Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 16 فروری، 2017

ماں میں جلد شادی کرنا چاہتا ہوں !

ماں میں جلد شادی کرنا چاہتا ہوں,
گناہ سے بچنا چاہتا ہوں ,
اپنا آدھا ایمان مکمل کرنا چاہتا ہوں ,
تم کیوں میری جلد شادی نہیں کرتی؟؟؟
••
میں ایک عام انسان ہوں 26 سال میری عمر ہے اور میرا گھرانہ مذہبی ہے جہاں نماز روزہ دین کو بہت اہمیت دی جاتی ہے مگر یہ اہمیت صرف نماز روزہ تک ہی ہے .جو حکم اسکے علاوہ ہے ،وہ ہمارے خاندان میں پو ر ے نہیں ہوتے۔ میں نے سکول کالج یونیورسٹی سے لے کر ہر ادارے میں اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کی اللہ کی طاقت سے کوشش کی میرے دوست گرل فرینڈز بناتے تھے برے کام کرتے تھے ڈیٹیں مارتے تھے مگر میں نے ہمیشہ سوچا میں یہ سب کام حلال طریقے سے کروں گا۔
جب میری عمر 20 سال ہوئی تو مجھے شادی کی ضرورت ہوئی میں نے اپنے گھر والوں سے گزارش کی سب نے تعجب کیا کہ جیسے میں نے کوئی عجیب بات کردی ہو مجھے کہا گیا کہ پہلے تمہارے اخراجات پورے نہیں ہوتے، پھر ایک اور بندہ گھر لے آئیں تمہاری بیوی کے خرچ اخراجات کون پورے کرے گا میں نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا اگر ہمارے گھر میں ایک بھائی یا بہن اور ہوتے اُن کا رزق کہاں سے لاتے ؟
گھر والوں کو ایک اور آفر پیش کی کہ میرا یونیورسٹی اسکالر شپ بھی لگا ہوا اور اسکے ساتھ ساتھ وہاں ہوم ٹیوشنز پڑھا کر اپنی بیوی کی ضروریات پوری کرنے میں آپ گھر والوں کی مدد کروں گا۔۔۔!!!
تمام تر دلائل دینے کے باوجود جواب یہی ملا کہ جاؤ اپنے سے بڑی باتیں نہیں کرتے پھر بھی میں نے صبر کیا مگر جب میری عمر 24 سال ہوئی تو مجھے شدید شادی کی طلب ہونے لگی۔ مجھے اپنے آپ کو برائی سے بچانا شدید مشکل ہوگیا میں نے اپنے گھر والوں کو کہنا شروع کیا اب وقت آگیا ہے میری شادی کر دیں میں نے پڑھائی مکمل کر لی ہے۔ جاب بھی کرتا ہوں ایک میڈیا چینل میں مگر میرے گھر والوں نے شدید اعتراضات اٹھانے شروع کئے ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے ؟
میں نے انکو قرآن اور احادیث سے ریفرنس دیئے مگر انہوں نے اسکو یہ کہہ کر پَرے کر دیا۔ باقی اسلام کی باتیں بھی مانوں اور ایک دن میری ماں نے بتایا میں نے قرآن کا ترجمہ پورا پڑھ لیا میں نے کہا ایسا پڑھنے کا فائدہ کیا جس پر عمل نہیں کرنا؟
قرآن میں لکھا ہے بالغ ہوتے ہی شادی کرو حدیث میں آتا ہے اگر بالغ ہونے کے بعد ماں باپ شادی نا کریں اولاد گناہ کریں تو سارا گناہ ماں باپ کو ہوگا اولاد کو نہیں۔اندازه کیجیئے۔۔!!

15 سال کی عمر میں جوان ہونے کے بعد 30 سال تک پہنچنے کے اس زمانے میں نوجوان پر کیا کیا قیامتیں نہ گزرتی ہونگی؟
اس کے پاس بس دو ہی آپشن ہوتے ہیں!
یاتو وه گناه سے اپنے آپ کو بچا کر روز اپنے ہی خواہشات کا قتل کرکے ہر لمحہ جیتا اور ہر لمحہ مرتا ہے , اور یا وه گناہوں کی اندھی وادی میں بھٹک کر ایسا گم ہوجاتا ہے کہ جب واپس آتاہے تو اسکی گٹھڑی میں سوائے حسرت و افسوس کے اور کچھ نہیں ہوتا۔
انٹرنیٹ ٹی.وی پر فحاشی کا بازار عام ہے۔دوستوں کے ساتھ دیکھتا ہوں وہ لڑکیوں میں انجوائے کر رہے ہیں، بازاروں میں لڑکیوں پر نظر پڑ جائے باریک کپڑے جسم ٹائٹ تو کیسے بچاؤں اپنے آپ کو ؟
میں چڑ چڑا ہوتا جا رہا ہوں گھر والے کہتے بتمیز ہو گیا ہےمگر انکو سمجھ نہیں آتی یہ بتمیزی کیوں ہوتی ۔
میرے والد 35 ہزار کماتے ہیں 3 بہن بھائیوں سمیت پورا گھر چلاتے ہیں تو کیا میں 25 ہزار میں اپنی بیوی کے ساتھ گزارا نہیں کر سکتا ؟
مگر میری کوئی سنتا نہیں کہتے ہیں ابھی عمر ہی کیا ہے 26 سال صرف اور شادی کا نام 32 سال کی عمر سے پہلے نا لینا۔
میں کیسے سمجھاؤں نوجوانوں کو ترقی کرنے کے لئے سکون کا ماحول چاہئے اور اللہ نے قرآن میں کہا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے سے سکون حاصل کرو کہاں گئے میرے اللہ کے احکامات اور میرے نبی ﷺ کی تعلیمات کیا یہ صرف نعرے مارنے کے لئے ہے، کہ ہم عاشق رسول ہیں مگر عمل کی دفعہ زیرو۔۔۔!!!
بہت مشکل سے جا کر 1 سال لڑ کر ماں باپ کو منایا رشتہ کرو کچھ حامی بھری انہوں نے بھی ذلیل کر کر کے مگر اسی دوران میرے دادا ابو کا انتقال ہوگیا ۔اور انکے انتقال کے 25 دن بعد میں نے کہا میرا رشتہ کرو کہتے تم کواحساس ہے ابھی فوتگی ہوئی میں نے کہا اسلام کہتا ہے 3 دن سے زیادہ کا سوگ نہیں ہوتا، کہنے لگے جب ہم مریں گے اسکا مطلب تم بھنگڑے ڈالو گے۔ سمجھ آیا مجھے یہ سب باتیں صرف شادی نا کا کرنے کا بہانہ ہیں کہیں ہمارا بیٹا بہو کے پیار میں پاگل ہو کر ہاتھ سے نا نکل جائے اور کوئی وجہ نہیں۔۔۔!!!
(سوچتا ہوں کہ اب اگر میں برائی کی طرف مائل ہو گیا تو کون ذمہ دار ہوگا ؟
میرے ماں باپ  یا پھر یہ معاشرہ، میڈیا، سیاستدان جنہوں نے زنا آسان کر دیا ہے مگر شادیاں مشکل کر دی ہیں !
کیسے اللہ کی برکت نازل ہوگی اس ملک پر کاش ماں باپ سمجھ جائیں یہ دجالی فتنے کا دور ہے ایمان بچانا بہت مشکل اسی لئے کہتا ہوں نکاح عام کرو زنا مشکل کرو)۔
Vaqas Ch

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مضمون اچھا ہے لیکن دیگر باتوں کا خیال نہیں رکھا ۔
جن بچوں کی شادی بلوغت کے بعد کرنے کا رواج ہے وہاں ، ماں باپ بچوں کو پیدا ہوتے ہی سڑکوں پر نکال دیتے ہیں وہ گورنمنٹ سکولوں میں پڑھ کا جوان ہوتے ہیں یا انپڑھ رہتے ہیں ۔

اَن پڑھ بچوں کی تصویریں فیس بک پر تو کیا ہم روزانہ ، سڑک کے کنارے بھیک مانگتے یا کوڑا چنتے رہتے ہیں ، بلوغت پر اُن کے شادی سے ، لڑکے والوں کے ماں باپ کو فائدہ ہوتا ہے ، کہ مزید کمانے والے دوسال میں پیدا ہوتے ہی تیار ہوجاتے ہیں ۔

لیکن اگر اب پینتیس ہزار اور 15 سال پہلے 35 سو روپے کمانے والا باپ ، اگر اپنے بچوں کو اپنے اور اپنی بیوی کی مستقبل کی خاطر اپنی نوجوان بیوی کے ساتھ ، عیاشی تیاگ کر کے پڑھائے ، اُن کی اپنے رشتہ داروں کے بچوں کے مقابلے میں اچھی چیزیں دے ۔ تو بڑھاپے میں ، صرف " گناہ " سے بچنے کے لئے ، اُن کی 25 ہزار رواپے تنخواہ ملتے ہی شادی کردے ، اور خود اپنی بیٹی کا جہیز نہ ہونے کی وجہ سے سڑ سڑ کر گھلتا رہے ، تو ایس اولاد کو ، شادی کی خواہش پوری کرنے سے پہلے سوچنا پڑے گا ۔
اور ھاں سُنّت کا راگ الاپنے والوں کو اِس بات پر بھی غور کرنا چاھئیے ، مرد سب سے بڑی شادی کے بابت سُنّت 25 سال کی عمر کے بعد ہے نہ کہ بلوغت !
نفس کا بے قابو ہوجانا ، اُس کے لئے سب سے پہلے بہنوں کی شادی بالغ ہوتے ہی کروائیں اور پھر اپنی شادی کا سوچیں ۔
کزن میرج سے جتنا اجتناب کر سکتے ہوں کریں ۔
کیوں کہ کزن میرج سے پیدا ہونے والے مخنث بچے ، سپیشل چائلڈ اور تھیلیسیمیاء میں مبتلاء بچے والدین کی ہی موروثی جسمانی بیمایوں کا نتیجہ ہیں ۔
یاد رہے ! کینسر سمیت ، تمام انسانی بیماریاں ، انسانی لاپرواہی کا نتیجہ ہیں !
مہاجرزادہ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔