اگر
ہندوستان کو سامراج نے تقسیم کر کے پانچ حصوں میں کاٹا نا ہوتا تو یہ ملک
دنیا کی سپر پاور ہوتا۔
دنیا میں سب سے بڑا مسلمانوں کا ملک ہندوستان ہوتا۔
پچاس کروڑ سے زیادہ مسلمان کل ہندوستان کی آبادی کا تیس فیصد سے زیادہ ہوتے جو ملک کی خارجہ اور داخلی فیصلوں میں فیصلہ کن اثر رکھتے۔
کھربوں ڈالر جو ٹینکوں ، ایٹم بموں اور بارود کے ڈھیر اکٹھے کرنے میں برباد ہوتا ہے ، تعلیم ، علاج ، رہائش اور دیگر عوامی فلاح کے کاموں میں خرچ ہوتا۔
پاکستان سے زیادہ مسلمان ہندوستان میں رہتے ہیں ، دو قومی نظریے کا دیوالیہ پن تو اسی سے ظاہر ہوتا ہے ..
اسلام کا نعرہ لگا کر مسلمانوں کو تقسیم کر دیا گیا ..اس سے بڑی شکست اور کیا ہو گی ؟
یہ ہی وجہ تھی کے جمیعت علمائے ہند ، احرار اور دیگر قوم پرست مسلمان رہنما جیسے باچا خان ، مولانا ابولکلام آزاد ، مولانا حسین احمد مدنی ، مفتی کفایت اللہ ، مولانا سندھی وغیرہ تقسیم کو مسلمانوں کی بدترین شکست سمجھتے تھے-
سرمایہ دارانہ نظام نے سوشلزم سے آخری معرکہ اس خطے میں کھیلا ہے-
میرا ذاتی خیال ہے کے تقسیم نا ہوتی تو ہندوستان ایک اشتراکی ملک ہوتا ، معاشی طور پر یہاں کی عوام سرمایہ دارانہ نظام کی لعنتوں سے آزاد ہوتی-
(فہد رضوان)
دنیا میں سب سے بڑا مسلمانوں کا ملک ہندوستان ہوتا۔
پچاس کروڑ سے زیادہ مسلمان کل ہندوستان کی آبادی کا تیس فیصد سے زیادہ ہوتے جو ملک کی خارجہ اور داخلی فیصلوں میں فیصلہ کن اثر رکھتے۔
کھربوں ڈالر جو ٹینکوں ، ایٹم بموں اور بارود کے ڈھیر اکٹھے کرنے میں برباد ہوتا ہے ، تعلیم ، علاج ، رہائش اور دیگر عوامی فلاح کے کاموں میں خرچ ہوتا۔
پاکستان سے زیادہ مسلمان ہندوستان میں رہتے ہیں ، دو قومی نظریے کا دیوالیہ پن تو اسی سے ظاہر ہوتا ہے ..
اسلام کا نعرہ لگا کر مسلمانوں کو تقسیم کر دیا گیا ..اس سے بڑی شکست اور کیا ہو گی ؟
یہ ہی وجہ تھی کے جمیعت علمائے ہند ، احرار اور دیگر قوم پرست مسلمان رہنما جیسے باچا خان ، مولانا ابولکلام آزاد ، مولانا حسین احمد مدنی ، مفتی کفایت اللہ ، مولانا سندھی وغیرہ تقسیم کو مسلمانوں کی بدترین شکست سمجھتے تھے-
سرمایہ دارانہ نظام نے سوشلزم سے آخری معرکہ اس خطے میں کھیلا ہے-
میرا ذاتی خیال ہے کے تقسیم نا ہوتی تو ہندوستان ایک اشتراکی ملک ہوتا ، معاشی طور پر یہاں کی عوام سرمایہ دارانہ نظام کی لعنتوں سے آزاد ہوتی-
(فہد رضوان)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں