کئی
آفاقی ایام پہلے ، کُن کی صدا نے ، السماء اور الارض کو فتق کیا
جسے آج
کا بچونگڑہ ، " بَگ بینگ " کہتا ہے
کوئی
بات نہیں ، یہ تشبیہ انسانی سہولت کا ایک پَرتُو ہے ۔
لیکن
جب بِگ بینگ کا خالق بتاتا ہے ، اُس نے
کائنات بشمول الارض دو یوم میں بنائی تو وہ
پلکیں جھپکانے لگتا ہے ،
جب اُس
پر یہ انکشاف ہوتا ہے ، کہ صرف انسان کو
بسانے کے لئے ، زمین چار ایام میں تخلیق ہوئی ، تو اُس بچونگڑے کا بھاڑ سا منہ کُھل جاتا
ہے ،
اُس بچونگڑے کوسمجھ نہیں آتا کہ وہ ، دو ایام
کو صحیح مانے یا چار ایام کو ؟
ابھی
وہ اِسی شش و پنج میں ہوتا ہے ، کہ اُس کے سر پر یہ سُن کر " بِگ بینگ" ہوتا ہے کہ السماوات اور الارض ، چھ ایام میں تخلیق ہوئی ۔
" دو ، چار اور چھ " کس کو صحیح مانے ؟ اپنی بچونگڑی سوچ کو یا کائینات کے خالق کی ، " الکتاب" میں دی گئی
، "نباء العظیم " کو !
اپنی
سوچ کو صحیح ماننے کے لئے ، وہ مزاحاً
کہتا ہے ، " اچھا ، پیر
، منگل ، بدھ ، جمعرات اور جمعہ " اور " اتوار " کو خالق کائینات نے چھٹی کی ! خوب
اتنی بڑی کائینات جس کا انسانی مرکز زمین ، جس سے کائینات کی انتہا تو کیا ، نظامِ شمسی کی اقطار سے ، علومِ سائینس کے ماہر ،باہر نہیں نکل سکے ، بس دوربینوں سے اِس کائینات کی وسعت کا اندازہ کرتے رہتے ہیں ، اُنہیں چھ ایام کی آفاقیت کا اندازہ ہوچکا ہے ،
اتنی بڑی کائینات جس کا انسانی مرکز زمین ، جس سے کائینات کی انتہا تو کیا ، نظامِ شمسی کی اقطار سے ، علومِ سائینس کے ماہر ،باہر نہیں نکل سکے ، بس دوربینوں سے اِس کائینات کی وسعت کا اندازہ کرتے رہتے ہیں ، اُنہیں چھ ایام کی آفاقیت کا اندازہ ہوچکا ہے ،
جنہوں نے دریافت کیا :
Astronomers in the US have measured the
distance of the farthest known galaxy, finding that its light
took 13.1 billion years to reach Earth – which
means the light was emitted just 700 million years after the Big
Bang. Although the galaxy is much smaller than the Milky Way, it is
forming stars at a much faster rate. )Oct 23, 2013(
جو اقطار السموات کی حدود کی انتہا نہیں ، انتہا کا اندازہ ، یہ ٹامک ٹوئیاں مارنے والے ملحد کیسے لگا سکتے ہیں ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں