Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 29 جولائی، 2016

بُری ساس اور فرشتہ صفت بیٹا

کوئی پندرہ دن پہلے کی بات ہے کہ ایک پڑھی لکھی خاتون  میرے  پاس آئی۔ اور اپنی مصیبت کا ذکر کچھ اِس  طرح کیا:
"جناب مُفتی صاحب :
میری ایک سہیلی نے مجھے بتایا کہ اُپ کو اللہ نے علم شُدنی (سوال و جواب سے انسانی شعور کی پہچان) عطا فرمایا ہے جس سے آپ دکھی لوگوں کے مسائل نہایت آسانی سے حل کروادیتے ہیں ۔
بات دراصل یہ ہے کہ میں نے
الھدیٰ ادارے سے قرآن و حدیث کا کورس کیا ہے ۔ جب میرا کورس مکمل ہوا تو میری شادی ہوگئی ۔
شادی کو ابھی دو ماہ ہوئے ہیں ۔
میرے شوہر بہت اچھے ہیں۔ قسمت والیوں کو ایسے فرشتہ صفت شوہر ملتے ہیں، نہایت شریف، صلات کا پابند، خوش گفتار اور نیک ہے۔ میری کسی بات سے کبھی بھی   انکار نہیں کیا ، مگر میری ساس!"
وہ سانس لینے کو رُکی ۔ " مگرمیری ساس نے حضرت ! میری زندگی جہنم بنا دی ہے۔ ذرا ذرا سی بات پہ روک ٹوک کرتی رہتی ہے۔ 
میری ہر بات ، ہر کام میں اُس کو نقص نظر آتا ہے ، اعتراض پر، اعتراض ، روک ٹوک ، بلاوجہ کی نصیحتیں ۔
مجھے ذہنی طور پر پُرسکون نہیں ہونے دیتی۔
میں نے محلّے کی بچیوں کو پڑھانا بھی ہوتا ہے لیکن اُس کی وجہ سے مجھے پڑھانے میں دقت ہوتی ہے-
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اپنی ساس کو کیسے سمجھاؤں؟ کہ وہ مجھے میری زندگی جینے دے!
کاش وہ میری ساس نہ ہوتی ، تو میں سُکھ کا سانس لیتے "

ساس کی بُرائیاں بتاتے ہوئے اُس کی آواز رُندھ گئی ۔
میں نے پوچھا : " اچھا یہ بتاؤ کہ تمھاری ساس میں کوئی خوبی بھی ہے ؟"
خاتون بولی :"مجھے تو کوئی بھی خوبی نظر نہیں آتی۔۔۔!"
 " اچھا ایسا کرو ، میں اِس دوسری خاتون کی مسئلہ دیکھتا ہوں ، آپ وہاں بیٹھ کر سوچو کہ اپنی منگنی سے شادی اور شادی سے آج تک ، آپ کو اپنی ساس کی کیا کیا خوبیاں نظر آئیں، ہو سکتا ہے کہ آپ کو کوئی اچھی بات یاد آجائے ۔" میں نے مشورہ دیا ۔
اور دوسری خاتون کی پریشانی سننے لگا،
پندرہ منٹ بعد میں نے اُسے دوبارہ بلایا ، مجھے معلوم تھا کہ وہ اپنی پرانی بات پر ڈٹی رہے گی ۔
" ہاں تو بیٹی اپ کو کوئی اچھائی نظر آئی ، اپنی ساس میں؟"   میں نے سوال کیا ۔

"حضرت مجھے ابھی تک تو اس میں کوئی اچھائی نظر نہیں آئی۔۔۔!" وہ الھدیٰ کی پڑھی لکھی خاتون پورے یقین سے بولی ۔

 " بیٹی یہ بتاؤ کہ ، تمھاری اور تمھارے فرشتہ صفت شوہر سے شادی ، محبت کی تھی ؟ "میں نے پوچھا !
کیوں کہ بعض دفعہ ماؤں کو یہ بات بُری لگتی ہے کہ بیٹے نے اُس کے مرضی کے خلاف شادی کیوں کی ؟ چنانچہ وہ بہو کو تنگ کرتی ہیں ۔
" نہیں حضرت ، وہ اپنے بیٹے کا رشتہ لے کر ہمارے گھر آئیں تھیں ۔
نہیں مگر پہلے اُنہوں نے مجھے الھدیٰ میں دوسری لڑکیوں کے ساتھ دیکھا تھا ۔
بلکہ جب بیٹے کو معلوم ہوا کہ میں الھدیٰ کی تعلیم یافتہ ہوں تو اُنہیں نے انکار کر دیا ۔
جس پر میری ساس نے بیٹے کو زبردستی میرے حق میں منوایا اور پھرہمارے گھر رشتہ لے کر آئیں " وہ بولی
" بیٹے نے کیوں انکار کیا؟ کیا یہ بات ساس نے آپ کو بتائی ؟ " میں نے پوچھا 
 نہیں اُنہوں نے تو نہیں بتائی ، بلکہ میرے شوہر نے شادی کے بعد بتائی ، اور شکر کیا کہ میری ساس نے اُن کی بات نہیں مانی "  وہ بولی ۔ 
" کیا الھدیٰ میں آپ کی ساس نے آپ کو صرف ایک بار دیکھا " میں نے پوچھا 

" جی میری ساس کوئی ایک ماہ تک الھدیٰ آتی رہیں تھیں ۔ ہم یہ سمجھنے لگے کہ شائد وہ یہاں خود بھی تعلیم سیکھنا چاھتی تھیں یا ملازمت کرنا چاہتی ہیں "  وہ بولی ۔ 

" اچھا بیٹی یہ بتاؤ کہ تمھاری ساس نے تم میں کیا خوبی دیکھی ؟" میں نے پوچھا
" معلوم نہیں اور نہ اُنہوں نے بتائی ۔ شاید اِس لئے کہ میں الھدیٰ میں پڑھتی تھی "۔وہ بولی
" الھدیٰ میں تو اور بچیاں بھی پڑھتی تھیں ، مگر اُنہوں نے ایک ماہ بعد آپ کا انتخاب اپنے فرشتہ صفت بیٹے کے لئے کیوں کیا ؟ " میں نے پوچھا
" معلوم نہیں " وہ دھیمی آواز میں بولی ۔
" تو آپ کی اپنی ساس میں کوئی خوبی نظر نہیں آتی ! ٹھیک ہے نا ؟ " میں نے پھر پوچھا
" جی نہیں حضرت!
"وہ بولی
لیکن اُس کی آواز میں پہلے جیسا تیکھا پن نہ تھا ۔ میں سمجھ گیا کہ اُس کے دماغ میں میں سوچوں کے بھنور پیدا کرنے میں کامیاب ہو گیا ہوں ۔
منفیت اُسے ڈبو رہی ہے اور اچھائی اُسے اچھال رہی ہے ۔

"
بیٹی آپ نے کہا نا کہ اللہ نے آپ کو فرشتہ صفت شوہر عطا کیا ہے۔ " میں نے پوچھا ۔
" جی نہیں حضرت!"وہ بولی
 
" سورہ الرحمان میں یہ آیات ،جو آپ نے یقیناً پڑھی ہو گی ؛

أَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيزَانِ ﴿55/8
یہ کہ المیزان مین تم طغی مت کرو !
وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ
﴿55/9
 اور الْقِسْطِ  کے ساتھ الْوَزْنَ کا أَقِيمُ کرو اورالْمِيزَانَ میں تم خسارا مت کرو !
 "جی پڑھی ہیں حضرت ۔ لیکن اِن آیات کا میری ساس سے کیا تعلق؟" وہ بولی
" یقیناً اِن آیات کا آپ کی ساس سے نہیں بلکہ آپ سے گہرا تعلق ہے " میں نے کہا

" مجھ سے حضرت ! وہ کیسے ؟"وہ بولی
" آپ کے فرشتہ صفت شوہر نے اُس رشتے سے انکار کر دیا جو اُس کی ماں نے ایک مہینے کی تگ و دو کے بعد پسند کیا- کیوں ٹھیک ہے نا "
" جی، حضرت!"وہ بولی

 " آپ کی ساس نے ، الھدیٰ کی باقی لڑکیوں میں سے آپ کو اپنے بیٹے کے لئے منتخب کیا ۔ سچ ہے نا ؟ " میں نے کہا
" جی، حضرت!"وہ بولی 
" اگر آپ کی ساس اپنے بیٹے کی بات مان لیتی تو یہ رشتہ نہ ہوتا  ۔ سچ ہے نا ؟ " میں نے کہا
" جی، حضرت!"وہ بولی
"تو کیا یہ آپ کی ساس کا آپ پر احسان نہیں ،کہ  آپ کو فرشتہ سیرت شوہر ملا ۔ سچ ہے نا ؟ " میں نے کہا
" جی، حضرت!"وہ بولی


"تو کیا ، هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ ﴿55/60  کے مطابق آپ اپنی ساس کے آپ کے ساتھ احسان کی جزاء آپ نے چُکا دی ہے ؟ نہیں شاید ساری عمر تک نہیں " میں نے سمجھایا 
" جی، حضرت!"وہ بولی
آپ کا فرشتہ صفت شوہر ، آپ کی ساس کا ہی بیٹا ہے ، اور یہی آپ کی ساس کی سب سے بڑی خوبی ہے اور سب سے بڑی اچھائی اُس کا آپ پرالْإِحْسَانُ ہے ۔ کہ اُس نے آپ کے
الْمِيزَانَ میں اپنے بیٹے کہ بُری عادتوں کا خسارہ نہیں ڈالا "
" جی، حضرت!"وہ بولی
" ذراغور کریں کہ  آپ اپنی ساس کے الْمِيزَانَ کے ساتھ انصاف نہیں کر رہیں ؟
کہنے لگی "جی یقیناً اُنکا یہ احسان ہے کہ مجھے اچھا شوہر ملا، لیکن اُن کی بلا وجہ روک ٹوک کی عادت کی وجہ سے میں پریشان ہوں!"
" بیٹی، آپ کی ساس کی روک ٹوک کی عادت جو آپ کو بُری لگ رہی ہی ، اُسی عادت کی وجہ سے اُس کا بیٹا فرشتہ سیرت بنا ۔
" بیٹی ، ایک بات یاد رکھو ،
گلاب دو قسم کے ہوتے ہیں ،
ایک جنگل کا گلاب اور
ایک گھر کا گلاب ،
جنگل کا گلاب جتنا زیادہ پھیلے گا اتنا ہی بھلا لگتا ہے ۔
لیکن گھر کے گلاب کو آپ پھیلنے نہیں دیتے ،
آُس کی بلا وجہ پھیلنے والی شاخوں کو آپ تراش کر "روک"  دیتی ہو اور
مرجھائے ہوئے پتوں کو "ٹوک " کر نکال دیتی ہو ،
جبھی تو آپ کو آپ خوب سیرت اور خوب صورت پودا اور اُس پر حسین کِھلنے والے پھول ملتے ہیں ۔
بیٹی ، روک اور ٹوک یعنی الفرقان اور النذر ، تو صفات الہیٰ ہیں ، 

اور یہ صرف اللہ نے ماں میں اپنے بچے کے لئے الہام  کی ہیں !
اور اب آپ اُن کی بیٹی ہو تو وہ آپ سے کیسے غافل رہ سکتی ہیں! کیوں ٹھیک ہے نا ؟"

" جی، حضرت! میں نے اپنی کمزوری سمجھ لی ہے ، یقیناً میں اپنی ساس کے احسان کی جزاء زندگی بھر نہیں اتار سکتی "وہ بولی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ماخوذ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔