گھر میں اچار بنانے کے لئے کیریوں (کچا آم) کا انتخاب نہایت ضروری ہے ۔
جن کیریوں میں گٹھلیوں پر رواں نہ آیا ہو اور وہ کچی نہ ہوں اور سخت ہوں وہ اچار کے لئے
بہتر ہوتی ہیں ۔ اگر کیریاں کاٹنے پر پکی ہوئی یعنی اندر کے گودے میں سفیدی پیلاہٹ میں تبدیل ہوجائے ، اُنہیں علیحدہ کر لیں ، اور اُس سے مربہ بنائیں ۔
کیریوں کو کاٹیں اور اُن کے بیج نہ پھینکیں ، کیوں کہ ہر پھل کے بیج میں وٹامن بی-17 ہوتا ہے ، جو کینسر سے بچاتا ہے ۔
کیریاں کاٹ کر پہلے اچھی طرح دھو لیں ۔ پھر دھوپ میں خشک کر لیں ۔ خشک ہونے کے بعد نمک لگا کرمرتبان (گھڑے) میں ڈالیں اور منہ صرف کپڑے سے بند کرکے تین دن تک کے لئے رکھ دیں ۔ اورمرتبان (گھڑے) کو ہلاتی رہیں ۔
یاد رہے کہ اگر اچھا اچار بنانا ہے تو پہلے گھڑے میں ایک ماہ تک سرسوں کا تیل گرم کرکے ڈالیں اور گھڑے کو ڈھک دیں ، تیل گھڑے کے مساموں میں بَس جائے گا ، جب تیل گھڑے کے بار نظر آنے لگے تو گھڑا، اچار بنانے کے لئے تیار ہوچکا ہے ۔
آپ سرامک جار بھی استعمال کر سکتی ہیں ، لیکن جب اچار تیار ہوجائے تو بھر اِس میں ڈالا جاتا ہے تاکہ تیل رِس کر کم نہ ہوجائے ۔
جب کٹی ہوئی کیریاں اپنا پانی چھوڑ دے تو سارا پانی نکال کر کیریوں کو خشک کر لیں ۔ اب اچار کے مرتبان کے کے مطابق سرسوں کا تیل لیں اور اُسے گرم کریں ۔ تاکہ اُس میں موجود جو پانی کے بخارات ہیں وہ نکل جائیں ۔
تیل کو کڑھائی میں ہی ٹھنڈا کریں ، مرتبان میں کیریاں اتنی ڈالیں کہ وہ مرتبان کے منہ سے تقریباً چوتھائی خالی ہوں اب مصالحہ حسبِ پسند ڈالیں اور مرتبان کو اچھی طرح ہلائیں ۔
اُس کے بعد ٹھنڈا تیل ڈال دیں ۔ اور مرتبان کا منہ مضبوطی سے بند کر کے ہفتے تک دھوپ میں رکھ دیں ۔ اور روزانہ اچھی طرح ہلاتی رہیں تاکہ مصالحہ کیریوں میں رچ جائے ۔
ہفتے بعد آپ کا اچار تیار ، اچار جتنا پرانا ہوگا اتنا ہی مزیدار ہو گا ۔
احتیاط:
٭- جب اچار بن جائے ، تو کھانے کے لئے کسی چھوٹی بوتل میں نکال لیں ،
٭- یاد رہے کہ تیل کو ہمیشہ اچار سے اوپر رھنا چاھئیے ۔
تیل کو کبھی کیریوں سے نیچے نہیں جانا جاہیئے ورنہ پھپھوندی لگ کر سارا اچار خراب ہو جائے گا ۔ وہ علاقے ، جہاں پھپھوندی کے ذرات اُڑتے رہتے ہیں وہاں ، اچار خشک کمرے میں بنائیں ۔
اچار کے مصالحہ میں :
نمک ، مرچ ، ہلدی ، کلونجی ، رائی ، میتھی دانہ ، سونف ہینگ کے علاوہ لہسن ، ادرک بھی ڈالی جاتی ہیں ۔
آم کا انسانی صحت پر اثر:
آم کو بلا شبہ پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے اور اِس کے اچار کوذائقوں میں سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔
آم میں سب سے زیادہ غدائیت پائی جاتی ہے ،۔ دیگر پھولوں سے زیادہ وٹامن A موجود ہے ، وٹامن B1 اور B2 بھی ہیں ، اِس میں وٹامن سی بھی دیگر پھلوں سے کم نہیں ، اِس کے بیج میں وٹامن B17 موجود ہے جو کینسر کے دفاع کے لئے بہترین ہے ۔ اِس کے فعال اجزا میں منگیفرن ، گالک ایسڈ (GALLIC ACID) اور مٹھاس 15% سے 19% تک موجود ہے۔
٭ - ہاضمے کو درست کرتا ہے ۔
٭-عمر رسیدگی کے نشانات ختم کرتا ہے ۔
٭- ذہنی صحت کا ضامن ہے ۔
٭- انسانی امیون سسٹم کو مضبوط کرتا ہے ۔
٭- جلد کو تازگی بخشتا ہے ۔
٭- جسم میں انسولین کو ریگولیٹ کرتا ہے ۔
٭- ہیٹ سٹروک سے بچاتا ہے ۔
٭- بینائی کو تیز کرتا ہے ۔
٭- جسم میں الکلی کا توازن رکھتا ہے ۔
٭- کینسر کے خلاف مؤثر دفاعی صلاحیت رکھتا ہے ۔
٭-انسانوں کے لئے قوت و فرحت بخش پھل ہے ۔
٭٭٭صحت پر مضامین پڑھنے کے لئے کلک کریں ٭واپس٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں