Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 13 اگست، 2019

قل العفو۔ ضرورت سے زائد نہیں


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بالا پوسٹ ، زلیخہ سندس   (عریبہ بانو) نے اپنی وال پر لگائی، جس پرزیادہ تر  منفی کمنٹ آئے ۔ 
اِس سے پہلے کہ مہاجرزادہ ، اِس تشریح کی اصل حقیقت پر  کھی جائے  ۔  کہ
یہ  سوچ کہاں سے اخذ کی  گئی ؟؟؟
٭٭٭پہلے اللہ کی ایک بئین آیت ٭٭٭

روح القدّس نے محمدﷺ کو ، اللہ کاحکم ، محکم عربی  میں بتایا : 
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ كَذَلِكَ يُبيِّنُ اللّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ [2:219]
 وہ تجھ سے سوال کرتے رہیں  گے ! الْخَمْرِ اور  الْمَيْسِرِ میں   ، 
کہہ ! اُن دونوں میں   إِثْمٌ    كَبِيرٌ ہے  اور انسانوں کے لئے   مَنَافِعُ      بھی ۔ 
اور اُن دونوں کا     إِثْمٌ   ، اُن دونوں کے    مَنَافِعُ   سے   أَكْبَرُ ہے  ( اللّهُ  أَكْبَرُ
  وہ تجھ سے سوال کرتے رہیں  گے !  وہ کس کا انفاق کرتے رہیں  ؟ 
کہہ ،    الْعَفْوَ !!
 اُسی  طرح   اللہ ، تمھارے لئے اپنی آیات  بیئن کرتا رہتا ہے ۔ تاکہ تم  سب تفکّر کرو !

 بالا آیت کے جو تراجم کئے گئے ،   اُس میں تمام مترجمین  نے  کم و بیش  ایک جیسے ہی  کئے سوائے ۔ اللہ کے بئین کلمات    قُلِ الْعَفْوَکے ۔ 
جس کا انسانی عرق بالا پوسٹ میں نچوڑ کر ملایاگیا ۔ تاکہ       الَّذِين آمَنُواْ  یا جملہ انسانوں  کو   حَبْلٍ مِّنْ اللّٰهِ  سے    حَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ کی طرف ہانکا جاسکے -
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 قارئین ! مہاجرزادہ کو کسی بھی    ، مترجم سے کوئی پرخاش  نہیں ، بشمول علامہ غلام احمد پرویز کے !
لیکن  دُکھ اُن نوجوانوں پر ہوتا ہے ، کہ جو پرویز کو حرفِ آخر سمجھ کر  ، اللہ کے الفاظ کے بجائے اُس کے الفاظ  کو سیمنٹ سمجھ کر  ، اپنے فہم پر پلستر کر رہے ہیں  ۔ 
وہ شخص جس نے پرویز کی کتابوں کو بطور  علم پڑھا ہو وہ یقیناً پرویزی فہم سے واقف ہوگا !
 لہذا بالا پوسٹ  پر ، مہاجر زادہ نے  کمنٹ دئے :
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مہاجر زادہ :  یہ تو پرویزی سوچ ہے ، نیک دل خاتون؟! 
زلیخہ سندس : آپ کی مرضی پرویز کو پوجیں یا کسی مولوی کو میں کسی کی بات کی جوابدہ نہیں ہوں میں خود اپنی بات اپنی فکر کی جوابدہ ہوں بس
مہاجر زادہ :کیا میں نے کہیں لکھا ہے کہ میں کسی کو پوجتا ہوں ؟!
زلیخہ سندس : میں کبھی پرویزی ہونے کا دعوی کیا؟
 مہاجر زادہ :  پہلے میرا کمنٹ پڑھیں ، شکریہ
   یہ تو پرویزی سوچ ہے ، نیک دل خاتون!ْ 
زلیخہ سندس : کیا قرآن میں قل العفو نہیں آیا؟  
مہاجر زادہ :  " قل العفو " جی عربی میں ضرور آیا ہے ۔ 
 يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ كَذَلِكَ يُبيِّنُ اللّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ [2:219]
 زلیخہ سندس:  اس کا مطلب؟
مہاجر زادہ :    قُلِ الْعَفْوَ ،  کا مطلب دیکھ لیں تو پرویزی فہم ( قلعہءِ تفہیمات)    زمین بوس ہو جائے گا ۔
 زلیخہ سندس:   اچھا مولوی جی آپ دیکھا دیں؟
مہاجر زادہ : حیرت ہے کہ قُلِ  اور الْعَفْوَ کو سمجھنے کے لئے کسی مولوی کی ضرورت پڑتی ہے ۔ قُلِ  ؛ کہہ الْعَفْوَ  ، خاص معافی  ،  درگزر !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 (قارئین : تما م مترجمین   ، مفہومین یا    مترشحین   نے جب اپنے فہم کو عربی کے بجائے ، عجمی کے قالب میں ڈھالا تو کسی ایسے اللہ کے لفظ کو جہاں وہ ترجمہ کرنے پر پھنسے،  اپنا ترجمہ کیا اور اُسے تصریف الآیات  کے  کسی   ورق الجنۃ سے مزّین کیا  اور یہی پرویز نے کیا ۔ مہاجر زادہ بھی یہی ترکیب استعمال کرتا ہے، یعنی تصریف الآیات، مگر مکمل آیت  اُن کو جُذَاذًا نہیں کرتا   )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 مہاجرزادہ :   روح القدّس نے محمدﷺ کو ، اللہ کاحکم ، محکم عربی  میں بتایا :

خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ [7:199]
  
مہاجرزادہ :   روح القدّس نے محمدﷺ کو ، أْمُرْ بِالْعُرْفِ اللہ  کی طرف سے  بتایا :
يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ [2:215]
  وہ تجھ سے سوال کرتے رہیں  گے !  وہ کس کا انفاق کرتے رہیں  ؟
کہہ ! جو تم    أَنفَقْ خیر میں سے کرتے رہتے ہو !
پس وہ       وَالِدَيْنِ (1)اور الأَقْرَبِينَ  (2)اور  الْيَتَامَى (3)اور  الْمَسَاكِينِ (4)اور  ابْنِ السَّبِيلِ (5)کے لئے (ترتیب وار ) ہے !
اور جو تم  فعل  خَيْرٍ  کرتے ہو  پس صرف اللہ اُس کے ساتھ  عَلِيمٌ ہے ، 
مہاجرزادہ :  اب جاہل مزید کیا پوچھنا چاھتے ہیں ، شارٹ کٹ مارنے کے لئے ؟
کہ اِس ترتیب کو گڈ مڈ کر دیا جائے ؟(1) ۔    وَالِدَيْنِ (2)  الأَقْرَبِينَ  (3)   الْيَتَامَى (4)  الْمَسَاكِينِ اور(5)  ابْنِ السَّبِيلِ 
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں :
 

1 تبصرہ:

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔