عورتوں کے جنسی استعمال پر آسمان کبھی نہیں روتا ۔
فلموں کی مشہوری نے ہیروئین بننے کا شوق پالنے والی لڑکیاں ، فلم سٹوڈیو پہنچنے کی آس لگائے ، ریلوے اور بسوں میں تجربہ کار دلالوں کے ہاتھوں ہاتھ گذرتی مختلف لوگوں سے ہوتی ہوئی ہیرا منڈی یا بیوروکریٹس کے لئے مخصوص کئے گئے ،داشتہ خانوں میں پہنچ گئیں ۔
خوانین کی داستان کے ابواب ہماری فلم کی کئی مشہور ہیروئین ، نیلو ، زیبا ، شمیم آرا کے ساتھ ساتھی اداکارائیں ہیرامنڈی سے درآمد شدہ تھیں ، جن کی کہانیاں 1969 سے پہلے کے اخباروں کی زینت بنتی تھیں ۔
ضیاء الحق کے اسلام سے پہلے جنسی آزادی ذاتی معاملہ سمجھی جاتی تھی ۔
ہر کوئی رقم خرچ کر کے بادشاہی مسجد، نپئر روڈ ، سورج گنج بازار ، کچی گلی ، آر اے بازار ، لال کرتی اور ڈب گری میں اپنی من پسند طوائف سے جنسی بھوک مٹاتا ۔
مرد
کی جنسی بھوک ، بالکل پیٹ کی بھوک کی طرح ہے جو اللہ نے حلال مد میں
پورا کرنے کے لئے رکھی ہے ، حرام مد میں نہیں ، لیکن کیا کیا جائے کہ
بخاری و مسلم میں درج ہے :
ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ
" جب ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنی المصطلق (موجودہ رابغ ) کی جنگ (5 ہجری) میں گئے تو عرب قوم میں سے کچھ لونڈی غلام ہمارے ساتھ آئے، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور مجرد رہنا ہمارے لئے سخت مشکل ہو گیا ، ہم نے خصی(عضو تناسل کے ناکارہ بنانا) ہونے کا ارادہ کیا (تاکہ جنسی خواہش ختم ہوجائے ) جب ہم نے اِس خصی ہونے کی اجازت آپ صلعم سے مانگی تو اُنہوں نے فرمایا ،
" جو لونڈیاں ہماری ہاتھ لگی ہیں اُن سے اپنی (جنسی ) خواہش پوری کرو لیکن عزل کرنا (مادہِ منویہ کو عضو تناسل باہر نکال کر خارج کرنا مانند مُشت زنی ) آخر ہم نے عزل کا ارادہ کر لیا ۔مگر پھر ہم نے سوچا کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ہیں تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ "
چنانچہ ہم نے آپ سے اس کے بارے میں دریافت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ,
" اگر تم عزل نہ کرو تو اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں ہے اس لئے کے قیامت تک جو جان پیدا ہو نیوالی ہے وہ تو پیدا ہو کر رہے گی" . ( بخاری ومسلم)
ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ
" جب ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنی المصطلق (موجودہ رابغ ) کی جنگ (5 ہجری) میں گئے تو عرب قوم میں سے کچھ لونڈی غلام ہمارے ساتھ آئے، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور مجرد رہنا ہمارے لئے سخت مشکل ہو گیا ، ہم نے خصی(عضو تناسل کے ناکارہ بنانا) ہونے کا ارادہ کیا (تاکہ جنسی خواہش ختم ہوجائے ) جب ہم نے اِس خصی ہونے کی اجازت آپ صلعم سے مانگی تو اُنہوں نے فرمایا ،
" جو لونڈیاں ہماری ہاتھ لگی ہیں اُن سے اپنی (جنسی ) خواہش پوری کرو لیکن عزل کرنا (مادہِ منویہ کو عضو تناسل باہر نکال کر خارج کرنا مانند مُشت زنی ) آخر ہم نے عزل کا ارادہ کر لیا ۔مگر پھر ہم نے سوچا کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ہیں تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ "
چنانچہ ہم نے آپ سے اس کے بارے میں دریافت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ,
" اگر تم عزل نہ کرو تو اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں ہے اس لئے کے قیامت تک جو جان پیدا ہو نیوالی ہے وہ تو پیدا ہو کر رہے گی" . ( بخاری ومسلم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں