کیس بہت پرانا تھا ۔ گواہ کوئی نہیں !
لہذا وکیلِ صفائی نے اِس امید پر کہ قصبے کے بوڑھے لوگوں کو شاید واقعہ یاد ہو ۔ تو ایک سب سے طویل العمر ناکتخدا ، مائی کا نام بطور گواہ دے دیا کیوں کہ وہ قصبے کی سب سے قدیمی مائی تھی۔
وہ اِس واقعے کو اِس طرح جانتی تھی جیسے یہ اُس کی آنکھوں کے سامنے کل ہوا ہو !
قصبے کی عدالت میں آواز لگی !
مائی مارتھا ، حاضر ہو و و و و و و و!
وکیل صفائی ِ مدعی ، مائی مارتھا کا ہاتھ پکڑ کر کٹہرے میں لایا اور تعظیم سے کُرسی پر بٹھا دیا۔
وکیل استغاثہ ، بھرپور اعتماد سے مائی کی طرف بڑھا اور گواہ پر جرح شروع کرتے ہوئے پہلا سوال پوچھا:وکیل استغاثہ : مائی مارتھا ، کیا تم مجھے جانتی ہو؟
مائی مارتھا : ہاں ڈیوڈ ۔ میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں ، جب تم ایک بچے تھے۔
اور سچ پوچھو تو تم نے مجھے شدید مایوس کیا ہے۔ تم جھوٹ بولتے ہو۔ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو۔ تم لوگوں کو استعمال کر کے پھینک دیتے ہو۔ اور پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرتے نہیں تھکتے۔
تمہارا خیال ہے کہ تم بہت ذہین ہو حالانکہ تمہاری کھوپڑی میں مینڈک جتنا دماغ بھی نہیں ہے۔
ہاں میں تمہیں بہت اچھی طرح جانتی ہوں۔
وکیل ہکا بکا رہ گیا۔
اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب کیا پوچھے۔ گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا:
وکیل استغاثہ : مائی مارتھا تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی مارتھا :اوہ مسٹر اینڈریو ، اینڈی کو میں ، اُس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا اور سارا محلہ ناک پر ہاتھ رکھ کر اس سے دور بھاگتا تھا۔ یہ یہاں کا سست ترین بندہ ہے اور ہر ایک کی برائی ہی کرتا ہے۔ اوپر سے یہ ہیروئنچی بھی ہے۔ کسی بندے سے یہ تعلقات نہیں بنا کر رکھ سکتا۔ اور شہر کا سب سے نکما اور ناکام وکیل یہی ہے۔
چار بندیوں سے اس کا افئیر چل رہا ہے۔ جن میں سے ایک تمہاری بیوی بھی ہے۔
ہاں اس بندے کو میں اچھی طرح جانتی ہوں!
جج نے دونوں وکیلوں کو اپنے پاس بلایا اور آہستہ سے بولا:
اگر تم دونوں احمقوں میں سے کسی نے مائی بشیراں سے یہ پوچھا کہ، وہ مجھے جانتی ہے ؟
تو میں تم دونوں کو پھانسی دے دوں گا ۔
(انگلش سے ماخوذ )
لہذا وکیلِ صفائی نے اِس امید پر کہ قصبے کے بوڑھے لوگوں کو شاید واقعہ یاد ہو ۔ تو ایک سب سے طویل العمر ناکتخدا ، مائی کا نام بطور گواہ دے دیا کیوں کہ وہ قصبے کی سب سے قدیمی مائی تھی۔
وہ اِس واقعے کو اِس طرح جانتی تھی جیسے یہ اُس کی آنکھوں کے سامنے کل ہوا ہو !
قصبے کی عدالت میں آواز لگی !
مائی مارتھا ، حاضر ہو و و و و و و و!
وکیل صفائی ِ مدعی ، مائی مارتھا کا ہاتھ پکڑ کر کٹہرے میں لایا اور تعظیم سے کُرسی پر بٹھا دیا۔
وکیل استغاثہ ، بھرپور اعتماد سے مائی کی طرف بڑھا اور گواہ پر جرح شروع کرتے ہوئے پہلا سوال پوچھا:وکیل استغاثہ : مائی مارتھا ، کیا تم مجھے جانتی ہو؟
مائی مارتھا : ہاں ڈیوڈ ۔ میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں ، جب تم ایک بچے تھے۔
اور سچ پوچھو تو تم نے مجھے شدید مایوس کیا ہے۔ تم جھوٹ بولتے ہو۔ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو۔ تم لوگوں کو استعمال کر کے پھینک دیتے ہو۔ اور پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرتے نہیں تھکتے۔
تمہارا خیال ہے کہ تم بہت ذہین ہو حالانکہ تمہاری کھوپڑی میں مینڈک جتنا دماغ بھی نہیں ہے۔
ہاں میں تمہیں بہت اچھی طرح جانتی ہوں۔
وکیل ہکا بکا رہ گیا۔
اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب کیا پوچھے۔ گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا:
وکیل استغاثہ : مائی مارتھا تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی مارتھا :اوہ مسٹر اینڈریو ، اینڈی کو میں ، اُس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا اور سارا محلہ ناک پر ہاتھ رکھ کر اس سے دور بھاگتا تھا۔ یہ یہاں کا سست ترین بندہ ہے اور ہر ایک کی برائی ہی کرتا ہے۔ اوپر سے یہ ہیروئنچی بھی ہے۔ کسی بندے سے یہ تعلقات نہیں بنا کر رکھ سکتا۔ اور شہر کا سب سے نکما اور ناکام وکیل یہی ہے۔
چار بندیوں سے اس کا افئیر چل رہا ہے۔ جن میں سے ایک تمہاری بیوی بھی ہے۔
ہاں اس بندے کو میں اچھی طرح جانتی ہوں!
جج نے دونوں وکیلوں کو اپنے پاس بلایا اور آہستہ سے بولا:
اگر تم دونوں احمقوں میں سے کسی نے مائی بشیراں سے یہ پوچھا کہ، وہ مجھے جانتی ہے ؟
تو میں تم دونوں کو پھانسی دے دوں گا ۔
(انگلش سے ماخوذ )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں