رمضان کی راتوں میں تراویح بھی پڑھی جاتی ہیں۔ ہمارے ہاں یہ 20
رکعت ہوتی ہیں۔ اس میں قرآن پڑھا جاتا ہے اور مقابلے ہوتے ہیں کہ کس مسجد
کا حافظ قرآن کریم کو جلد از جلد ختم کرتا ہے۔
قرآن کریم کو تو
کوئی ختم نہیں کر سکتا کہ اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے لیا ہے۔ مگر ہمارے
ہاں تراویح میں جس طرح قرآن پڑھا جاتا ہے، یہ واقعی قرآن کو ختم کرنے کے
مترادف ہے۔
کویت میں ایک پاکستانی تعمیراتی کمپنی کو چند سو مکانات بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ پاکستانی ملازمین نے اپنے رہائشی کیمپ میں اپنے لیے ایک عارضی مسجد بنالی۔ اس میں باجماعت نماز کا انتظام کیا گیا۔ چار چھ ماہ بعد رمضان کا مہینہ آیا تو تراویح پڑھانے کی ضرورت پڑ گئی۔ ان کے ساتھ پاکستانی حافظ تھا مگر قانون کے مطابق حکومت سے طلب کیا گیا۔ یہ کچھ تاخیر سے اس وقت پہنچا جب پاکستانی حافظ تراویح پڑھا رہا تھا۔ تراویح ختم ہوئی اور لوگ نکلنے لگے تو عرب مولوی نے پاکستانی مولوی کو قریب بلایا۔ کہا
"و من اعطاک صلاحیہ تلعب مع کتابنا قران الکریم"۔
کس نے تمہیں اتھارٹی دی ہے کہ تم ہمارے کتاب "قرآن" کریم سے کھیل کھیلتے رہو؟ "
ھل ترید تخلص المصحف فی لیلۃ واحدہ" ۔
کیا تم ایک ہی رات میں قرآن ختم کرنا چاہتے ہو؟
مولوی سراسیمہ ہو کر ادھر ادھر دیکھنے لگا، تو ایک پاکستانی جو تھوڑی بہت عربی جانتا تھا اس نے ترجمہ کر کے مولوی کو سمجھایا کہ عربی مولوی کیا کہ رہا ہے ۔
پاکستانی مولوی نے کہا آخر مجھ سے کہاں غلطی ہوئی ہے؟
عرب مولوی نے کہا:
"ھل تقرؤن القرآن بھٰذا شکل مثل دراجۃ الناریۃ فت فت فت
فت"۔
کیا تم لوگ قرآن کو اسی طرح پڑھتے ہو موٹر سائیکل کی طرح تیزسی سے پھٹ پھٹ پھٹ ۔
اور تم تو میری باتیں (عربی زبان) بھی نہیں سمجھتے۔
تم نے یہ قرآن کس طرح یاد کر لیا؟
کیا تم لوگ قرآن کو اسی طرح پڑھتے ہو موٹر سائیکل کی طرح تیزسی سے پھٹ پھٹ پھٹ ۔
اور تم تو میری باتیں (عربی زبان) بھی نہیں سمجھتے۔
تم نے یہ قرآن کس طرح یاد کر لیا؟
اور کیا تم نے قرآن کریم میں قرآن پڑھنے کے اصول نہیں دیکھے کہ قرآن کریم کیسے پڑھا جاتا ہے؟
کیا یہ آیت نہیں دیکھی:
وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنْزِيلًا
﴿17/106﴾
أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا
﴿73/4﴾
پھر تم کیسے بگٹٹ بھاگتے جا رہے ہو؟
تم کیوں قرآن کو مقتدیوں کے ذہن نشین و دلنشین نہیں کراتے؟
تم کیوں ایک رات میں اسے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہو۔
پاکستانی مولوی نے اپنی ٹوٹی پھوٹی عربی میں کہا ۔
واللہ یا شیخ انا ما اعرف ایش تقول" ۔
قسم ہے اللہ کی یا شیخ کہ میں کچھ نہیں سمجھ آپ کیا کہ رہے ہیں؟
عرب مولوی نے کہا جب تم کچھ نہیں سمجھتے تو
"لماذا واقف امام الناس"۔
پھر لوگوں کے آگے کیوں کھڑے ہوتے ہو ۔
"انت تقراء بالصرعہ"۔
تم بہت سپیڈ سے پڑھتے ہو۔
"ھدو لاک مساکین لوراک یمکن یسمعون و لکن لا یفہمون"۔
یہ جو تیرے پیچھے کھڑے ہیں یہ شاید سنتے ہوں مگر سمجھ نہیں سکتے۔
عربی مولوی نے کہا۔ اگر آئندہ تم نے قرآن کریم کے ساتھ یہ کھیل کھیلا تو میں تمہیں پولیس کے حوالے کر دوں گا۔
(یادداشتیں از حسین امیر فرہاد مرحوم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں