اکثر نوجوان پوچھتے ہیں ،
کہ ریٹائرڈ زندگی کیسے گذرتی ہے ؟
آپ دونوں بور نہیں ہوتے ؟
کیا آپ کی زندگی میں کوئی تفریح ؟
کوئی ہلا گُلّہ یا کوئی ایڈ ونچر ہے ؟
اب اُنہیں کیا بتایا جائے ، کہ ہماری زندگی کیسے گذرتی ہے ، مثلاً
ایک دن ہم اپنی ہاوسنگ کالونی سے صدر کی طرف گئے وہاں ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں ہفتہ بھر کا سامان خریدا ، ہم چاہیں تو پورے مہینہ کا سامان بھی خرید سکتے ہیں یا کالونی کے سٹور سےروزانہ یہی سامان خرید لیں جو گھر سے صرف دوسو میٹرز پر ہے ، لیکن پھر وہاں روزانہ وہی شکلیں وہی بات ،
کیسا حال ہے ؟
بچے کیسے ہیں ؟
تمھاری بیوی کل پارک میں ملی تھی بیمار لگ رہی تھی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے ؟
ارے ، تم پرسوں لنگڑا کر چل رہے تھے ، کیا ہوا تھا ؟
وغیرہ وغیرہ !
انسان روزانہ یہ باتیں سُن کر بور ہوجاتا ہے ۔
ہم دونوں سٹور سے نکلے ، تو دیکھا پولیس والا ، کار کے پاس کھڑا چالان کاٹ رہا تھا ۔
میں آگے بڑھا۔ بولا ،
"نوجوان کچھ رعایت ہو سکتی ہے ؟"
اُس نے بالکل توجہ نہ دی، میں نےآہستہ سے کہا ،
" گدھے کا بچہ "
اُس نے دوسرا چالان بنانا شروع کر دیا ۔
بڑھیا نے میری طرف دیکھ کر کہا ،
" بندر کی اولاد بہرا لگتا ہے "
پولیس والے نے دوسرے چالان کے بعد تیسرا چالان کاٹنا شروع کیا ۔
اُس دن ہم دونوں نے بلا مبالغہ 30 چالان کٹوائے اور وہ بھی اتنا ہٹ دھرم تھا کہ ٹکٹ پر ٹکٹ کاٹے جا رہا تھا ، گویا اُسے اور کوئی کام نہیں وہ اپنا پورے مہینے کا کمیشن شاید آج ہی بنا لے ۔
کہ ریٹائرڈ زندگی کیسے گذرتی ہے ؟
آپ دونوں بور نہیں ہوتے ؟
کیا آپ کی زندگی میں کوئی تفریح ؟
کوئی ہلا گُلّہ یا کوئی ایڈ ونچر ہے ؟
اب اُنہیں کیا بتایا جائے ، کہ ہماری زندگی کیسے گذرتی ہے ، مثلاً
ایک دن ہم اپنی ہاوسنگ کالونی سے صدر کی طرف گئے وہاں ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں ہفتہ بھر کا سامان خریدا ، ہم چاہیں تو پورے مہینہ کا سامان بھی خرید سکتے ہیں یا کالونی کے سٹور سےروزانہ یہی سامان خرید لیں جو گھر سے صرف دوسو میٹرز پر ہے ، لیکن پھر وہاں روزانہ وہی شکلیں وہی بات ،
کیسا حال ہے ؟
بچے کیسے ہیں ؟
تمھاری بیوی کل پارک میں ملی تھی بیمار لگ رہی تھی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے ؟
ارے ، تم پرسوں لنگڑا کر چل رہے تھے ، کیا ہوا تھا ؟
وغیرہ وغیرہ !
انسان روزانہ یہ باتیں سُن کر بور ہوجاتا ہے ۔
ہم دونوں سٹور سے نکلے ، تو دیکھا پولیس والا ، کار کے پاس کھڑا چالان کاٹ رہا تھا ۔
میں آگے بڑھا۔ بولا ،
"نوجوان کچھ رعایت ہو سکتی ہے ؟"
اُس نے بالکل توجہ نہ دی، میں نےآہستہ سے کہا ،
" گدھے کا بچہ "
اُس نے دوسرا چالان بنانا شروع کر دیا ۔
بڑھیا نے میری طرف دیکھ کر کہا ،
" بندر کی اولاد بہرا لگتا ہے "
پولیس والے نے دوسرے چالان کے بعد تیسرا چالان کاٹنا شروع کیا ۔
اُس دن ہم دونوں نے بلا مبالغہ 30 چالان کٹوائے اور وہ بھی اتنا ہٹ دھرم تھا کہ ٹکٹ پر ٹکٹ کاٹے جا رہا تھا ، گویا اُسے اور کوئی کام نہیں وہ اپنا پورے مہینے کا کمیشن شاید آج ہی بنا لے ۔
ہم نے بھی تہیہ کیا کہ آج اُس بے چارے کا چالان پر چالان کاٹنے کو شوق پورا کردیں -
کہ اتنے میں ہارن کی آواز آئی اور بس آکر رکی، بڑھیا اور میں ، بس میں سوار ہوئے اور اپنے گھر کے پاس اتر گئے !
ہم دونوں روزانہ ایسے ہی چھوٹے موٹے مزاح سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
کہتے ہیں، بوڑھا اور بچہ ایک جیسا ہوتا ہے ۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ بوڑھے تجربہ کار ہوتے ہیں !
ہم دونوں روزانہ ایسے ہی چھوٹے موٹے مزاح سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
کہتے ہیں، بوڑھا اور بچہ ایک جیسا ہوتا ہے ۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ بوڑھے تجربہ کار ہوتے ہیں !
٭٭٭٭(مغرب میں بوڑھا اور بڑھیا )۔٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں