٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭۔ جنسی تعلق کے بعد عدت کی مدت روح القدّس نے محمدﷺ کوعورتوں کی عدّت کے لئے اللہ کا یہ حکم، عربی مبین میں بتایا:
وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوَء ٍ وَلاَ یَحِلُّ لَہُنَّ أَن یَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیْ أَرْحَامِہِنَّ إِن کُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذَلِکَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحاً وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْْہِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْْہِنَّ دَرَجَۃٌ وَاللّہُ عَزِیْزٌ حَکُیْمٌ (2:228)
اور مطلقات اپنے نفوس کو تین قروء روک کر رکھیں۔ان کے لئے حلال نہیں کہ وہ اس کو چھپائیں جو اللہ نے ان کے رحموں میں تخلیق کے عمل سے گذارنا شروع کر دیا ہے۔ اگر وہ اللہ اور یوم الآخر پر ایمان رکھتی ہیں۔ اور ان کے شوہر حق رکھتے ہیں کہ انہیں اس (تین قروء کی مدت یا حمل ظاہر ہونے) کے درمیان (طلاق مکمل ہونے سے قبل) انہیں لوٹا لیں ، اگر ان کا اردہ اصلاح کا ہو ( تنگ کرنے کا نہیں) ا ن(مطلقات) کے لئے وہ (بعول) مروج دستور کے مطابق ا ن(مطلقات) کے برابر ہے ۔اور رجال (مردوں) کے لئے اُن (مطلقات) کے اوپر ایک درجہ ہے۔ اور اللہ عزیز اور حکیم ہے۔
٭۔ جنسی تعلق نہ قائم کر سکنے کے بعد عدت کی مدت - جن کو چھوا نہ ہو۔ (بوجہ نامردی یا طلاق قبل از ملاپ)
روح القدّس نے محمدﷺ کوعورتوں کی عدّت کے لئے اللہ کا یہ حکم، عربی مبین میں بتایا:
یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا إِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوہُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّونَہَا فَمَتِّعُوہُنَّ وَسَرِّحُوہُنَّ سَرَاحاً جَمِیْلاً (33:49)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے! جب تم مومنات سے نکاح کرو۔ پھر تم انہیں چھونے سے قبل طلاق دو۔تو تمھارے لئے ان کی عدت میں سے نہیں ہے کہ تم ان پر زیادتی کرو!۔ پس ان کے متع ان کو دے دواور انہیں خوش اسلوبی سے(معاہدہ نکاح سے) آزاد کر دو۔
یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا إِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوہُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّونَہَا فَمَتِّعُوہُنَّ وَسَرِّحُوہُنَّ سَرَاحاً جَمِیْلاً (33:49)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے! جب تم مومنات سے نکاح کرو۔ پھر تم انہیں چھونے سے قبل طلاق دو۔تو تمھارے لئے ان کی عدت میں سے نہیں ہے کہ تم ان پر زیادتی کرو!۔ پس ان کے متع ان کو دے دواور انہیں خوش اسلوبی سے(معاہدہ نکاح سے) آزاد کر دو۔
٭۔ جنسی تعلق کے بعد حاملہ منکوحہ !
روح القدّس نے محمدﷺ کوعورتوں کی عدّت کے لئے اللہ کا یہ حکم، عربی مبین میں بتایا:
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ﴿65:4﴾
اور وہ تمھاری نساء میں سے جو حیض آنے سے مایوس ہو چکی ہوں ( بوجہ بانجھ پن یا بڑھاپا)۔ تو ان کی عدت (طلاق کے دن سے) تین ماہ ہے (تین قروء نہیں کیونکہ قروء حیض والی عورت کے لئے ہے) تمھیں شک ہو کہ ان کو حیض آنا بند ہو چکا ہے۔ اور جو حمل سے ہوں تو ان کی (عدت کی) اجل جب وہ حمل کو وضع کر دیں۔
٭۔ بیوہ -
روح القدّس نے محمدﷺ کوعورتوں کی عدّت کے لئے اللہ کا یہ حکم، عربی مبین میں بتایا:
وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجاً یَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْراً فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَہُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْْکُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْ أَنفُسِہِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیْر (2:234)
اور تم لوگوں میں سے جو فوت ہوں اور ازواج چھوڑ جائیں۔ تووہ(ازواج ) اپنے نفسوں کے ساتھ چار مہینے اور دس دن رکے رہیں۔ اور جب وہ اپنی اجل کی بلوغت کو پہنچیں تو ان پر کوئی حرج نہیں کہ وہ معروف (مروج دستور کے مطابق) اپنے نفسوں کے بارے میں فعل کریں۔ اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
1- طلاق دینے تک جنسی تعلق قائم نہ ہو سکنے والی مطلقہ کے لئے مدتِ عدت ، فَمَا لَکُمْ عَلَیْْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ ۔عدت نہیں !
2- طلاق دینے تک جنسی تعلق قائم رکھنے والی مطلقہ کے لئے، مدتِ عدت ۔ ، ثَلاَثَۃَ قُرُوَء ٍ ۔ عدت تین قروءٍ
3- طلاق دینے تک جنسی تعلق قائم رکھنے والی مطلقہ والی لیکن حیض نہ آتے ہوں ، ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ ۔ عدت تین مہینے
4- طلاق دینے تک حاملہ مطلقہ کے لئے، أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ - عدت وضع حمل (بچہ پیدا ہونے یا ضائع ہوجانے تک )
5- بیوہ کی عدت ۔ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْراً - عدت چار ماہ دس دن !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭تمت بالخیر٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں