Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 27 اگست، 2016

اسلحہ بردار بہادر مہاجر زادہ

1973 کی بات ہے میں کوھاٹ ، آئی ایس ایس بی کے لئے گیا ، وہاں درّہ آدم خیل  سے مبلغ 50 روپے کا ریوالور خریدا -
درّے والے ایماندار سوداگروں، کے بارے میں مشہور تھا ۔ وہ آپ کو اسلحہ بیچتے ہیں اُن کی اطلاع سکاوٹ والوں کو دیتے ہیں ، سکاوٹ والے ، اُن سے اسلحہ ضبط کرتے ہیں اور واپس انہیں بیچ دیتے ہیں ، یہ بہت پرانا کاروبار تھا ، 
ہم تین دوست تھے ، دکاندار کے پوچھنے پر ہم نے بتایا کہ ہم پشاور جائیں گے ، تینوں نے اسلحہ لیا ، پشاور جانے کی بس میں بیٹھے اور 100 گز بعد اتر گئے ، اور دورسری تین الگ الگ بسوں میں بیٹھ کر آرام سے کوہاٹ آگئے ۔
اور پھر کوھاٹ سے ، براستہ جنڈ راولپنڈی اور حیدر آباد براستہ ٹرین وایا سرگودھا آگئے۔
وہ ریوالور ، " امی " نے قبضے میں لے لیا اور 1973 کے سندھی اور غیر سندھی فسادات میں بھی کسی بکسے کی تہہ میں چھپا رہا ۔
پھر جب میں "ایلیٹ کلاس" میں شامل ہوا ، تو اُس کا لائسنس بنوا لیا ۔
اُس ریوالور کے خریدے جانے کے بعد 12 گولیوں میں سے اب تک کل تین گولیاں فقط ہوائی فائر ہوئی ہیں،

یہ ہے ایک اسلحہ بردار مہاجر زادے کی بہادری کی داستان ۔ 
 جس نے ائر گن سے تو بہت سے پرندے شکار کئے اور کھائے بھی ، لیکن کسی انسان کا شکار نہیں کیا -

یہی کیا ، ریوالور ، پسٹل ، ماؤزر کے علاوہ تھری ناٹ تھری ، پوائینٹ ٹو ٹو ، ایس ایم سی ،رائفل جی تھری ،  ایس ایم جی ، مشین گن ، اینٹی ٹینک توپ ، فیلڈ
توپ ، میڈیم توپ ، لائیٹ میڈیم توپ، اور ہیوی توپوں سے بھی فائر کیا، گو کہ جسم میں مخلوط خون (منگول و پٹھان) چھ نسلوں سے دوڑ رہا ہے ، لیکن کسی انسان پر فائر کرتے وقت جھر جھری آجاتی ۔

کراچی مہاجروں نے تو صرف ہتھیار کا نام سنا تھا اور دیکھا صرف فوجی پریڈز میں ، ھاں مہاجر زادوں نے تاریخ کے ستم کے ھاتھوں مجبور ہو کر ، پاکستان بننے کے قریباً 40 سال بعد ، پٹھانوں سے ہر قسم کا اسلحہ خرید کر اپنی اور اپنے گھر کی حفاظت کی ۔ 

جو اربابِ وحشت و خونیں پسندوں اور خوانین پر گراں گذرا چنانچہ ، اپنی حفاظت کرنے والے دہشت گرد کہلائے ۔
اور دوسرے کو خون میں نہلانے والے ، قاتلوں کی اولاد "مجاہدین " بن بیٹھے !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔