ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ڈرے کیوں میرا قاتل ؟ کیا رہے گا اُس کی گر د ن پر
وہ خوں، جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بہ دم نکلے ؟
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
مگر لکھوائے کوئی اس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے
خدا کے واسطے پردہ نہ کعبہ سے اٹھا ظالم
کہیں ایسا نہ ہو یاں بھی وہی کافر صنم نکلے
کہاں میخانے کا دروازہ غالبؔ! اور کہاں واعظ
پر اِتنا جانتے ہیں، کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
پر اِتنا جانتے ہیں، کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
اس کے پہلے شعر کا مطلب کیا ہے؟
جواب دیںحذف کریںمیرا مطلب ہے کہ ان خواہشات سے کونسی خواہشات مراد ہیں اچھی یا بُری؟
اس کی وضاحت کر دیں تو بڑی نوازش ہوگی۔ شکریہ
اس کے پہلے شعر کا مطلب کیا ہے؟ میرا مطلب ہے کہ ان خواہشات سے کونسی خواہشات مراد ہیں؟ اچھی یا بُری؟
جواب دیںحذف کریںاس کی وضاحت کر دیں تو بڑی نوازش ہوگی۔
شکریہ
اس کے پہلے شعر کا مطلب کیا ہے؟
جواب دیںحذف کریںمیرا مطلب ہے کہ ان خواہشات سے کونسی خواہشات مراد ہیں اچھی یا بُری؟
اس کی وضاحت کر دیں تو بڑی نوازش ہوگی۔ شکریہ