میں نے اپنی ٹریننگ میں پہلا پوسٹ مارٹم ایک پانچ سالہ بچی کا دیکھا تھا .. اس بچی کا نام بھی رابعہ تھا .. وہ بسنت کے موقع پر ہونے والی ہوائی فائرنگ کی نظر ہو گئی تھی .. اس بے قصور موت نے میرے قلب و ذہن پر انمٹ نقوش ثبت کئے ..
وہیں یہ فقرے موزوں ہوئے
وہیں یہ فقرے موزوں ہوئے
اک ضرب خونچکاں سر پر
جاں لے گئی اک غریب کی
امیر نے منا لی اپنی بسنت
غریب کے گھرصف ماتم بچها کے
جاں لے گئی اک غریب کی
امیر نے منا لی اپنی بسنت
غریب کے گھرصف ماتم بچها کے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں