Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 22 فروری، 2018

گردشِ زر

  ایک قصبے کے ہوٹل میں ایک سیاح داخل ہوا اور ہوٹل کےمالک سے ہوٹل کا بہترین کمرہ دکھانے کو کہا..
ہوٹل کے مالک نے اسے بہترین کمرے کی چابی دی اورکمرہ دیکھنے کی اجازت دے دی.
سیاح ایک سو ڈالر کا نوٹ بطور ایڈوانس کاؤنٹر پر رکھ کر کمرہ دیکھنے چلا گیا.
اسی وقت قصبے کا قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آیا.
ہوٹل کے مالک نے وہی سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر سے اٹھا کر قصاب کو دے دیا کیونکہ اسے یقین تھا کہ سیاح کو کمرہ پسند آ جائے گا.
قصاب نے فورا ہی وہ نوٹ اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دیا.
جانور سپلائی والا ایک ڈاکٹر کا مقروض تھا جس سے وہ علاج کروا رہا تھا اس نے وہ سو ڈالر کا نوٹ اسی ڈاکٹر کو دے دیا.
وہ ڈاکٹر کافی دنوں سے اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا لہذا اس نے وہ سو ڈالر کا نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا.
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر جانے والا گاہک واپس آگیا اور اس نے مالک کو بتایا کہ اُسے کمرہ نہیں پسند آیا.
یہ کہہ کر اس نے کاؤنٹر پر سے اپنا سو ڈالر کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا !!!

  اکنامک کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا نہ ہی کسی نے کچھ خرچ کیا لیکن جس قصبے میں سیاح وہ نوٹ لے گیا تھا اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرض سے فارغ ہو گئے۔
حاصل مطالعہ ...
پیسے کو گھماؤ نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح هے ...!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔