Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 7 جولائی، 2021

سیکریٹری جنرل آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن کا پیغام -

سیکریٹری جنرل کا پیغام ۔ ممبران ایف آئی اے ریٹائرڈ ایمپلائز ویلفئرز ایسوسی ایشن کے نام ۔ سلام علیکم ۔

حکومتِ اسلامی جمہوریہ پاکستان سے ہر ماہ اپنے گذارے کے لئے ، میری طرح ، پنشن لینے والے میرے بھائیو اللہ آپ سب کو اِس دنیامیں اپنی امان رکھے اور اُس دنیا میں بھی اپنی امان میں رکھے آمین ثم آمین ۔ 

و 2 جولائی کو جناب عبدالقوی صاحب انفارمیشن سیکریٹری ایف آئی اے ریٹائرڈ ایمپلائز ویلفئرز ایسوسی ایشن کا فون آیا ۔ کہ کراچی میں ایف آئی اے سے ہونے ریٹائر ہونے والے پنشنرز کا ایک اجلاس ہو رہا ہے ۔ اُن کی خواہش ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں سمیت ، آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن میں شامل ہو جائیں ۔تاکہ ہم متحد ہو کر پنشن لینے والوں کے مفادات کے لئے کام کریں ۔

 میں نے اُنہیں بتایا کہ کراچی ڈویژن کے جناب مشتاق احمد صاحب ہمارے کو آرڈینیٹر ہیں آپ اُن سے اور جناب بشیر احمد بلوچ صاحب سے رابطہ کریں کو کوآرڈینیٹر سند ھ اور حیدرآباد ڈویژن کے صدر ہیں اور اُن کا تعلق واپڈا سے ہے ۔ 

 قوی صاحب نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ میں اِن کی ایسوسی ایشن کے لئے اپنا پیغام میٹنگ کے دوران دوں۔

میں نےاُنہیں بتایا کہ اہمیت پیغام کی نہیں بلکہ اُس کر عمل کرنے کی ہوتی ہے ۔

ملازمین اورپنشنرز کے 3 جون کو ہونے والے متحد احتجاج نے ،جس کی وجہ سے حکومت بجٹ میں تنخواہیں اور پنشن 10 فیصد بڑھانے سے اُن تمام افواہوں نے دم توڑ دیا کہ پے اینڈ پنشن کمیشن اِس سال فیڈرل ملازمین کے کچھ شعبوں کو 25 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس کا اضافہ کرنے کی وجہ سے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں کر رہا ۔ نیز پنشنرز کو قومی اکانومی پر بوجھ سمجھنے والے عمائدین ، پے اینڈ پنشن کو علیحدہ جز سمجھتے ہوئے ۔ پنشن کو ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں اور کوئی نئی پلاننگ ہو رہی ہے کہ پنشن کی جزئیات پر غور و خوض کرتے ہوئے اُسے کسی اور شکل میں ترتیب دیا جائے ۔ اُس کے لئے اُنہوں نے محترمہ نرگس سیٹھی کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے ۔

 یہی فکر فیڈرل اور پراونشل گورنمنٹ کے ملازمین کو بھی ہے ۔ بورڈ کی تجاویز کو منظور ہونے کے بعد جو ملازمین اُس کے بعد بھرتی ہوں گے نئی پنشن تجاویز اُن پر لاگو ہوں گی ۔ لیکن اُس سے پہلے سرکاری ملازمت میں کام کرنے والوں کو اپنے مستقبل کے لئے کوئی پلاننگ کرنا ہوں گی تاکہ اُن کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی پرسکون گذرے ۔

  فوج کی ویلفیئر مینیجمنٹ پالیسی ابھی سے نہیں جاری ہے ۔ یہ تو 1950 سے شروع ہے جس میں اپنی مدد آپ کے تحت :

٭- ریٹائرڈ آرمی آفیسرز کا بے آباد زمینوں پر ھاوسنگ سوسائیٹی بنانا ۔ 

٭۔فوجیوں کے بچوں کے لئے سکول کا قیام ،

٭۔ فوجیوں کی بیویوں کے لئے دستکاری مراکز کا قیام ۔

 ٭۔شہر کی کلفتوں اور مصیبتوں سے بچنے کے لئے اُن ہی کے کواٹروں میں نو پرافٹ کے تحت سبزی و فروٹ شاپس کا قیام ۔ 

٭۔کینٹونمنٹ میں کینٹین سٹور ڈیپارٹمنٹ کا قیام ، 

٭۔کینٹونمنٹ کی حدود میں رہنے والوں کے لئے مارکیٹ کا قیام ۔ 

٭۔فوجیوں کو سستا اور صاف گوشت فراہم کرنے کے لئے مرغی و گوشت شاپس کا قیام ۔

جن کی مینیجمنٹ اور بہترین انداز میں چلانے کا جس طرح مجھے وسیع تجربہ ہے اِس طرح ہر گیریژن میں کئی آفیسرز یہ اضافی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں ۔

 فوج وفاقی حکومت کا ایک ادارہ ہے ۔آپ ہی کی طرح آئینِ پاکستان کے دائرے میں رہ کر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جغرافیائی اورنظریاتی سرحدوں کی حفاظت کر رہا ہے ۔ آپ کا کام ملک میں ہونے والی ایسی شرانگیز سازشیں جو جغرافیائی اورنظریاتی سرحدوں کی سالمیت یا عوام کے جان و مال کے لئے خطرہ پیدا کردیں ۔اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اُن کی تفتیش کرنا اور حکومتی اداروں کو بروقت صحیح اور شفاف اطلاع دینا ہے آپ کی ڈیوٹی ہے ۔

تو وفاقی حکومت سے ریٹائر ہونے والے ، ایف آئی اے کے پیارے پنشنر دوستو !۔

آپ میں بھی بہت زرخیز اور ویلفیئر ذہن کے مالک ہوں گے !۔

کیا اُن کے دماغ میں یہ بات نہیں یہ بات نہیں سماتی کہ وہ بھی وفاقی حکومت سے اپنے ملازمین کے لئے ریٹائرمنٹ پر گھر دینے کی آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کی طرح اپنے ضلعوں میں کوئی سکیم بنائیں؟ 

 اور وفاقی حکومت کے ہی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن سے گھر بنوائیں ۔ یاد رکھیں تحصیل اور ڈسٹرکٹ میں بہت سی سرکاری زمینیں بے آباد پڑی ہیں یا جس پر ناجائز قبضے کئے ہوئے ہیں وہ سب واگذارکروا کر ھاوسنگ سکیم میں ڈھالے جا سکتے ہیں ۔

 فوجی فاونڈیشن 1954 سے بطور چیریٹی ٹرسٹ شروع ہوئی اور اس وقت ، ریٹائر فوجی جوانوں ، اُن کی بیواؤں اور شہیدوں کے لئے رفاعی خدمات اپنی کمائی گئی رقم سے کر رہی ہے ۔ اِس کے علاوہ ریٹائر جوانوں اور آفیسروں کو  ملازمتیں بھی دی ہیں ۔ سکولز ، ہسپتال ، ووکیشنل ادارے اورسپیشل چلدڑن کے ادارے فوجی فاونڈیشن کے زیر سایہ ملک میں چل رہے ہیں ۔ نیز خاکی وردی والے ریٹائرمنٹ کے بعد منافع بخش ادارے فوجی فاونڈیشن کی چھتری تلے چلارہے ہیں ۔ 

پاکستان کے آئین کے مطابق ویلفیئر ادارے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوتے ہیں ۔ لیکن اِن اداروں کے ملازم انکم ٹیکس کے دائرے سے باہر نہیں نکل سکتے ۔ لہذا یہ ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کا ایک اہم ستون ہیں کیوں کہ انہوں نے لاکھو ں نہ سہی ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کیا ہوا ہے ۔

 ایف آئی اے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خدمت کرنے والے ، صاحبان عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور و تدبّر !۔

 ذرا سوچیں کہ آپ اپنے  اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے حکومتی کندھوں سے اتر کر کیا پلاننگ کر سکتے ہیں ؟ 

٭- پاکستان کی اندرونی سالمیت کی حفاظت کرنے میں آپ کے افراد بھی ڈیوٹی پر شہید ہوتے ہوں گے ۔
٭-  دورانِ ملازمت اللہ کی امان میں جانے والے افراد کی بیوائیں بھی ہوتی ہوں گی ۔
٭- پھر معذور اور سپیشل بچے آپ کے ادارے  کے ملازموں کے  بھی ہوں گے۔
٭- حکومت سے اِن سب کی ویلفیئر کے لئے فنڈ یقیناً آپ کے ادارے کو بھی ملتا ہوگا ۔

٭۔  بیمار آپ کے لوگ بھی ہوتے ہوں گے ۔ فوجی ملٹری ہسپتال بنا سکتے ہیں تو آپ بھی اپنا ہسپتال بطور ویلفیئر پراجیکٹ بنا سکتے ہیں ۔

٭۔  فوجی اگر اپنے والدین کا علاج ملٹری ہسپتال سے کروا سکتے ہیں تو آپ کے لئے قانون کیوں آڑے آتا ہے ؟؟
میرا جو سب سے اہم پیغام حاضر سروس ایف آئی اے کے ملازمین کے لئے ہے وہ یہ کہ:۔

 بیوہ کی پنشن 100 فیصد کی جانی چاھیئے کیوں کہ ریٹائر ملازم کے اللہ کی پناہ میں جانے سے ، بیوہ پر جو پریشانی گذرتی ہے وہ الگ لیکن پنشن کا رُک جانا ،اُس کے لئے دنیاوی عذاب سے کم نہیں ۔ کیوں کہ 25 فیصد پنشن کم کرنے کے لئے ، کاغذی کاروائی کے مکمل ہونے تک قانونی مجبوری کی وہ سے پنشن رُک جاتی ہے ۔ اگر یہ 100 فیصد ہو تو بغیر کسی خلل کے بیوہ کو پنشن ملتی رہے گی ۔ اِس میں تمام پنشنرز کی بیواؤں کا بھلا ہوجائے ۔لہذا آپ اپنے یا اپنے حاضر سروس دوستوں کے لئے اِس نکتے پر غور کریں ، آپ سروس میں ہیں آپ بیواؤں کی پنشن 100 فیصد کروانے کا قانون پاس کروا سکتے ہیں ۔

 میرے پیغام کا خلاصہ : 

وفاقی اور صوبائی ادارے کے ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد اُسی کے پیسوں سے اُسے مکان دیا جائے ۔ 

وفاقی اور صوبائی ادارے کے ملازمین کی بیواؤں کو 100 فیصد پنشن دینے کا قانون منظور کروایا جائے ۔ 

فرد قائم ربط ملت سے جبھی تو قوت اخوت عوام ترقی وکمال کی راہ پر گامزن ہوتی ہے ۔ پاکستان کےپنشنر۔ ہمارا اتحاد ہماری کامیابی ھے ۔ کیوں کہ ہماری ایک ہی لڑی ہے ۔

 فیڈرل و پراونشیل ریٹائرڈ ملازمین ہمارا ایک مقصد ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد پرسکون زندگی ۔ گلاب کا نام بدلنے سے اس کی خوشبو نہیں بدلتی ۔خواہ کسی بھی بوتل میں رکھا جائے ۔ ریٹائرڈ ملازمین کی خوشبو کانام پنشنر ۔ چاہے وہ کسی بھی ادارے کے پنشنر ہوں ۔ اللہ حافظ ،

  سیکریٹری جنرل آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن میجر (ریٹائرڈ) محمد نعیم الدین خالد ۔

٭٭٭٭واپس ٭٭٭ ٭

مزید پڑھیئے :


٭۔ ایمپلائرز ، ای او بی آئی اور ایمپلائز

  ٭۔ایک پنشنر کے سوالات کے حل کا، دوسرا راستہ

٭۔ پاکستان کی ترقی میں ریٹائر ہونے والی سپاہوں کا کردار

٭۔19 فروری تا 31 مئی ۔ داستان ایک سفرِ مسلسل

   ٭۔  31مئی پاکستان کے تمام پنشنرز کا دن

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔