Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 2 جون، 2019

سٹیزن پورٹل - مسائل کے حل کے لئے ایک اور کھڑکی

سنا ہے پی ٹی آئی  کی حکومت نے عوام کی شکایات پر فوری عمل کے لئے  سٹیزن پورٹل بنایا ہے  جس کا لنک ، سمارٹ موبائل رکھنے والوں کے لئے  :
اِس لنک پر کلک کریں :   

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.govpk.citizensportal&fbclid=IwAR2awr0UF2YU-aWlrsOj8GAmGIk3ZSx_VugT0ww76qgHYKM-zuLVW7JiIYw
آپ یہ پورٹل اپنی موبائل پر انسٹال کریں  ، 
   ٭- سٹیزن پورٹل کی ایپ انسٹال کرنے کے بعد آپ اپنا  اکاونٹ بنائیں گے۔

٭- اگر آپ کو کسی محکمے  سے شکایت ہوتی ہے۔  وہاں متعلقہ محکمے کی آپشن تلاش کرکے شکایت درج کروا سکتے ہیں۔
٭- اگر  آپ کو متعلقہ محکمہ نہیں مل رہا تو آپ CITIZEN RIGHTS والیآپشن کے تحت شکایت کریں گے۔
٭- سسٹم ایڈمنسٹریٹر خود ہی متعلقہ وزارت اور وزارت کا عملہ متعلقہ دفتر تک درخواست پہنچا دے گا۔ 
 ٭- سسٹم سٹریم لائن ہونے کے بعد دو، تین سرکاری دفاتر سے شکایت فارورڈ ہونے کا عمل صرف ایک دن میں بھی ہورہا ہے  -
 جبکہ آپ کی دستی یا   ٹی سی ایس یا پاکستان پوسٹ کے ذریعے  بھیجی گئی آپ  کی شکایت کی درخواست ،مختلف اعلی سرکای دفاتر سے ہوتی ہوئی ، جب متعلقہ دفتر تک پہنچتی ہے تو اس کے پاس عموما دس یا بیس دن کا وقت ہوتا ہے جس میں اس شکایت کا ازالہ یا تسلی بخش جواب دینا ہوتا ہے۔ اگر چھوٹے دفتر میں مسئلہ حل نہ ہوتو  بڑے شہری  دفاتر کا رخ کرتے ہیں ۔ اور شکایت کے ازالے میں دنوں بلکہ مہینے لگ جاتے ہیں ۔ْ
٭- سٹیزن پورٹل  میں  درخواست پہلے سے ہی انتظامی سربراہان کے ذریعے آ رہی ہوتی ہے جس سے چیک اینڈ بیلنس کا معیار مزید بڑھ جاتا ہے۔
٭- اگر آپ کو کسی ایسے معاملے کا پتہ چلا ہے کہ جس کی آپ نشاندہی تو کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنا نام سامنے آنے کے ڈر سے نہیں بتا پاتے تو اس پورٹل میں اس چیز کا بھی دھیان رکھا گیا ہے۔ آپ اپنی معلومات HIDE کرکے بھی شکایت درج کروا سکتے ہیں اور اس کو متعلقہ دفتر تو کیا PMDU والے بھی نہیں دیکھ سکتے۔
 ٭- آپ  اپنے کسی بھی کام کے لئے پہلے نارمل طریقہ اختیار کریں ، اگر متعلقہ  کلرک یا محکمہ آپ کی شکایت پر توجہ نہیں دیتا ، تو آپ    ،  سٹیزن پورٹل  سسٹم  پر  اپنی شکایت  بھیج دیں اور  انتظار کریں ۔
1-  آپ کی شکایت  کےحل کے متعلق آپ کو جواب دو سے تین دن میں  متعلقہ محکمے سے مل جائے گا ۔
2-  اگر آپ کی شکایت پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی  تو آپ  کی درخواست ESCALATED   کیٹیگری میں چلی جائے گی ۔
  3-  شکایت ESCALATE ہونے کی پاداش میں فورا متعلقہ محکمے کے افسر خلاف پیڈا کے تحت کاروائی کا حکم جاری کر دیا  جاتا ہے ۔۔۔! 
(ایسکیلیٹ ہونے کے بعد شکایت حل ہو تو   شکایت کے  ساتھ متعلقہ محکمے کے سربراہ کی تختی بھی لگ  جاتی ہے)۔
 4- اس کے بعد SUPER ESCALATED کی کیٹگری ہے ۔    مسئلہ حل نہ  ہوتو شکایت SUPER ESCALATE  ہو جاتی ہے۔  اور وزیر اعظم کے پورٹل پرنظر آنے لگتی ہے ۔
 ٭- جب آپ کی شکایت  ، حل ہوجاتی ہے تو آپ سے ، آپ کے رائے  (فیڈ بیک)  مانگی جائے گی  اور آپ کی شکایت کلوز ہو جائے گی ۔
٭- اگر آپ  
مسئلے کے حل سے مطمئن نہیں ہیں تو نیگیٹو فیڈ بیک دیں۔ 

٭- نیگیٹو فیڈ بیک والی شکایت کو دوبارہ کھولا جائے اور یا تو مسئلہ حل کیا جائے وگرنہ تسلی بخش جواب دیا جائے کیونکہ نیگیٹو فیڈ بیک کا آڈٹ ہوگا۔۔
سنا گیا ہے کہ،   سٹیزن پورٹل  سسٹم  سے    سرکاری ادارے میں جاب  کرنے والے ناہل ، کام چور یا رشوت خور  ملازمین   کے  لیے مشکلات کھڑی ہوسکتیں ہیں !!!!!!
 مہاجرزادے : کو کیوں کہ کسی محکمے سے کوئی شکایت نہیں ، لہذا اُس نے ابھی تک کوئی تجربہ نہیں کیا اور نہ ہی   سٹیزن پورٹل  سسٹم     لوڈ کیا ہے ۔

 اگر آپ ، کسی  سرکاری محکمے  سے پریشان ہیں تو  حکومت کے    سٹیزن پورٹل  سسٹم  کو  آزمانے میں کوئی حرج نہیں ۔
لیکن اگر آپ کا مسئلہ  ،
  سٹیزن پورٹل  سسٹم   پر شکایت کے بعد بھی متعلقہ محکمہ حل نہیں کرتا ،  تو پھر نیگیٹو فیڈ بیک کے ساتھ ایک درخواست اور کر دیں ۔
یاد رکھئیے :

آپ کا ہمت ہارنا متعلقہ بدعنوان اہلکار کا فائدہ اور آپ کا نقصان ہے!

شئیر کریں ۔ شائد کسی کا سرکاری محکمے میں پھنسا ہوا کام ، حل ہوجائے ۔
  ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔