بہت آسان ہے کہنا
محبت ہم بھی کرتے ہیں
محبت ہم نے کی تھیجب
آتش جواں تھا تب
آتش جواں تھا تب
جذبے بھی زوروں پر
اخلاص بھی بے شک
ہر دن روشن تھا
ہر شب چراغاں تھی
پھر یوں ہوا کہ تب
اک آندھی چلی زوروں
خاک اور پتے
خس و خاشاک اڑتے تھے
دکھائی کچھ نہ دیتا تھا
سجهائی کچھ نہ دیتا تھا
بادل شک کے گہرے تھے
جفا کا شور بلا کا تھا
محبت کے سبھی رشتے
مروت کے سبھی ناطے
نفرت میں بدلے تھے
لہجے زہریلے تھے
رویے نیلے تھے
وقت وہ بھی گزر ہی جاتا ہے
جس کے لمحے صدیاں ہوں
خوشیاں لوٹ بھی آتی
لیکن جو بال آتے ہیں
شیشہء دل میں
وہ کبھی نہیں جاتے
وہ کہیں نہیں جاتے
رابعہ خرم درانی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں