بوڑھا جب چم چم کے ساتھ ایسٹ تِمور گیا تو وہاں اُس نے ماحول دوست شاپر دیکھے ۔
جن پر لکھا تھا ، " میں پلاسٹک نہیں "
لہذا چم چم نے ایک مضمون لکھا ،
PLANET or Plastic
بوڑھے نے ریسرچ کی اور مضمون لکھا !
میں پلاسٹک نہیں ۔
٭٭٭٭٭٭
بوڑھا اور بڑھیا برفی کے پاس آئے ، برفی نے بوڑھے اور بڑھیا کو اپنے علاقے میں، داخل ہوتے وقت ، یہاں رہنے کی ممنوعات بتائیں :1- گاڑی میں بیٹھنے کے بعد سیٹ بیلٹ باندھنا ہے ۔
2- گاڑی کی رفتار 30 سے زیادہ نہ ہو !
3- گھر سے باہر ، گند نہیں پھیلانا ہے ۔
4- شاپر میں سامان نہیں لانا ، اگر کسی نے دیکھ لیا تو جرمانہ کرے گا ۔
کل شام برفی اُس کی ماما ، بوڑھا اور بڑھیا نزدیک شاپنگ سنٹر گئے ، جس کی ابتداء ایک چھوٹی سی سبزی کی دُکان شعلہ ڈویژن ویجیٹیبل اور فروٹ ویلفیئر شاپ ، 6 کمروں کی ہٹ کے ایک کمرے سے ہوئی یہ ایک گراونڈ تھا جس کے تین طرف بڑی بڑی ، چھ چھ کمروں کی ہٹس تھیں
1991 میں بوڑھے کو، جو اُس وقت شعلہ ڈویژنل آرٹلری کا جی ایس او ٹو تھا ۔
انتظامی امور اورویجیٹیبل اور فروٹ ویلفیئر شاپ کو بہترین بنانے کے لئے دی گئی۔
بوڑھے نے اپنے مددگاروں کی مدد سے سبزی شاپ کے پہلے دو حصے بنائے ، ایک برائے جوانان اور فیملی اور دوسرا برائے آفیسران اور فیملی ، پھر اُس میں چکن شاپ کا اضافہ کیا اور پھر مزید پیر پھیلائے تو مٹن اور بیف شاپ کا اضافہ ہوا ۔ جِس نے کینٹ میں موجود دوسری ویلفئیر شاپ سے گاہک چھیننے شروع کئے ۔ یوں لاگ ایریا ویلفیئر شاپ ویران ہونے لگی ، بڑوں کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا ۔
تو جناب ہماری شاپ سنٹر کے سامنے ،عین گراونڈ میں ایک دائرہ نما شاپنگ سنٹر کی تعمیر شروع ہو گئی ۔ تاکہ زمزم میں مزید پانی ملا کر بہت لوگوں کو فیضیاب کروایا جاسکے ۔
لیکن اِس سے پہلے کہ وہ تعمیر ہوتا اور ہماری شاپ بند ہوتی بوڑھا ، سیاچین چلا گیا ۔
بوڑھا سیاچین سے واپس آیا ، تو اُس نے ایک خوبصورت پلازہ دیکھا ، اور بوڑھے کی پھیلائی ہوئی شاپس بھی وہیں دیکھیں ۔ لیکن وہ بولان ویلفیئر شاپنگ کمپلیکس کا حصہ بن چکی تھیں ۔ چکن اور میٹ و بیف مہیا کرنے والا ٹھیکیداران وہیں تھے ۔ شعلہ ڈویژن ویجیٹیبل اور فروٹ ویلفیئر شاپ ، جو اپنی ترقی کا سفر کرتے کرتے " بولان مال" کے درجے پر پہنچ چکا ہے ، جہاں سے تمام گھریلو اشیاء کے علاوہ ، خواتین کی پسند کی تمام اشیاء ملتی ہیں ، جس کی وجہ سے شہر کا رُخ نہیں کرنا پڑتا۔
لیکن ہمارے بچپن کا کینٹ ، اب فصیل میں گھِر چکا ہے ۔
دوستو ، بڑھیا اور برفی کی ماما تو اپنی خریداری میں مصروف ہوگئیں ، چنانچہ برفی کا ، "دادا بابا " اُسے لے کر اُس اُس کی پسندیدہ چیزوں کی شاپنگ کروانے سپر سٹور میں داخل ہوا ۔ برفی نے لُٹ تو مچانا تھی ، لہذا اُسے شاپنگ کروا کر بوڑھا جب بل کی ادائیگی کے لئے ، کاونٹر پر پہنچا تو بہت سارے شاپر پڑے منہ چڑا رہے تھے ، بوڑھے کو بھی شاپر میں جب کاونٹر بوائے نے چیزیں دی تو بوڑھے نے سوال کیا ،
" کیا شاپرز پر حکومت نے بین نہیں لگایا ؟؟"
" سر ! وہ شہر میں کچھ جگہ پر ہے ، یہاں نہیں " کاونٹر بوائے نے جواب دیا ۔
آج صبح بوڑھے نے ایک حکومتی دعووں کے جواب میں ایک وڈیو دیکھی ، آپ بھی دیکھیں ۔
تو بوڑھے کو ۔ میں پلاسٹک نہیں، والا مضمون یاد آگیا ۔
پاکستان آنے کے بعد بوڑھے نے ، بائیو کیساوا بیگز پر کام کیا تو یہ جواب آیا ۔
سوائے ، سفری اخراجات کے تمام امپورٹ کی لاگت کے مطابق، اِس کلّی انسان دوست, بائیو کیساوا بیگ کی لاگت ، بھی نکالی :
بوڑھے نے وہاں سے لانے والے ، کیساوا شابنگ بیگز کے تمام نمونے ، مختلف سُپر سٹورز میں اِس لیٹرز کے ساتھ بھیجے کہ شاید وہ انسان دوست ماحول بنانے میں بوڑھے کا ساتھ دیں ۔
بوڑھے نے اپنے مددگاروں کی مدد سے سبزی شاپ کے پہلے دو حصے بنائے ، ایک برائے جوانان اور فیملی اور دوسرا برائے آفیسران اور فیملی ، پھر اُس میں چکن شاپ کا اضافہ کیا اور پھر مزید پیر پھیلائے تو مٹن اور بیف شاپ کا اضافہ ہوا ۔ جِس نے کینٹ میں موجود دوسری ویلفئیر شاپ سے گاہک چھیننے شروع کئے ۔ یوں لاگ ایریا ویلفیئر شاپ ویران ہونے لگی ، بڑوں کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا ۔
تو جناب ہماری شاپ سنٹر کے سامنے ،عین گراونڈ میں ایک دائرہ نما شاپنگ سنٹر کی تعمیر شروع ہو گئی ۔ تاکہ زمزم میں مزید پانی ملا کر بہت لوگوں کو فیضیاب کروایا جاسکے ۔
لیکن اِس سے پہلے کہ وہ تعمیر ہوتا اور ہماری شاپ بند ہوتی بوڑھا ، سیاچین چلا گیا ۔
بوڑھا سیاچین سے واپس آیا ، تو اُس نے ایک خوبصورت پلازہ دیکھا ، اور بوڑھے کی پھیلائی ہوئی شاپس بھی وہیں دیکھیں ۔ لیکن وہ بولان ویلفیئر شاپنگ کمپلیکس کا حصہ بن چکی تھیں ۔ چکن اور میٹ و بیف مہیا کرنے والا ٹھیکیداران وہیں تھے ۔ شعلہ ڈویژن ویجیٹیبل اور فروٹ ویلفیئر شاپ ، جو اپنی ترقی کا سفر کرتے کرتے " بولان مال" کے درجے پر پہنچ چکا ہے ، جہاں سے تمام گھریلو اشیاء کے علاوہ ، خواتین کی پسند کی تمام اشیاء ملتی ہیں ، جس کی وجہ سے شہر کا رُخ نہیں کرنا پڑتا۔
لیکن ہمارے بچپن کا کینٹ ، اب فصیل میں گھِر چکا ہے ۔
دوستو ، بڑھیا اور برفی کی ماما تو اپنی خریداری میں مصروف ہوگئیں ، چنانچہ برفی کا ، "دادا بابا " اُسے لے کر اُس اُس کی پسندیدہ چیزوں کی شاپنگ کروانے سپر سٹور میں داخل ہوا ۔ برفی نے لُٹ تو مچانا تھی ، لہذا اُسے شاپنگ کروا کر بوڑھا جب بل کی ادائیگی کے لئے ، کاونٹر پر پہنچا تو بہت سارے شاپر پڑے منہ چڑا رہے تھے ، بوڑھے کو بھی شاپر میں جب کاونٹر بوائے نے چیزیں دی تو بوڑھے نے سوال کیا ،
" کیا شاپرز پر حکومت نے بین نہیں لگایا ؟؟"
" سر ! وہ شہر میں کچھ جگہ پر ہے ، یہاں نہیں " کاونٹر بوائے نے جواب دیا ۔
آج صبح بوڑھے نے ایک حکومتی دعووں کے جواب میں ایک وڈیو دیکھی ، آپ بھی دیکھیں ۔
پاکستان آنے کے بعد بوڑھے نے ، بائیو کیساوا بیگز پر کام کیا تو یہ جواب آیا ۔
سوائے ، سفری اخراجات کے تمام امپورٹ کی لاگت کے مطابق، اِس کلّی انسان دوست, بائیو کیساوا بیگ کی لاگت ، بھی نکالی :
بوڑھے نے وہاں سے لانے والے ، کیساوا شابنگ بیگز کے تمام نمونے ، مختلف سُپر سٹورز میں اِس لیٹرز کے ساتھ بھیجے کہ شاید وہ انسان دوست ماحول بنانے میں بوڑھے کا ساتھ دیں ۔
لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں