Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 3 ستمبر، 2021

تین ستمبر کی ڈائری۔ ڈھیر ساری گولیاں

 بوڑھے نے ہسپتال سے نکل ، بیٹے کو دوائیوں کی چٹ دی کہ وہ جاکر اے ایف آئی سی سے دوائیاں لے آئے ، ڈاکٹروں نے دو ماہ کی دوائیاں دیں ۔

 دوائیاں دیکھ کر برفی پریشان ہو گئی ۔

 دادا بابا یہ سب دوائیاں آپ کھائیں گے ۔ 

جی میری جان ۔ بوڑھا بولا میں آپ کو دوائیاں کھلاؤں گی ۔

برفی نے بوڑھے دادا بابا کی دوائیوں کی ڈیوٹی اپنے طاقتور کندھوں پر اُٹھا لیں ۔ 

برفی کے بابا نے ہر پیکٹ پر گولیوں کے کھانے کے اوقات لکھے ۔

 پہلے دس دن کی دوائیاں ۔

 بوڑھے کی میڈیسن ٹریلونگ کٹ بیگ میں ڈالی ، جو بڑھیا کو چم چم کی ماما نے ایسٹ تِمور میں دی تھی ۔

 پاکستان میں ،بڑھیا شاپر سے کام چلاتی ۔

 برفی نے بے کار پڑی دیکھ کر دادا بابا ہے کے لئے دادی ماں سے لے لی ۔

 جب برفی شام کی دوائیاں دینے لگی ۔تو پریشان کہ اُس کا دادا بابا ۔ 11 گولیاں کھائے گا ۔

 دادا بابا اتنی گولیاں آپ کے پیٹ میں درد نہیں کریں گی ؟

 نہیں میری جان ۔ یہ ڈاکٹر نے اِس لئے دی ہیں کہ ۔ کہ دادا بابا دوبارہ ہسپتال نہ جائیں اور برفی کے پاس رہیں ۔ 

٭٭٭٭ ٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔