Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 8 جولائی، 2016

اللہ کے کلماتِ کُن اور DNA

موجودہ عالموں نے کتاب اللہ میں کھوج لگائی اور اُنہیں معلوم ہوا ۔
کہ انسانی جسم میں ایک خاص خورد بینی جزو ہے جس کی خصویت کے مطابق اُنہوں نے اُس کا نام ، Deoxyribo-Nucleac-Acid ( DNA) ،

عالمین ، تدبّر کے مطالعے نے ایک بہت بڑے اسرار سے پردہ ہٹایا اور انسانوں کو بتایا ،
" ہر انسان کے جسم میں ، تین بلئین جزو اور 20 ہزار جین ہوتے ہیں ۔
 
DNA میں تمام انسانی جسم کا بلیو پرنٹ (بنیادی منظور شدہ نقشہ ) ہوتا ہے ، جس کے مطابق انسانی جسم کی تعمیر ہوتی ہے ، جس میں پیر کے تلوؤں سے لے کر سر کے بال تک کی مکمل تصویر ہوتی ہے ، مثلاً ،  قد و قامت، جسم ، آنکھوں ، بال کی رنگت  نقش ، بلڈ گروپ ، جسم کو لگنے والی تمام بیماریاں ، وقت کے ساتھ انسانی جسم میں تبدیلی ، بالوں کی سفیدی ، گنجا پن ، نظر کی کمزوری شامل ہے ۔
اگر ہم صرف ایک DNA میں موجود تمام معلومات کو تحریر میں لائیں تو ایک کتاب 70 میٹر کی طوالت اختیار کر لے گی ،

اور ہر انسان کا DNA دوسرے انسان سے مختلف ہے !
 
 ڈی این اے  کے بارے میں یہ تمام معلومات گوگل سے لی ہیں ۔ اگر میں فیروز اللغات کا ترجمہ لکھوں تو میں نہیں البتہ پڑھنے والے ضرور چکرا جائیں گے اور اِس معلوماتی مضمون کا لطف غارت ہوجائے گا ۔ ہم اردو بولنے والوں  کے دماغ میں تعلیم کے دوران انگلش کے الفاظ بھی  جمع ہورہے ہیں  جو اکثرہم روزمرہ استعمال کرتے ہیں۔ جیسے گلاس ، ٹرین ، الماری ، مشین ، انجن ، بریک ، ایکسیلٹر، وغیرہ
 ۔ 2010 کی بات ہے کہ میں بچوں کے لئے انگلش کی کتابیں اردو میں ترجمہ کرنے کا کام سجاد احمد خان نے دیا ۔ اور کہا نعیم بھائی    میں آپ کو کتابیں بھجوا رہا ہوں آپ انہیں اردو میں آسان ترجمہ بچوں کے لئے کردیں ۔ یہ لائبریریوں  میں رکھی جائیں گی اور مجھے دس کتابیں  بمع فیروز اللغات ، فزکس ، کیمسٹری  اور با ئیولوجی کی ڈکشنریاں بھجوادیں ۔ میں نے کتابیں پڑھیں اور بچوں سے پوچھا ،" سجاد بچوں کو معلومات دینا ہے یا اردو کا امتحان بھی لینا ہے ؟" سجاد نے جواب دیا ،" بھائی معلومات دینا ہیں " ۔
تو پھر میں نے ایسا ترجمہ کیا جیسا آپ پڑھیں گے ، کیوں کہ آپ کو اردو میں معلومات دینا ہے ۔ امتحان نہیں لینا ۔ شکریہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 ڈیکسی ریبو  نیوکلیک ایسڈ (DNA)  ایک مالیکیول  جس میں وہ تمام ہدایات ہوتی ہیں جو زندگی  کو دہرا سکتی ہے  اور حیرت کی بات کہ یہ معلومات (ڈیٹا)  ہر سیل میں ہوتی ہیں اور معلوم ہے کہ انسانی جسم میں کل کتنے سیل ہوتے ہیں ؟
50 ٹریلئین سیلز ، اور یہ سب ایک ہی ڈیٹا رکھتے ہیں ۔اور یہ ڈیٹا والدین سے اولاد میں منتقل ہوتا ہے ۔
ڈی این اے کا سٹریکچر کیسا ہوتا ہے ؟
ڈی این اے بذات خود ایک مالیکیول ہے لہذا اِس  میں مزید چھوٹے  مالیکیول ہوتے ہیں جنہیں  نیوکلوٹائیڈز  کہتے ہیں ۔اور ہر نیوکلوٹائیڈز میں فاسفیٹ  گروپ ، شوگر گروپ اور نائیٹروجن بیس  (بنیاد)ہوتا ہے ۔ نائٹروجن بیس  چار قسم کے   ہوتے ہیں  ایڈیمائن (A) ۔تھائیمائن   (T )  ۔گوانائن  (G) اور سائٹو سائن  (C) ۔اِن کی ڈی این اے میں  ترتیب  ہدایات یا  جین کا کوڈ رکھتی ہیں ۔
یہ الفابیٹ (حروف تہجی)  لفظ بنانے میں استعمال ہوتے ہیں  تاکہ ڈی این اے میں نائٹروجن کے بیس   کی جین  کے سیل کے لئے انسانی پہچان رکھی جائے  اور سیل کی جنییٹک  پروٹین  (دادا ۔باپ اور بچہ) ، بنانے کی سلسلہ وار  خاصیت برقرار رکھی جائے ۔
   نیوکلیک ایسڈ  کی دوسری قسم  ریبو   نیوکلیک ایسڈ  (RNA) ہے جو جنیٹک معلومات کو ڈی این اے سے گذارتا ہوا پروٹین میں پہنچاتا ہے ۔ 
تمام انسانی جسمانی ، ذہنی اور جذباتی کیفیات  ڈی این اے میں رقم ہوتی ہیں  ۔ انسان کے جسم میں اندازہً  3 بلیئن بیس اور 20 ہزار جین ہوتے ہیں ۔ اوپر کی تصویر میں آپ گول اور رنگ برنگی سیڑھی دیکھ رہے ہیں  یہ مصور کا انسان کو سمجھانے کے لئے تصوراتی فہم ہے ۔ ممکن ہے کہ المصوّر  کی تصویر اِس سے مختلف ہو کیوں کہ ہم جین کو نہیں دیکھ سکتے ۔ لیبارٹری ٹیسٹ سے اںس کی جزئیات سمجھ سکتے ہیں ۔جیسے کہا جاتا ہے کہ انسانی جسم میں ایک لاکھ پچاس ہزار پروٹین ہیں ۔ ہمیں تو صرف چند پروٹین کے نام معلوم ہیں۔یوں سمجھیں کہ ہم عام دوربین سے صرف چند سیاروں کو دیکھ سکتے ہیں ۔ لیکن خلائی جہاز نامعلوم سیاروں کا کھوج لگا رہے ہیں ۔ اِسی طرح پاورفل مائکروسکوپ  سے سائنس دان ڈی این اے کی دنیا کھنگال رہے ہیں۔
  سب سے پہلے  روزلینڈ ایلس فرالِن    جو برٹش کیمسٹ اورایکسرے کرسٹالوگرافر تھی نے  ڈی این اے ، آراین اے وائرس ، کوئلہ اور گریفائٹ  کے مالیکیول بناوٹ (سٹرکچر) سے متعارف کروایا ۔ کہتے ہیں نا کہ اچھوں کو برا کہنا دنیا کی پرانی عادت ہے ۔ تو اُفق کے پار بسنے والے دوستو  ! بے چاری فرالین کو پڑھے لکھے اور تجربہ کار ڈاکٹروں کی دنیا میں   " بہکی ہیروئین ۔ ڈارک لیڈی آف ڈی این اے ۔ بھولی بسری ہیروئن ۔مستوراتی  خیالی نشان۔ اور ساویا پلاتھ (تصوراتی شاعرہ)  " کے نام سے پکارا جاتا ۔ 
 
کرک ۔موریس اور واٹسن  ،اِن تین بڑے ناموں نے   ڈی این اے کو اغواء کرلیا ۔ لیکن اپریل 2003 میں 
   روزلینڈ ایلس فرالِنکو یہ اعزاز ملا کہ وہ ڈی این اے کے دریافت کی ریلے ریس میں پہلے نمبر پر ہے جو انسانی طب کی بیٹن اُٹھا کر دوڑی اور اگلوں نے اُس سے پکڑی نہیں بلکہ چھین لی ۔بے چاری   " بہکی ہیروئین"  ڈی این اے کی دریافت میں پہلے  بائیلوجسٹ   کی فہرست میں شامل کر لی گئی ۔ 
انگللینڈ ، سکاٹ لینڈ اور پولینڈ کے سائینٹسٹ اب کہتے ہیں کہ پہلاجین کائینات  کی تخلیق کے ساتھ ہی بن چکا تھا ۔زمین پر حیات لے کر وہ بعد میں آیا ۔ یہ سب سائینسی علماء کی   تحقیق  اُن  آیات (نشانیوں)  سے ہے   جو اُن کی آنکھوں کے چاروں طرف بکھری ہوئی ہے ۔
 میرے   فہم القرآن جو  رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين نے ،  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ سے   مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ تک عربی میں  تلاوت سمجھنے سے بنا  ہے کے مطابق ۔
 جین (ڈی این اے) ، اللہ کا کلمہ "کُن" ہے، کائینات کی تخلیق کے وقت وجود میں آیا اور ایک جین جو اللہ کے لاتعداد لاتعداد کلماتِ حیات  سموئے ہوئے ہے ۔ 
کبھی سوچا تھا کسی نے نہیں نا ، 
اِس کے باوجود کہ اللہ نے ، روزِ اول سے یہ سب کچھ کتاب اللہ میں درج کر دیا تھا ، کتاب اللہ پر ریسرچ کرنے والوں نے ۔اللہ کے اِس کلام کو جو الکتاب میں موجود کی تصدیق کر دی ہے ۔ اور جاہل ابھی تک گونگلوؤں سے مٹی جھاڑ رہے ہیں ۔ 
 کیوں کہ ہمیں اللہ نے نہیں بلکہ،  رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين نے اپنی تلاوت میں انسانوں کو بتایا:۔

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّـهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿31/25  
 اور اگر  تو اُن سے سوال کر کس نے   السَّمَاوَاتِ اور    الْأَرْضَ  خلق کئے ؟  وہ یقیناً کہیں گے اللہ نے !
کہہ
الْحَمْدُ لِلَّـهِ    ۔ لیکن اُن میں سے اکثر کو علم نہیں !

لِلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴿31/26 
السَّمَاوَاتِ اور    الْأَرْضَ   میں جو کچھ ہے  اللہ  کے لئے ہے!
وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّـهِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿31/27 
 اور اگر    الْأَرْضَ   میں جو کچھ ہے     ،  شَجَرَةٍ میں   أَقْلَامٌ   ہوں   اور   الْبَحْرُ اُس کی  مُدُّ (مدد)  کرتا   ہو سات سمندروں کے بعد  ،  كَلِمَاتُ اللَّـهِ        کا اختتام نہیں ہوتا  ، بے شک  اللَّـهَ عَزِيزٌ اور  حَكِيمٌ ہے ۔  

مَّا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ إِلَّا كَنَفْسٍ وَاحِدَةٍ ۗ إِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴿31/28

تمھاری تخلیق  اور تمھارا بعث کرنا  ، بالکل ایسا ہے جیسا کہ  نَفْسٍ وَاحِدَةٍ (کوتخلیق اور بعث کرنا ) ، بے شک اللہ سمیع و بصیر ہے ۔

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴿4/1

يَا أَيُّهَا النَّاسُ ! اپنے رب سے تقی رھو ۔ وہ جس نے تمھیں  نَّفْسٍ  وَاحِدَةٍ  (مونث ) سےخلق کیا ۔ اور اس (مونث ) میں سے، اُس   (مونث ) کا زَوْجَ  بنایا ۔ اور ان دونوں میں سےكَثِيرً ، رِجَالً   اورنِسَاءً کو بَثَّ   (اُٹھایا ) کیا ۔ اور اس اللہ سے تقی رہو ، جس سے تم سب الْأَرْحَامَ کا سوال کرتے ہو ۔ بے شک اللہ تم پر  رَقِيبً  ہے ۔  

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔