...محبت فاتح عالم....
اپنے لکھے محبت کے م اور عشق کے ق کو کم اہم نہ جانو.
'' م'' سے شروع ہونے والی جو کہانی'' ق ''پر ختم ہوتی ہے درحقیقت وہی تو لازوال ٹھہرتی ہے ..
اسی کہانی کو تو صدیاں اپنے دامن میں پناہ دیتی ہیں . وہی کہانیاں تو جذبات کے اظہار کے لئے استعارہ بن جایا کرتی ہیں..
نہیں نہیں تم اپنے محبت ناموں کو آگ اس لئے نہیں لگاتے تھے کہ تمہیں سوالی بننا گوارا نہ تھا .
. نہیں صاحب آج مجھے یہ مقدمہ لڑ ہی لینے دو .. وہ آگ دراصل تمہارے سوال کو نہیں لگتی تھی بلکہ وہ آگ اپنی آنچ پر تمہاری انا کے کاسے کو تپا کر اور مضبوط کرتی تھی .. تم سمجھ ہی نہ پائے وہ کاسہ ء گدائی تھا جسے تم تاج سمجھ کر اپنے سر پر سجائے بیٹھا کئے ..
آہ کاش تم وقت کی گہری جهیلوں میں اپنا عکس دیکھتے .. تو تم جان لیتے .. سچ کیا تھا .. لیکن تمہارے سر پر سجے تاج نے تمہیں جھکنے ہی نہ دیا ..
تمہیں سوالی بننا گوارا نہ تھا ..
تمہیں جھکنا گوارا نہ تھا ..
یہ جو انا ہے نا صاحب .. یہ بہت ظالم ہے.
. یہ گدا بننے نہیں دیتی ..
اور بادشاہ ہونا سوالی کی قسمت میں نہیں ہوتا..
نہ تو یہ تین میں رہنے دیتی ہے نہ ہی تیرہ بننے دیتی ہے..
.... کاش تم نے وقت کی چٹانوں میں چھپی کنواری جهیل کے نیلے پانیوں میں اپنا عکس دیکھ لیا ہوتا .. تم جان جاتے تمہارے کاندھے پر دھرا چہرا میرا تھا ..
رابعہ خرم درانی
اپنے لکھے محبت کے م اور عشق کے ق کو کم اہم نہ جانو.
'' م'' سے شروع ہونے والی جو کہانی'' ق ''پر ختم ہوتی ہے درحقیقت وہی تو لازوال ٹھہرتی ہے ..
اسی کہانی کو تو صدیاں اپنے دامن میں پناہ دیتی ہیں . وہی کہانیاں تو جذبات کے اظہار کے لئے استعارہ بن جایا کرتی ہیں..
نہیں نہیں تم اپنے محبت ناموں کو آگ اس لئے نہیں لگاتے تھے کہ تمہیں سوالی بننا گوارا نہ تھا .
. نہیں صاحب آج مجھے یہ مقدمہ لڑ ہی لینے دو .. وہ آگ دراصل تمہارے سوال کو نہیں لگتی تھی بلکہ وہ آگ اپنی آنچ پر تمہاری انا کے کاسے کو تپا کر اور مضبوط کرتی تھی .. تم سمجھ ہی نہ پائے وہ کاسہ ء گدائی تھا جسے تم تاج سمجھ کر اپنے سر پر سجائے بیٹھا کئے ..
آہ کاش تم وقت کی گہری جهیلوں میں اپنا عکس دیکھتے .. تو تم جان لیتے .. سچ کیا تھا .. لیکن تمہارے سر پر سجے تاج نے تمہیں جھکنے ہی نہ دیا ..
تمہیں سوالی بننا گوارا نہ تھا ..
تمہیں جھکنا گوارا نہ تھا ..
یہ جو انا ہے نا صاحب .. یہ بہت ظالم ہے.
. یہ گدا بننے نہیں دیتی ..
اور بادشاہ ہونا سوالی کی قسمت میں نہیں ہوتا..
نہ تو یہ تین میں رہنے دیتی ہے نہ ہی تیرہ بننے دیتی ہے..
.... کاش تم نے وقت کی چٹانوں میں چھپی کنواری جهیل کے نیلے پانیوں میں اپنا عکس دیکھ لیا ہوتا .. تم جان جاتے تمہارے کاندھے پر دھرا چہرا میرا تھا ..
رابعہ خرم درانی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں