 


رام پیاری :    اولاد کو باپ کے نام سے پکارو۔ لیکن خود اللہ نے حضرت عیسیؑ کو انکی ماں کے نام کے ساتھ پکارا ہے۔۔
خالد:       اللہ نے پکارا ۔ کیوں کہ باپ نہ تھا ۔
رام پیاری :    ہم بھی پکارتے ہیں۔عیسی ابن مریمؑ-
خالد:    
 
  جی اللہ نے کہا ہے ۔ 


رام پیاری :    لیکن خدا نے انکو باپ کے نام سے بھی پکارا ہے۔۔۔

خالد:    
 
کہاں ، آیت بتائیے ؟
رام پیاری :    دیکھ لیں۔۔اگر میں نے بتا دیا تو۔۔۔۔۔؟؟
خالد:    
 
من اللہ سے ۔ کلمات من دون اللہ سے نہیں !
رام پیاری :    دون اللہ سے آپ کو اور ہم کو کوئی مطلب نہیں۔ اور ویسے بھی قران من اللہ ہے دون اللہ نہیں۔


خالد:    
 
  ہم صرف الحمد سے لیکر والناس کے درمیان رہیں گے ۔
رام پیاری :    اس سے باہر تو ہے ہی کچھ نہیں
خالد:    
 
سبحان اللہ اِس کے باہر ، تاریخی خرافات اور تھوڑی سچائی ہے ۔
رام پیاری :    آپ اپنے اصول سے ہٹ رہے ہیں
کل شی احصینہ فی کتاب مبین

خالد:      پہلے الکتاب بعد میں کوئی چیز ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ: رام پیاری نے آیت کو غلطی سے مکس کر دیا - یہ آیات میں نے ابھی لکھی ہیں بحث میں نہیں تا کہ تصحیح ہوجائے !

إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ﴿36/12﴾

وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا ﴿78/29﴾
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رام پیاری :    الکتاب سے نا کچھ پہلے ہے اور نا ہی بعد میں انہ لقول رسول کریم
خالد:    
 
جی بالکل ۔ یہ قول، رسول کریم کےلئے ہے ،

رام پیاری :    قول رسول جہاں بھی ہے قران ہے۔

خالد:      ہاں ، الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ۔ تک ، جو محمد رسول اللہ نے اپنے دھانِ مبارک سے لوگوں پر تلاوت کیا بطورِ الحدیث ۔

رام پیاری :    الحمد سے والناس تک محفوظ ہے۔
خالد:    
  
جی الحمد للہ ۔ اگر ٹائپنگ کرتے ہوئے میرےکچھ حرف آگے پیچھے ہو جائیں تو یہ دانستہ نہیں ۔ اللہ معاف فرمائے ۔ 

رام پیاری :    اس میں دو رائے نہیں۔ باقی میں ضعیف اور حسن ہے

خالد:    
  
الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِِ وَالنَّاسِ ۔ تک،  سب ام الکتاب ہیں ۔

رام پیاری :     ام الکتاب ہاتھ میں کیسے۔۔؟

خالد:    
 
  ام الکتاب ، الکتاب میں ہیں اور ہاتھ میں ہی ہیں ۔

رام پیاری :     ہاتھ بھی تو ام الکتاب میں مسطور ہے۔ پھر حرف نے وجود کس طرح لیا۔۔؟

خالد:    
   ک
س حرف نے ؟
رام پیاری :     ہاتھ نے

خالد:      الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ تک مانتی ہیں کہ اللہ کا کلام ہے ، جو بذبان محمد رسول اللہ ، انسانوں پر تلاوت ہوا اور وہ اِس پر ایمان لاکر یا ایھا الذین آمنوا بنے، کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور ، محمدﷺ ، رَّسُولَ اللَّـهِ اور خَاتَمَ النَّبِيِّينَ ہیں ! مانتی ہیں نا ۔
رام پیاری :     جی بالکل مانتی ہوں۔

خالد:    
 
  ماشا اللہ ۔ اور یہ کہ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ۔ تک آپﷺ نے انسانوں کو حفظ کروایا ۔
رام پیاری :     نہیں حفظ پر مجھے کلیر کریں۔ سب کو کروایا یا کچھ کو۔۔۔؟؟

خالد:    
 
  جی سب کو جو آپ ﷺ کے سامنے ہوتے ! چاہے ایک آیت ہو یا ایک سورۃ یا دس سورۃ یا مکمل الکتاب ۔

رام پیاری :     پھر سوچ کر جواب دیں کیا سب کو حفظ ازبر کروایا۔۔؟؟
خالد:      میں اوپر لکھ چکا ہوں ۔

رام پیاری :     یہ تو کوئی بات نہیں پہلے آپ نے کہا الحمد سے والناس تک سب کو کروایا اب کہہ رہے ہیں کہ چاہے ایک آیت ہی کروا دی ہو۔۔ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ سارا قران کس نے حفظ کیا تھا رسول اللہ سے۔ 

خالد:    
 
میں پھر دہراتا ہوں ۔ کہ آپﷺ نے سب انسانوں کو ۔ 
الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ۔ تک حفظ کروایا ، کسی کو ایک آیت یا ایک سورۃ یا دس سورۃ یا مکمل الکتاب ۔
الفاظ نہ پکڑیں پہلے ہم دونوں ، انسان ( چچا اور بھتیجی) ایک اصول طے کر لیں ۔ یہ اچھا نہ ہوگا ؟ 

رام پیاری :     جی کر لیتے ہیں کوئی مضائقہ نہیں
خالد:    
 
ماشاء اللہ ، تو میرے سوال کا جواب ۔ کہ محمد رسول اللہ کا عمل ! جو رحمت للعالمین ہیں ۔
رام پیاری :     بلکل وہ رحمت للعالمین ہیں


خالد:      مجھے اچھی طرح یاد ہے ، کہ جب میں نے سکول کی کچی جماعت میں پڑھنا شروع کیا تو ماسٹر صاحب جو پڑھاتے ہم حفظ کر لیتے ۔ الف اور گنتی اور پہاڑے (ٹیبلز) ۔ کوئی لکھائی نہیں ہوتی تھی ۔ ماسٹر صاحب بھی اپنے حافظے سے پڑھاتے اور بورڈ پر لکھتے ۔

رام پیاری :     جی ماسٹر صاحب کا پڑھانا اور ہے جب کے رسول اللہ کا پڑھانا اور ہے۔
خالد:    
 
  حافظے سے پڑھانا دونوں کا ایک ہے ۔ بس فرق یہ ہے کہ
ایک ماسٹر حیات الدنیا کے بارے میں پڑھاتا ہے اور
دوسرا رسول اللہ، حیات الدنیا اور حیات الاخرۃ دونوں کے لئے ! 

رام پیاری : نہیں بڑا فرق ہے۔ دنیاوی استاد کا علم کسبی ہے جب کہ رسول کا علم وھبی ہے-

خالد: تمام علوم (دینوی یا دنیاوی) اللہ کی تنزیل ہیں ، اچھا ۔ آؤ ایک کام کرتے ہیں ۔دونوں چچا اور بھتیجی ٹائم مشین میں بیٹھ کر رسول اللہ کی کلاس میں چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے ۔

رام پیاری :     ناممکن ہے 

خالد:      
  کیوں نہیں ممکن ہے ؟
 میرے لئے تو ممکن ہے ۔ آپ بھی ممکن بنائیں ! پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے ! 

  
 
کیوں کہ ہم نے ایک اصول بنایا ہے - 
اصول نمبر ا-  الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ۔ تک مانتی ہیں کہ اللہ کا کلام ہے ، جو بذبان محمد رسول اللہ ، انسانوں پر تلاوت ہوا اور وہ اِس پر ایمان لاکر يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ بنے،

اصول نمبر 2- رَّسُولَ اللَّـهِ رحمت للعالمین ہیں !
 اصول نمبر 3- محمدﷺ ، رَّسُولَ اللَّـهِ اور خَاتَمَ النَّبِيِّينَ ہیں !
رام پیاری :     دیکھیں جب محمد رسول اللہ نے کسی سے علم نہیں سیکھا اور قران جیسی کتاب دنیا کو دی تو یہ آپکا وھبی علم ہے۔ ٹائم مشین کہاں کھڑی ہے۔ اور اسکا ٹکٹ گھر کہاں پر ہے۔میں آتی ہوں
خالد:      اِس وھب کی بات کر رہی ہیں ؟
رَ‌بَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَ‌حْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴿3/8﴾

رام پیاری :     یہ تعلیم دعا ہے۔۔ہمیں بتایا جارہا ہے کہ اسطرح دعا مانگیں "انه لقول رسول كريم" وھبی علم کی طرف اشارہ ہے۔

خالد:    
 
وَهَبْ لَنَا - یعنی کہ ہمیں وھابی بنا اور تو الْوَهَّابُ ہے ۔ جی ہم وھبی ہونے کئے لئے دعا ہی مانگ رہے ہیں ! جو ہم سے پہلے اللہ تعالی نے محمد رسول اللہ تو سکھائی ۔ اور ہم محمد رسول اللہ کی آواز سن کر حفظ کر رہے ہیں اُن کی کلاس میں بیٹھ کر ۔ اب چونکہ ہم دونوں عربی نہیں جانتے لہذا عربی پر ہی قناعت کر دہے ہیں ۔

رام پیاری :    آپ لفظ وھب سے وھبی نا نکالیں جناب۔
وھب کا مطلب ہے عطاء کرنا۔ یہ عطاء رحمت کے لیے ہے نا کہ اس علم کے لیے جو رسول اللہ کو عطا ہوا ہے اس طرح تو پھر ہم سب بھی نبی ہوئے اگر وھب سے وھبی علم مراد لیا جائے -

خالد:    
  
إِنَّهُ لَقَوْلُ رَ‌سُولٍ كَرِ‌يمٍ ﴿69/40﴾
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ‌ ۚ قَلِيلًا مَا تُؤْمِنُونَ ﴿69/41﴾
وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿69/42﴾


یہ اِس لئے رسولِ کریم کے ساتھ ہے کیوں کہ :
تَنْزِيلٌ مِنْ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿69/43﴾

رام پیاری : تو اسی کو وھبی کہا میں نے اور کیا ہوتا ہے وھبی علم آپ ایک کام کریں مجھے ایڈ کرلیں۔۔
پھر بات ہوگی آپ سے۔ اب مجھے ذرا کچھ خانگی امور نمٹانے ہیں۔۔


خالد:    
 
//اس طرح تو پھر ہم سب بھی نبی ہوئے اگر وھب سے وھبی علم مراد لیا جائے //
آہ ،
اپنے ذھن سے فی الحال " من دون اللہ " مطلب ایک طرف رکھ دو ۔ ہم الوھاب سے دعا کر رہے ہیں کہ ،


وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَ‌حْمَةً

او کے بیٹی اللہ حافظ ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔ آمین ۔





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔