Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 17 فروری، 2018

بوڑھا، بڑھیا اور چھوٹی چھوٹی تفریحات !

اکثر نوجوان پوچھتے ہیں ،
کہ ریٹائرڈ زندگی کیسے گذرتی ہے ؟
آپ دونوں بور نہیں ہوتے ؟
کیا آپ کی زندگی میں کوئی تفریح ؟
کوئی ہلا گُلّہ یا کوئی ایڈ ونچر ہے ؟
اب اُنہیں کیا بتایا جائے ، کہ ہماری زندگی کیسے گذرتی ہے ، مثلاً
ایک دن ہم اپنی ہاوسنگ کالونی سے  صدر کی طرف گئے وہاں ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں ہفتہ بھر کا سامان خریدا ، ہم چاہیں تو پورے مہینہ کا سامان بھی خرید سکتے ہیں یا کالونی کے سٹور سےروزانہ یہی سامان خرید لیں  جو گھر سے صرف دوسو میٹرز پر ہے ، لیکن پھر وہاں روزانہ وہی شکلیں وہی بات ،
کیسا حال ہے ؟
بچے کیسے ہیں ؟
تمھاری بیوی کل پارک میں ملی  تھی بیمار لگ رہی تھی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے ؟
ارے ، تم پرسوں لنگڑا کر چل رہے تھے ، کیا ہوا تھا ؟
وغیرہ وغیرہ !
انسان روزانہ یہ باتیں سُن کر بور ہوجاتا ہے ۔
ہم دونوں سٹور سے نکلے ، تو دیکھا پولیس والا ، کار کے پاس کھڑا چالان کاٹ رہا تھا ۔
میں آگے بڑھا۔ بولا ،
"نوجوان کچھ رعایت ہو سکتی ہے ؟"
اُس نے بالکل توجہ نہ دی،  میں نےآہستہ سے کہا ،
" گدھے کا بچہ "
اُس نے دوسرا چالان بنانا شروع کر دیا ۔
بڑھیا نے میری طرف دیکھ کر کہا ،
" بندر کی اولاد بہرا لگتا ہے "
پولیس والے نے دوسرے چالان کے بعد تیسرا چالان کاٹنا شروع کیا ۔
اُس دن ہم دونوں نے بلا مبالغہ 30 چالان کٹوائے اور وہ بھی اتنا ہٹ دھرم تھا کہ ٹکٹ پر ٹکٹ کاٹے جا رہا تھا ، گویا اُسے اور کوئی کام نہیں وہ اپنا پورے مہینے کا کمیشن شاید آج ہی بنا لے ۔
 ہم نے بھی تہیہ کیا کہ آج اُس بے چارے کا چالان پر چالان کاٹنے کو شوق پورا کردیں -
 
کہ اتنے میں ہارن کی آواز آئی    اور بس آکر رکی، بڑھیا اور  میں ، بس میں سوار ہوئے اور اپنے گھر کے پاس اتر گئے !
ہم دونوں روزانہ ایسے ہی چھوٹے موٹے مزاح سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
کہتے ہیں، بوڑھا  اور بچہ ایک جیسا ہوتا ہے ۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ بوڑھے تجربہ کار ہوتے ہیں !
 
٭٭٭٭(مغرب میں بوڑھا اور بڑھیا )۔٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔