Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 3 جولائی، 2016

تخلیقِ کائینات - صرف چھ ایام ؟


کئی آفاقی ایام پہلے ، کُن کی صدا نے ، السماء اور الارض کو  فتق کیا  
جسے آج کا بچونگڑہ ، " بَگ بینگ " کہتا ہے
کوئی بات نہیں ، یہ تشبیہ  انسانی سہولت کا ایک  پَرتُو ہے ۔
لیکن جب بِگ بینگ کا خالق بتاتا ہے ،  اُس نے کائنات  بشمول الارض دو یوم میں بنائی تو  وہ پلکیں جھپکانے لگتا ہے ،
جب اُس پر یہ انکشاف ہوتا ہے ، کہ  صرف انسان کو بسانے کے لئے ، زمین  چار ایام میں تخلیق ہوئی ، تو اُس بچونگڑے کا بھاڑ سا منہ کُھل جاتا ہے ،  
اُس  بچونگڑے کوسمجھ نہیں آتا کہ وہ ، دو ایام  کو صحیح مانے یا چار ایام کو ؟
ابھی وہ اِسی شش و پنج میں ہوتا ہے ، کہ اُس کے سر پر یہ سُن کر " بِگ بینگ" ہوتا ہے کہ السماوات اور الارض ، چھ ایام میں   تخلیق ہوئی ۔ " دو ، چار اور چھ " کس کو صحیح مانے ؟ اپنی بچونگڑی سوچ  کو یا کائینات کے خالق  کی  ، " الکتاب" میں دی گئی  ،  "نباء العظیم " کو !
اپنی سوچ  کو صحیح ماننے کے لئے ، وہ مزاحاً کہتا ہے ،  " اچھا  ، پیر ، منگل ، بدھ ، جمعرات اور جمعہ " اور  " اتوار " کو خالق کائینات نے   چھٹی کی ! خوب
اتنی بڑی کائینات جس کا انسانی   مرکز زمین ،   جس سے   کائینات کی انتہا تو کیا   ، نظامِ شمسی کی اقطار سے ، علومِ سائینس کے ماہر ،باہر نہیں نکل سکے  ، بس دوربینوں  سے اِس کائینات کی وسعت کا اندازہ کرتے رہتے ہیں ، اُنہیں   چھ ایام کی آفاقیت کا اندازہ ہوچکا ہے ،
 جنہوں نے دریافت کیا  :
Astronomers in the US have measured the distance of the farthest known galaxy, finding that its light took 13.1 billion years to reach Earth – which means the light was emitted just 700 million years after the Big Bang. Although the galaxy is much smaller than the Milky Way, it is forming stars at a much faster rate. )Oct 23, 2013(


جو اقطار السموات   کی حدود کی انتہا نہیں ،  انتہا کا اندازہ ، یہ ٹامک ٹوئیاں مارنے والے ملحد کیسے لگا سکتے ہیں ؟
اِن وڈیو کو دیکھیں !
Faham Al-Kitaab-Kainaat-01



   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔