جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ یوتھیاپا ایک ایسی بیماری ہے کہ جس کا تعلق ایک ایسی یوٹوپیائی سلطنت سے ہے ۔ جِس کی بنیاد جھوٹ پر رکھی جاتی ہے ۔ اور وہ تمام جو ایسی سلطنت کی بنیاد رکھتے ہیں اُن کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے ۔
یہ میرا نہیں اُس شخص کے تخلیق کرنے والے کا قول ہے جو آفاقی سچ ہے :
یأَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ [61:2]
مکّاری اُن کی گھٹی میں رچی بسی ہوتی ہے ، جس کی ابتداء ماں سے ہوتی ہے اور باپ کی تربیت اُسے پروان چڑھاتی ہے ۔
ایسا شخص بلا تکان جھوٹ ، سچ کی آڑ میں قسم کھا کر بولتا ہے ۔ اِس منافقانہ جھوٹ پر وہ نوجوان جو جھوٹ سننے کے عادی ہیں ۔ وہ اِسے سچ سمجھ کر پھیلاتے ہیں ۔اور اور ہڈ حرام مُفت کی کمائی کھانے والے ، اِسے سن کر مارے حیرت کے گُنگ ہوجاتے ہیں کہ کیا ایسا بھی ممکن ہے ؟
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّـهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿2:204﴾
چلیں میری نہیں ، لوگوں کی سنیئے !
کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے ،لیکن وہ ہوا کے دوش پر بدبو کی طرح پھیلتی رہتی ہے ۔
لیکن جھوٹ بولنے ولا اتنا مکّار ہوتا ہے ، کہ وہ جھوٹ بولتے وقت ، چند معذرت کے الفاظ بھی بولتا ہے ۔
وہ جن کو جھوٹ سننے کی بیماری ہوتی ہے جسے وہ مکّاری سے معذرت نکال کر آگے اتنی شد و مد سے پھیلاتے ہیں کہ سچ، یوتھیاپے کے غبار میں چھپ جاتا ہے ۔ اور جھوٹ حقیقت کا روپ دھار لیتا ہے ۔اور جھوٹ پسند کرنے والے ، یوتھیاپے کے مریض اُسے اپنا میعار بنا لیتے ہیں ۔
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿21:18﴾
لیکن حقیقت جاننے والے ، اللہ کی مدد سے حق پر چڑھے ، باطل کے ملبوسات کی پرتیں اتارتے رہتے ہیں ۔
باطل کے ملبوسات پہننے والے میں ، یوتھیاپا جنم لیتا ہے ۔
آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ یوتھیاپے کی ابتداء پاکستان میں ہوئی ۔
نہیں!
جناب ، یہ مرض بہت پرانا ہے ۔
٭-یوتھیاپا ۔ کا بانی کون ؟
یہ میرا نہیں اُس شخص کے تخلیق کرنے والے کا قول ہے جو آفاقی سچ ہے :
یأَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ [61:2]
مکّاری اُن کی گھٹی میں رچی بسی ہوتی ہے ، جس کی ابتداء ماں سے ہوتی ہے اور باپ کی تربیت اُسے پروان چڑھاتی ہے ۔
ایسا شخص بلا تکان جھوٹ ، سچ کی آڑ میں قسم کھا کر بولتا ہے ۔ اِس منافقانہ جھوٹ پر وہ نوجوان جو جھوٹ سننے کے عادی ہیں ۔ وہ اِسے سچ سمجھ کر پھیلاتے ہیں ۔اور اور ہڈ حرام مُفت کی کمائی کھانے والے ، اِسے سن کر مارے حیرت کے گُنگ ہوجاتے ہیں کہ کیا ایسا بھی ممکن ہے ؟
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّـهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿2:204﴾
چلیں میری نہیں ، لوگوں کی سنیئے !
لیکن جھوٹ بولنے ولا اتنا مکّار ہوتا ہے ، کہ وہ جھوٹ بولتے وقت ، چند معذرت کے الفاظ بھی بولتا ہے ۔
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿21:18﴾
لیکن حقیقت جاننے والے ، اللہ کی مدد سے حق پر چڑھے ، باطل کے ملبوسات کی پرتیں اتارتے رہتے ہیں ۔
باطل کے ملبوسات پہننے والے میں ، یوتھیاپا جنم لیتا ہے ۔
آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ یوتھیاپے کی ابتداء پاکستان میں ہوئی ۔
نہیں!
جناب ، یہ مرض بہت پرانا ہے ۔
٭ ٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں