Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 12 اگست، 2016

چندا !

وہ بہت حسین تھی۔ مجھے بہت پیاری لگتی تھی۔
اِس جمعے  میں مغرب کے بعد اُس کے گھر گیا۔

وہ دروازے پر آئی۔

میں اسے دیکھ رہا تھا۔

اس نے بھی مجھے دیکھا۔

وہ قریب آئی تو میں نے ہمت کی اور آھستہ سے کہا۔

" چندا "

وہ مسکرائی۔

میں خوش ہو گیا۔

وہ اندر گئی اور پھر واپس آئی۔

اور

پھر

اس نے 100 روپے میرے ہاتھ پر رکھ دیے۔

میں نے حیرت سے پوچھا یہ کیا؟

وہ بولی:" چندا " 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔