نیشنل ھائی وے اتھارٹی کے لئے باعثِ شرم !
چم چم کو لینے ، میں اور بڑھیا ، 1 بج کر 10 منٹ پر روات جنکشن سے لینے نکلے ، اور 4 بج کر 20 منٹ پر واپس گھر میں داخل ہوئے ۔
اپنی ڈرائیونگ کی 40 سالہ زندگی ، میں اِس سے بد ترین ٹریفک مینیجمنٹ کا نظام ، پورے پاکستان میں کہیں نہیں دیکھا ۔
جہاں بحریہ کے یو ٹرن میں ، موٹی توند والے ٹریفک پولیس کے ، جوان نما بوڑھے ، تین موٹر سائیکلوں پر بیٹھے تھے ، ایک کار میں بھی پولیس والے بیٹھے تھے ،
مگر گاڑیوں کو ، یو ٹرن (یو -)1 پر مدد سفید شلوار قمیض میں ملبوس ایک نوجوان دے رہا تھا ۔
چم چم کو لینے ، میں اور بڑھیا ، 1 بج کر 10 منٹ پر روات جنکشن سے لینے نکلے ، اور 4 بج کر 20 منٹ پر واپس گھر میں داخل ہوئے ۔
اپنی ڈرائیونگ کی 40 سالہ زندگی ، میں اِس سے بد ترین ٹریفک مینیجمنٹ کا نظام ، پورے پاکستان میں کہیں نہیں دیکھا ۔
جہاں بحریہ کے یو ٹرن میں ، موٹی توند والے ٹریفک پولیس کے ، جوان نما بوڑھے ، تین موٹر سائیکلوں پر بیٹھے تھے ، ایک کار میں بھی پولیس والے بیٹھے تھے ،
مگر گاڑیوں کو ، یو ٹرن (یو -)1 پر مدد سفید شلوار قمیض میں ملبوس ایک نوجوان دے رہا تھا ۔
کیا اب ہر کام فوج اور ملٹری پولیس انجام دے ؟
اگر یہ دونوں یو ٹرن بند کر کے ، سواں پل کے نیچے سے یو ٹرن بنایا جائے ، تو تین گھنٹے کی اذیت سے عوام کو بچایا جا سکتا ہے ، جو بڑے بڑے ٹرالروں کے یو ٹرن سے ، بحریہ 7 کے سامنے ہوتی ہے ۔
نیز سڑک کے دونوں طرف فروٹ اور گنے کے رس والوں نے اپنے اپنے ٹھیلے لگا رکھے ہیں ، جو نیشنل ہائی وے کو روزانہ کی بنیاد پر بھتہ دیتے ہیں ۔
تعمیراتی سامان تو سڑکوں پر رکھنا اور حکومت کو گالیاں نکالنا ، پاکستانیوں کا حق ہے ۔
نیز سڑک کے دونوں طرف فروٹ اور گنے کے رس والوں نے اپنے اپنے ٹھیلے لگا رکھے ہیں ، جو نیشنل ہائی وے کو روزانہ کی بنیاد پر بھتہ دیتے ہیں ۔
تعمیراتی سامان تو سڑکوں پر رکھنا اور حکومت کو گالیاں نکالنا ، پاکستانیوں کا حق ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں