Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 2 ستمبر، 2021

پرندے انسانوں سے بہت محبت کرتے ہیں ۔

یہ حقیقت ہے پرندے انسانوں سے بہت محبت کرتے ہیں ۔ بشرطیکہ۔

 وہ انہیں بھوک میں رزق اور خوف میں امن دے ۔

ٍمیں نے ایک سری لنکن پیلی چونچ والا پیلا اورہرا طوطا پالا ۔ وہ مجھ سے بہت مانوس تھا ۔ 28

 اگست کو وہ میرے ہسپتال جانےسے تنہا ہو گیا ۔ گو کہ بڑھیا اس کا خیال رکھتی مگر زیادہ وقت نہ دے سکتی۔
30 اگست کو میں تین گھنٹوں کے لیئے گھر آیا میں نے مخصوص سیٹی  بجائی ہ بے چین ہو گیا اور آوازیں نکالنے لگ  میں اسے کندھے پر بٹھا کر کرسی پر بیٹھ کیا اس نے اپنی عادت مطابق میرے بائیں کان کی لو پر پیار سے کاٹی کاٹی کرکے زچ کر دیا  پھر میں نے اسے پنجرے میں ڈال دیا ۔ اور کمرے میں آگیا ۔
اگلے دن میں چم چم اور اس کی ماما کو روم کے لیئے الوداع کہنے دوبارہ آیا ۔ تو طوطو مجھ سےسخت ناراض تھا ۔ میں نے سیٹی بجائی اس نے جواب نہیں دیا ۔ میں نے کندھے پر بٹھایا وہ خاموش پیٹھا رھا ۔
میں عزیزوں سے ملنے ڈرائینگ روم میں گیا ۔ اسے اس کی مخصوص جگہ بٹھایا وہ بار پر چلتا ہوا اپنے پنجرے میں چلا گیا ۔ میں نے پنجرہ بند کیا اور ڈرائینگ روم میں آگیا ۔
صبح بڑھیا نے بتایا کہ طوطو سست لگ رہا ہے ۔ پبجرے سے باہر نہیں آیا ۔
شام کو بڑھیا اسے چھوٹے پنچرے میں ڈال کر بیڈ روم میں لے آئی ۔
مجھ سے وڈیو چیٹنگ کروانا چاہی ۔
میں نے مخصوص سیٹی بجائی ۔ اس نے آنکھیں کھولیں اور موندھ لیں ۔

 اگلے دن یعنی 2 ستمبر 2021 کو  میری انجیوگرافی تھی ۔بڑھیا نے شام کو بتایا ۔ کہ صبح وہ پنجرے میں مرا پایا ۔ آپ کو اس لئے نہیں بتایا کہ آپ پریشان ہوں گے ۔

یوں طوطو نے کہاوت کے مطابق میرے سر پر آنے والی بلاء اپنے سر لے لی۔

٭٭٭٭٭٭

مغرب سے درآمد شدہ۔

بستر پر لیٹا یہ سینئر سٹیزن ، روزانہ پارک میں کبوتروں کو دانہ ڈالتا۔ جب یہ ہسپتال میں داخل ہوا ۔ تو تصویر کھینچنے والی نرس کے مطابق ، تین دن بعد آنے والا یہ پہلا ملاقاتی تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔