بھنگ پاکستان میں راولپنڈی ، اسلام آباد اور کے پی ، میں پایا جانے والا ایک ایسا پودا ہے جو عموماً نشے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ۔ حکیم اِسے جسم کے درد کے مریضوں کو سکون آور ادویہ کے طور پر استعمال کرواتے تھے ۔
بھنگ کے تازہ پتوں کو خشخاش ، بادام اور تَلوں کو کُچل کر اُس کا پانی نکال کر بطورِ شربت پیا جاتا ہے ۔
بھنگ کے تازہ پتوں کو پکوڑوں میں ملا کر بھی کھایا جاتا ہے ۔
بھنگ کے خشک پتوں کا سفوف سگریٹ اور حقے میں ڈال کر بھی پیا جاتا ہے ۔
بنیادی طور پر بھنگ نشہ آور پودا ہے ۔لیکن یہ نشے کے ساتھ ساتھ ایک معجزاتی پودا بھی ہے۔
اگر مناسب طریقے سے اور اعتدال میں استعمال کیا جائے تو یہ انسان کی عمر‘ جوانی اور خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے، بھنگ پینے والوں میں یہ برداشت اور کام کی صلاحیت بھی بڑھا دیتا ہے۔ یہ اسے روز مرہ کی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ، بھنگ میں کینسر تک کا علاج موجود ہے۔
امریکا میں ماہرین نباتات نے ، بھنگ پر ریسرچ شروع کی تو پتہ چلا بھنگ میں دو قسم کے اجزاء ہوتے ہیں۔
پہلا جزو سی بی ڈی ہے‘ یہ پینے والوں کو پرسکون بھی بناتا ہے اور بیماریوں کے خلاف ان کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔
دوسرا جزو ٹی ایچ سی ہے اور یہ انسان کو نشے میں لے جاتا ہے‘ یہ اسے مدہوش کر دیتا ہے۔
ماہرین نے ان اجزاء کی دریافت کے بعد بھنگ پر تجربات شروع کئے اور ایک ایسا پودا بنانا شروع کر دیا جس میں ٹی ایچ سی کا لیول کم اور سی بی ڈی زیادہ ہو۔ تاکہ بھنگ کا نیا پودا پینے والوں کی قوت مدافعت اور سکون بھی بڑھا دے اور بطور دوا پینے والے نشے کا عادی بھی نہ بنیں ۔
ماہرین ریسرچ کرتے کرتے ٹی ایچ سی کی سطح کو تین فی صد اور سی بی ڈی کو 97 فی صد تک لے آئے اور یہ بہت بڑا کمال تھا‘ اس کمال کے بعد امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے نئی فصل کا معائنہ کیا‘ لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کیا اور اسے انسانی صحت کیلئے مفید قرار دے دیا۔
یہ رپورٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچی اور ٹرمپ نے دسمبر2018ء میں جدید بھنگ(میری جوانا) امریکا میں لیگل قرار دے دی.
بھنگ کا پودا ہیمپ بھی کہلاتا ہے۔
حکومت کی اجازت کے بعد امریکا میں ہیمپ ایک نئی انڈسٹری بن کر ابھر رہی ہے۔ چنانچہ اب امریکہ میں :
ہیمپ کا منرل واٹر بھی بن رہا ہے، گولیاں بھی، چیونگم بھی، مرہم بھی، ان ہیلر بھی،شیمپو بھی، تیل بھی اور کریمیں بھی، مارکیٹ میں اب ہیمپ کے سگریٹ بھی دستیاب ہیں اور لوگ یہ تمام اشیاء کھلے عام بھی استعمال کر رہے ہیں۔
ماہرین نے لوگوں پر ہیمپ کے دلچسپ اثرات دیکھے ہیں، یہ بلڈ پریشر‘ کولیسٹرول اور شوگر میں بھی معاون ثابت ہو رہی ہے اور یہ ڈپریشن کی ادویات کی جگہ بھی لے رہی ہے۔ یہ بڑی تیزی سے فارما سوٹیکل انڈسٹری کی ہیئت تبدیل کر رہی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے ہیمپ چند برسوں میں کھانے اور پینے کی ہر چیز میں شامل ہو جائے گی، اس کی گیس بھی فضا میں چھوڑی جائے گی اور یہ تمام سگریٹوں میں بھی استعمال ہو گی۔ ہم آج سے دس سال پہلے اس کا تصور کر سکتے تھے؟
امریکا، افغانستان کے ”بھنگ ریجن“ میں ہیمپ کی کاشت کی پلاننگ کر رہا ہے، یہ پاکستان کو بھی مشورہ دے رہا ہے آپ کی زمین بھنگ کیلئے آئیڈیل ہے، افغانستان اور پاکستان کی چرس پوری دنیا کے نشئیوں میں مقبول ہے،کیوں؟
کیوں کہ یہ زیادہ نشیلی ہوتی ہے ۔
دنیا بھر کی خواتین خود کو سمارٹ رکھنے کیلئے افغانی چرس پیتی ہیں، افغانی چرس (بھنگ) میں ایسے اجزاء موجود ہیں۔جو انسان کی فالتو چربی پگھلا دیتے ہیں۔
اگر آپ کے گھر کے اردگرد خود رو بھنگ کے پودے پائے جاتے ہیں تو اُن کے بیج محفوظ کر لیں ۔ بھنگ کے بیجوں سے بننے والا تیل ، نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔
٭- خلیات کو تباہ کرنے والے سیل کی ترقی کو مسدود کرتا ہے۔
٭- سرطانی ٹیومر کو خون کی سپلائی کم کرتا ہے ۔
٭- بڑی آنت کے کینسر میں انتہائی مفید ہے ۔
٭- جگر کے کینسر میں استعمال کیا تو بہترین نتائج ملے ۔
٭- پھیپھڑوں اور بریسٹ کینسر میں بھی انتہائی کار آمد ہے۔
یہ عام خلیات کو نقصان پہنچاۓ بغیر کینسر کے سیلز کی موت ثابت ہوا، یقیناً منفی اثرات تو نارمل سیل پر بھی آتے ہیں لیکن کینسر کے مقابلے میں ، بہت معمولی منفی اثرات سامنے آۓ ہیں ۔
کیموتھیراپی کے ساتھ یہ بہت موثر کردار ادا کرتا ہے ۔
ایک اور بوٹی ہے ، دھماسہ ، یہ بھی کینسر ، تھیلا سیمیا اور ہیپا ٹائیٹس کے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہے
دھماسہ (فیگونیا اریبیکا، فیگونیا کریٹیکا) خاص طور بریسٹ کینسر کے لئے، پورے پودے کا رس نکال کر دیں ۔
بھنگ کے تازہ پتوں کو خشخاش ، بادام اور تَلوں کو کُچل کر اُس کا پانی نکال کر بطورِ شربت پیا جاتا ہے ۔
بھنگ کے تازہ پتوں کو پکوڑوں میں ملا کر بھی کھایا جاتا ہے ۔
بھنگ کے خشک پتوں کا سفوف سگریٹ اور حقے میں ڈال کر بھی پیا جاتا ہے ۔
بنیادی طور پر بھنگ نشہ آور پودا ہے ۔لیکن یہ نشے کے ساتھ ساتھ ایک معجزاتی پودا بھی ہے۔
اگر مناسب طریقے سے اور اعتدال میں استعمال کیا جائے تو یہ انسان کی عمر‘ جوانی اور خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے، بھنگ پینے والوں میں یہ برداشت اور کام کی صلاحیت بھی بڑھا دیتا ہے۔ یہ اسے روز مرہ کی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ، بھنگ میں کینسر تک کا علاج موجود ہے۔
امریکا میں ماہرین نباتات نے ، بھنگ پر ریسرچ شروع کی تو پتہ چلا بھنگ میں دو قسم کے اجزاء ہوتے ہیں۔
پہلا جزو سی بی ڈی ہے‘ یہ پینے والوں کو پرسکون بھی بناتا ہے اور بیماریوں کے خلاف ان کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔
دوسرا جزو ٹی ایچ سی ہے اور یہ انسان کو نشے میں لے جاتا ہے‘ یہ اسے مدہوش کر دیتا ہے۔
ماہرین نے ان اجزاء کی دریافت کے بعد بھنگ پر تجربات شروع کئے اور ایک ایسا پودا بنانا شروع کر دیا جس میں ٹی ایچ سی کا لیول کم اور سی بی ڈی زیادہ ہو۔ تاکہ بھنگ کا نیا پودا پینے والوں کی قوت مدافعت اور سکون بھی بڑھا دے اور بطور دوا پینے والے نشے کا عادی بھی نہ بنیں ۔
ماہرین ریسرچ کرتے کرتے ٹی ایچ سی کی سطح کو تین فی صد اور سی بی ڈی کو 97 فی صد تک لے آئے اور یہ بہت بڑا کمال تھا‘ اس کمال کے بعد امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے نئی فصل کا معائنہ کیا‘ لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کیا اور اسے انسانی صحت کیلئے مفید قرار دے دیا۔
یہ رپورٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچی اور ٹرمپ نے دسمبر2018ء میں جدید بھنگ(میری جوانا) امریکا میں لیگل قرار دے دی.
بھنگ کا پودا ہیمپ بھی کہلاتا ہے۔
حکومت کی اجازت کے بعد امریکا میں ہیمپ ایک نئی انڈسٹری بن کر ابھر رہی ہے۔ چنانچہ اب امریکہ میں :
ہیمپ کا منرل واٹر بھی بن رہا ہے، گولیاں بھی، چیونگم بھی، مرہم بھی، ان ہیلر بھی،شیمپو بھی، تیل بھی اور کریمیں بھی، مارکیٹ میں اب ہیمپ کے سگریٹ بھی دستیاب ہیں اور لوگ یہ تمام اشیاء کھلے عام بھی استعمال کر رہے ہیں۔
ماہرین نے لوگوں پر ہیمپ کے دلچسپ اثرات دیکھے ہیں، یہ بلڈ پریشر‘ کولیسٹرول اور شوگر میں بھی معاون ثابت ہو رہی ہے اور یہ ڈپریشن کی ادویات کی جگہ بھی لے رہی ہے۔ یہ بڑی تیزی سے فارما سوٹیکل انڈسٹری کی ہیئت تبدیل کر رہی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے ہیمپ چند برسوں میں کھانے اور پینے کی ہر چیز میں شامل ہو جائے گی، اس کی گیس بھی فضا میں چھوڑی جائے گی اور یہ تمام سگریٹوں میں بھی استعمال ہو گی۔ ہم آج سے دس سال پہلے اس کا تصور کر سکتے تھے؟
امریکا، افغانستان کے ”بھنگ ریجن“ میں ہیمپ کی کاشت کی پلاننگ کر رہا ہے، یہ پاکستان کو بھی مشورہ دے رہا ہے آپ کی زمین بھنگ کیلئے آئیڈیل ہے، افغانستان اور پاکستان کی چرس پوری دنیا کے نشئیوں میں مقبول ہے،کیوں؟
کیوں کہ یہ زیادہ نشیلی ہوتی ہے ۔
دنیا بھر کی خواتین خود کو سمارٹ رکھنے کیلئے افغانی چرس پیتی ہیں، افغانی چرس (بھنگ) میں ایسے اجزاء موجود ہیں۔جو انسان کی فالتو چربی پگھلا دیتے ہیں۔
اگر آپ کے گھر کے اردگرد خود رو بھنگ کے پودے پائے جاتے ہیں تو اُن کے بیج محفوظ کر لیں ۔ بھنگ کے بیجوں سے بننے والا تیل ، نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔
٭- خلیات کو تباہ کرنے والے سیل کی ترقی کو مسدود کرتا ہے۔
٭- سرطانی ٹیومر کو خون کی سپلائی کم کرتا ہے ۔
٭- بڑی آنت کے کینسر میں انتہائی مفید ہے ۔
٭- جگر کے کینسر میں استعمال کیا تو بہترین نتائج ملے ۔
٭- پھیپھڑوں اور بریسٹ کینسر میں بھی انتہائی کار آمد ہے۔
یہ عام خلیات کو نقصان پہنچاۓ بغیر کینسر کے سیلز کی موت ثابت ہوا، یقیناً منفی اثرات تو نارمل سیل پر بھی آتے ہیں لیکن کینسر کے مقابلے میں ، بہت معمولی منفی اثرات سامنے آۓ ہیں ۔
کیموتھیراپی کے ساتھ یہ بہت موثر کردار ادا کرتا ہے ۔
ایک اور بوٹی ہے ، دھماسہ ، یہ بھی کینسر ، تھیلا سیمیا اور ہیپا ٹائیٹس کے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہے
دھماسہ (فیگونیا اریبیکا، فیگونیا کریٹیکا) خاص طور بریسٹ کینسر کے لئے، پورے پودے کا رس نکال کر دیں ۔
٭٭٭مزید مضامین پڑھنے کے لئے کلک کریں ٭واپس٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں