Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 20 اگست، 2016

ناتمام محبت !

ﺁﺝ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻟﺞ ﺳﮯ ﻟﻮﭨﯽ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺍﭘﻨﯽ سلیٹی ﮔﺎﮌﯼ اِس طرح کھڑی کئے بیٹھا تھا کہ گاڑی کا رخ میرے سامنے تھا اور گیٹ کے دوسری طرف تقریباً 5 فٹ دور گاڑی کھڑی کی ہوئی تھی ۔ شائد ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ۔ ۔ ۔
ﭘﮭﺮ ﺗﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺯ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﭘﺮ ﺍﺳﮯ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮔﺎﮌﯼ ﻣﯿﮟ وہیں ﺑﯿﭩﮭﮯﺩﯾﮑﮭﺘﯽ۔ ۔ ۔
ہماری گلی کوئی سو فٹ لمبی تھی ، میں جونہیں مین سڑک سے اپنی گلی میں مُڑتی تو اُس کی گاڑی دور سے نظر آتی۔ دور سے تو یہی معلوم ہوتا کہ وہ کن انکھیوں سے دیکھ رھا ہے لیکن نزدیک آنے پر اُس کا سر جھکا ہوا ہی ہوتا ، ﺑﺎ ﺍﺩﺏ ﻟﮓ لگتا ﺗﮭﺎ یا یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہو ۔ ۔ ۔
میری بلا سے ۔ ۔ ۔ ۔
ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻟﻤﺤﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ سر اٹھا کر مجھے ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ، ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯسامنے مُڑ کر ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞﮨﻮﺗﯽ ۔ ۔ ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﮨﮯ ﮐﻮﻥ؟
ﺍﻭﺭ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﺍﮔرﭼﮧ ﺷﺮﻭﻉ ﺷﺮﻭﻉ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺩﯾکھ ﮐﺮ ﺍﻟﺠﮭﻦ  ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ۔ ۔ ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﺳﺎتھ ﮨﯽ ﺳﺎتھ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺵ ﺑﮭﯽ ﮨﻮتی ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ تا ﮨﮯ ۔ ۔ ۔ 
گلی میں مُڑتے ہی جب مجھے دور سر اُس کی گاڑی نظر آتی توﺩﻝ ﺯﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﺩﮬﮍﮐﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ۔
تیز چلتے ہوئے قدم مزید آہستہ ہوجاتے ۔ ۔ ۔ ۔
ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺎﮨﮯ ؟؟
ﮐﯿﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮨﮯ؟؟؟
باقی لڑکیوں کی طرح ﻣﯿﺮﯼ بھی ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ ۔ ۔ ۔
کہ عمر ڈھلنے سے پہلے ﻣﯿﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼﮨﻮﺟﺎﺋﮯ۔۔۔۔
امّاں  کے سر سے بوجھ اترے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ﺗﺎﮐﮧ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻠﮯ ﺩﺍﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﭼﮭﻮﭨﮯ ۔

میری بیشتر سہیلیوں کی میٹرک کرتے ہی شادی ہو گئی تھی ۔ ۔ ۔ گو ﮐﮧ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻏﺮﺑﺖ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﮭﯽ ،
ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟﻭﮦ شریف ﮨﮯ۔ ۔ ۔  ۔
کہ اُس نے ابھی تک کوئی اوچھی حرکت نہیں کی ۔ ۔ ۔
ﺩﻥ ﮔﺰﺭﺗﮯ ﮔﺌﮯ ۔ ۔ ۔
ﺍﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﺳﺎ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ، ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻣجھ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ۔ ۔
ﺗﺒﮭﯽ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺁﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺁﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﻨﭩﻮﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ کے اندر ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﮍﺍ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔

ﻟﯿﮑﻦ ﺁﺧﺮ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ہاتھ  ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ؟؟
ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﮯ ؟
ﮐﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﺍﺳﮯ ﭨﮭﮑﺮﺍ ﻧﮧ ﺩﮮ ؟
ﮐﮧ ﻭﮦ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺟﻮﮌ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ؟؟
ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ۔ ۔ ۔ ۔ !
ﻣﺎﻝ ﻭﺩﻭﻟﺖ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺩﯾﻦ ﮨﮯ ،
ﺁﺝ ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﻞ شادی کے بعد ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺑﺪﻝ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔
ﺍﮔﺮ ﻭﮦ مجھ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ، ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻃﻮﯾﻞ
ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺳﭩﯿﭩﺲ ﮐﺎ ﻓﺮﻕ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ۔ ۔ ۔ 
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﻏﺮﺑﺖ ﻣﯿﮟﺑﮭﯽ ﻣﻨﻈﻮﺭ ﮨﮯ ۔۔ ۔ ۔ ۔

کہتے ہیں کہ ، قسمت بیوی کے ساتھ گھر میں داخل ہوتی ہے ۔ ۔ 
یہ سوچتے ہی میں شرما گئی ۔ ۔ ۔!ﻣﮩﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺮﮐﺖ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ ۔ ۔ ۔
ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﺗﮭﯽ ۔۔ ۔ ۔
ﻭﮦ مجھ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ؟
ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮﺩﺳﺘﮏ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ہاتھ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ؟
گلی میں داخل ہوتے ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ پہل کرنے کا ارادہ کیا ،
 میں گلی میں آہستہ آہستہ چلتی ہوئی ، اپنی پوری ہمت جمع کر کے ، گھر کی طرف مُڑنے کے بجائے اُس کی طرف ﺍﻭﺭ ﺍﺱ کی طرف چلنے لگی ۔ ۔ ۔
جوں جوں میرا اور گاری کا فاصلہ کم ہورہا تھا ۔ ۔
ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺯﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺳﮯﺩﮬﮍﮐﻨﮯ ﻟﮕﺎ ۔ ۔
ﻣﯿﮟ نے ﭘﮩﻠﯽ ﺩﻓﻌﮧ ﺍﺳﮯ بہت ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ دیکھا ﻭﮦ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ۔ ۔ 
قبول صورت تھا ۔ ۔ ۔ 
ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ۔ ۔ ۔
ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺳﺮ ﻧﯿﭽﮯ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﺋﮯ ڈرائیونگ  ﺳﯿﭧ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺗﮭﺎ ۔ ۔ ۔
ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺎﺱ آتا ﺩﯾکھ ﮐﺮ ﺫﺭﺍ ﺳﺎ ﭼﻮﻧﮑﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﺮ ﺍﻭﭘﺮ اُٹھا ﮐﯿﺎ ۔ ۔ ۔
اُس کی آنکھوں سے الجھن نظر آرہی تھی ۔ ۔ ۔ ۔
شاید وہ مجھ سے اِس بے باکی کی توقع نہیں کر رہا تھا ۔ ۔
لیکن خود بھی تو اُس نے کوئی اشارہ ، کوئی ہمت نہیں دکھائی
مجبوراً مجھے لڑکی ہونے کے باوجود ، اتنا بڑا قدم اُٹھا نا پڑا ۔ ۔ ۔
" ﺁﭖ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮔﮭﻨﭩﻮﮞ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮭﮍﮮ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﻮ؟؟؟؟"

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ اپنی گھبراہٹ پر قابو پاتے ہوئے ﭘﻮﭼﮭﺎ۔
،
،
،
،
،
،
،
،
،
" باجی ! وہ اِس لئے ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ وائی فائی پر ﭘﺎس ﻮﺭﮈ نہیں ﻟﮕﺎ ﮬﮯ "

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔