Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 14 جولائی، 2021

بجلی کے کھمبے اور معصوم بچے

دو دن پہلے  میرپورخاص کے دوستوں کے وٹس ایپ گروپ پر اِس کیپشن کے ساتھ یہ تصویر ملی :۔

ہم نے جو ٹیکنالوجی سندھ میں لائی وہی ٹیکنالوجی پورے پاکستان اور کشمیر میں لانا چاہتے ہیں۔ 


 آج صوبہ بلوچستان کے ضلع جھل مگسی  سے ملنے والی اِن تصاویر نے دہلا دیا :۔


 جہاں بجلی کے تار ایک لکڑی کے کھمبے پر نصب تھیں،کھمبا، قریب گزرنے والے بچوں کے اوپر گرنے سے دو بچے کرنٹ لگنے سے جھلس گئے،طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث گھبرائی ہوئی مصیبت زدہ ماں نے فوری طبی امداد کے لئے بچوں کو مٹی میں دبا دیا،چند ہی لمحوں میں بچوں کی روحیں پرواز کرگئیں۔

 یاد رھے ۔

جھل مگسی کے نواب نہ صرف قیام پاکستان سے ایم پی اے ،ایم این اے اور سینٹر بنتے آرھے ہیں، بلکہ بلوچستان کے وزیراعلی اور گورنر تک رھے، ان سب کے باوجود فوری طبی امداد تو دور کی بات بد قسمت مکینوں کو اس دور جدید میں لوہا یا سیمنٹ تک کے کھمبے بھی میسر نہیں ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔