ایک قصبے کے ہوٹل میں ایک سیاح داخل ہوا اور ہوٹل کےمالک سے ہوٹل کا بہترین کمرہ دکھانے کو کہا..
ہوٹل کے مالک نے اسے بہترین کمرے کی چابی دی اورکمرہ دیکھنے کی اجازت دے دی.
سیاح ایک سو ڈالر کا نوٹ بطور ایڈوانس کاؤنٹر پر رکھ کر کمرہ دیکھنے چلا گیا.
اسی وقت قصبے کا قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آیا.
ہوٹل کے مالک نے وہی سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر سے اٹھا کر قصاب کو دے دیا کیونکہ اسے یقین تھا کہ سیاح کو کمرہ پسند آ جائے گا.
قصاب نے فورا ہی وہ نوٹ اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دیا.
جانور سپلائی والا ایک ڈاکٹر کا مقروض تھا جس سے وہ علاج کروا رہا تھا اس نے وہ سو ڈالر کا نوٹ اسی ڈاکٹر کو دے دیا.
وہ ڈاکٹر کافی دنوں سے اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا لہذا اس نے وہ سو ڈالر کا نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا.
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر جانے والا گاہک واپس آگیا اور اس نے مالک کو بتایا کہ اُسے کمرہ نہیں پسند آیا.
یہ کہہ کر اس نے کاؤنٹر پر سے اپنا سو ڈالر کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا !!!
اکنامک کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا نہ ہی کسی نے کچھ خرچ کیا لیکن جس قصبے میں سیاح وہ نوٹ لے گیا تھا اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرض سے فارغ ہو گئے۔
حاصل مطالعہ ...
پیسے کو گھماؤ نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح هے ...!!
ہوٹل کے مالک نے اسے بہترین کمرے کی چابی دی اورکمرہ دیکھنے کی اجازت دے دی.
سیاح ایک سو ڈالر کا نوٹ بطور ایڈوانس کاؤنٹر پر رکھ کر کمرہ دیکھنے چلا گیا.
اسی وقت قصبے کا قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آیا.
ہوٹل کے مالک نے وہی سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر سے اٹھا کر قصاب کو دے دیا کیونکہ اسے یقین تھا کہ سیاح کو کمرہ پسند آ جائے گا.
قصاب نے فورا ہی وہ نوٹ اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دیا.
جانور سپلائی والا ایک ڈاکٹر کا مقروض تھا جس سے وہ علاج کروا رہا تھا اس نے وہ سو ڈالر کا نوٹ اسی ڈاکٹر کو دے دیا.
وہ ڈاکٹر کافی دنوں سے اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا لہذا اس نے وہ سو ڈالر کا نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا.
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر جانے والا گاہک واپس آگیا اور اس نے مالک کو بتایا کہ اُسے کمرہ نہیں پسند آیا.
یہ کہہ کر اس نے کاؤنٹر پر سے اپنا سو ڈالر کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا !!!
اکنامک کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا نہ ہی کسی نے کچھ خرچ کیا لیکن جس قصبے میں سیاح وہ نوٹ لے گیا تھا اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرض سے فارغ ہو گئے۔
حاصل مطالعہ ...
پیسے کو گھماؤ نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح هے ...!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں