Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 10 اگست، 2016

کیا عورت، گدھی ہے یا اُس سے بھی آگے ؟


نیہا دمیشا ۔
ایک اچھی سوچ رکھنے والی تعلیم یافتہ بچی ہے ، فیس بُک پر ایسے مضامین ، پوسٹ کرتی ہے ، جو ذہن کو الامثال کے ، حجر سے ضرب شدید لگاتے ہیں ۔ ایسی ہی ایک پوسٹ نے جھنجھلا کر رکھ دیا ، آپ بھی پڑھئیے
قرآن کے احکاموں میں یہ کہاں لکھا ھے کہ عورت جھک کر ساری زندگی گزارے.....
آج اگر عورت نظریں جھکا کے بات کرے تو لوگ اس کو چور سمجھتے ھیں کہ جیسے کوئ مکاری کر رہی ھو.......
ایک صاحب نے کسی پوسٹ پر ایک کمنٹ کیا تھا مجھے وہ اچھا لگا آپ بھی پڑھیں۔ ۔ ۔ ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 عورت اور گدھوں میں کوئی فرق نہیں رکھتے مذہبی لوگ.... وہ عورت کو کمتر ثابت کرنے میں ہمیشہ کامیاب رہے ہیں. اور ہماری ۸۰ فیصد عورت مردوں کی غلام ھے نہ کھل کے بات کر سکتی ھے نہ اپنی بات منوا سکتی ھے.اب یہ پڑھیں......

ﮐﺴﺎﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ﺳﮯ ﺭﺳﯽ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ﻧﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ؛
"ﺭﺳﯽ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ، ﻣﮕﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﺑﺘﺎﺅﮞ، ﺟﺎ ﮐﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻭ ﺗﻮ ﺭﺳﯽ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﮮ ﮔﯽ"
" وہ کیا ؟ " رسی مانگنے والے نے پوچھا ۔
ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛
"ﺍﭘﻨﮯ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺍﯾﺴﯽ ﺣﺮﮐﺘﯿﮟ ﮐﺮﻭ ﺟﯿﺴﮯ ﺭﺳﯽ ﮐﻮ ﮔﺮﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﮐﺴﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮐﮭﻮﻧﭩﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗھ ﺑﺎﻧﺪﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﮔﺪﮬﺎ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺮﮐﺖ ﮐﯿﺌﮯ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﮐﮭﻮﻧﭩﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮐﮭﮍﺍ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ۔"
ﮐﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ﮐﯽ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺳﻮ ﮔﯿﺎ۔ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺻﺒﺢ ﺑﺎﮨﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﮔﺪﮬﺎ ﻭﯾﺴﮯ ﮐﺎ ﻭﯾﺴﺎ ﮐﮭﻮﻧﭩﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ۔
ﮐﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﻮ ﮨﺎﻧﮏ ﮐﺮ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺎ ﺗﻮ ﻧﺌﯽ ﺍﻓﺘﺎﺩ ﺁﻥ ﭘﮍﯼ ﮐﮧ ﮔﺪﮬﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﮨﻠﻨﮯ ﮐﻮ ﺗﯿﺎﺭ نہیں ﮨﻮﺍ۔ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ، ﺯﻭﺭ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﮈﻧﮉﮮ ﺑﺮﺳﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻡ نہیں ﺑﻨﺎ ﺗﻮ ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ﺳﮯ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ؛
" ﺑﮭﺌﯽ ﺗﯿﺮﯼ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﺩﯾﻨﮯ ﺗﮏ ﺗﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﺍﺏ ﻣﯿﺮﺍ ﮔﺪﮬﺎ ﮐﺎﻡ ﺗﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ، ﺍﺏ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ؟"
ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؛
"ﺁﺝ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻧﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﺳﮯ ﺭﺳﯽ ﮐﮭﻮﻟﯽ ﺗﮭﯽ؟"
ﮐﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ :
" ﮐﻮﻧﺴﯽ ﺭﺳﯽ؟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺑﺲ ﺭﺳﯽ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ، ﺍﺻﻞ ﺭﺳﯽ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺑﺎﻧﺪﮬﯽ ﺗﮭﯽ؟"
ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛
" ﮨﺎﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﻧﻘﻄﮧ ﻧﻈﺮ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺭﺳﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ، ﻣﮕﺮ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﮯ ﺣﺴﺎﺏ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺭﺳﯽ ﺑﻨﺪﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﻧﺎﮞ !"
ﮐﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻮﻧﭩﮯ ﺳﮯ ﺭﺳﯽ ﮐﮭﻮﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﮐﯽ، ﺍﺱ ﺑﺎﺭ ﮔﺪﮬﺎ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﻣﺰﺍﺣﻤﺖ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﻣﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ۔

ﮔﺪﮬﮯ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺭﻭﯾﺌﮯ ﭘﺮ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ!

ﮨﻢ ﺧﻮﺩ ﮐﺌﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺎﺩﺍﺕ، ﺗﻘﺎﻟﯿﺪ ﺍﻭﺭ ﺭﺳﻢ ﻭ ﺭﻭﺍﺝ ﮐﮯ ﻏﻼﻡ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺧﺎﺹ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﺌﯽ ﻭﮨﻤﯽ ﺍﻋﻘﺘﺎﺩﺍﺕ ﮐﮯ ﻏﻼﻡ۔
ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﺌﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺳﺨﺖ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍُﻥ ﺧﻔﯿﮧ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﺮﺋﯽ ﺭﺳﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﯾﮟ،  ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮔﺮﺩﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﮑﻨﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﮑﮍﮮ ﮨﻤﯿﮟ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﮯ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ۔



((((( یہ رسی عورت کے گلے میں آج تک ھے.))))

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
یہ تھا کسی احمق کا ، گدھے اور عورت میں تقابلی جائزہ ! کہ

 // عورت اور گدھوں میں کوئ فرق نہیں رکھتے مذہبی لوگ.... //
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میری رائے میں !
یہاں اگر وہ ۔ یہ لکھیں ، " عورت اور گدھی " میں کوئی فرق نہیں رکھتے مذہبی لوگ تو زیادہ بہتر ہے ۔
کیوں کہ گدھی ، گدھے کے برابر کام بھی کرتی ہے ، اور پیٹ میں بچے کا بوجھ بھی اٹھاتی ہے ، پھر دودھ بھی پلاتی ہے ۔
لیکن عورت گدھی سے بھی دس ہاتھ آگے ہوتی ہے ۔

کیوں کہ عورت کے بچے کے متعلق باقی کاموں سے، گدھی آزاد ہے ۔
جیسے
ایک بچہ پیدا کرنا اور اُسے پالنا ،
دوسرا بچہ پیدا کرنا اور اُسے پالنا ،
تیسرا بچہ پیدا کرنا اور اُسے پالنا ،
چوتھا بچہ پیدا کرنا اور اُسے پالنا ،
اور اگر اِس سے زیادہ بچے ہوں ، تو اب عورت لامثال بن جاتی ہے ۔
کیوں کہ عورت پر یہ سارا بوجھ ، اُس کے مرد نے نہیں لادا ، بلکہ اُس کے خالق نے لادا ہے
ہاں اور جو عورت بانجھ ہے ، اُس کا مقابلہ گدھی سے کیا جاسکتا ہے !
آپ کی کیا رائے ہے ؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔