یہ حقیقت ہے پرندے انسانوں سے بہت محبت کرتے ہیں ۔ بشرطیکہ۔
وہ انہیں بھوک میں رزق اور خوف میں امن دے ۔
ٍمیں نے ایک سری لنکن پیلی چونچ والا پیلا اورہرا طوطا پالا ۔ وہ مجھ سے بہت مانوس تھا ۔ 28
اگست کو وہ میرے ہسپتال جانےسے تنہا ہو گیا ۔ گو کہ بڑھیا اس کا خیال رکھتی مگر زیادہ وقت نہ دے سکتی۔
30 اگست کو میں تین گھنٹوں کے لیئے گھر آیا میں نے مخصوص سیٹی بجائی ہ بے چین ہو گیا اور آوازیں نکالنے لگ میں اسے کندھے پر بٹھا کر کرسی پر بیٹھ کیا اس نے اپنی عادت مطابق میرے بائیں کان کی لو پر پیار سے کاٹی کاٹی کرکے زچ کر دیا پھر میں نے اسے پنجرے میں ڈال دیا ۔ اور کمرے میں آگیا ۔
اگلے دن میں چم چم اور اس کی ماما کو روم کے لیئے الوداع کہنے دوبارہ آیا ۔ تو طوطو مجھ سےسخت ناراض تھا ۔ میں نے سیٹی بجائی اس نے جواب نہیں دیا ۔ میں نے کندھے پر بٹھایا وہ خاموش پیٹھا رھا ۔
میں عزیزوں سے ملنے ڈرائینگ روم میں گیا ۔ اسے اس کی مخصوص جگہ بٹھایا وہ بار پر چلتا ہوا اپنے پنجرے میں چلا گیا ۔ میں نے پنجرہ بند کیا اور ڈرائینگ روم میں آگیا ۔
صبح بڑھیا نے بتایا کہ طوطو سست لگ رہا ہے ۔ پبجرے سے باہر نہیں آیا ۔
شام کو بڑھیا اسے چھوٹے پنچرے میں ڈال کر بیڈ روم میں لے آئی ۔
مجھ سے وڈیو چیٹنگ کروانا چاہی ۔
میں نے مخصوص سیٹی بجائی ۔ اس نے آنکھیں کھولیں اور موندھ لیں ۔
اگلے دن یعنی 2 ستمبر 2021 کو میری انجیوگرافی تھی ۔بڑھیا نے شام کو بتایا ۔ کہ صبح وہ پنجرے میں مرا پایا ۔ آپ کو اس لئے نہیں بتایا کہ آپ پریشان ہوں گے ۔
یوں طوطو نے کہاوت کے مطابق میرے سر پر آنے والی بلاء اپنے سر لے لی۔
٭٭٭٭٭٭
مغرب سے درآمد شدہ۔
بستر پر لیٹا یہ سینئر سٹیزن ، روزانہ پارک میں کبوتروں کو دانہ ڈالتا۔ جب یہ ہسپتال میں داخل ہوا ۔ تو تصویر کھینچنے والی نرس کے مطابق ، تین دن بعد آنے والا یہ پہلا ملاقاتی تھا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں