Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 16 جولائی، 2019

بھاگو رجسٹریشن کرنے والے آرہے ہیں

آج کے جنگ میں چھپنے والی بریکنگ نیوز نے ، بوڑھے کو ماضی میں پہنچا  دیا ۔  
6 جون 2000 کی بات ہے ، بوڑھا  بلیو ایریا کے یونائیٹڈ پلازہ کے گراونڈ فلور  پر  ، دلوائی ہوئی   دکان  میں پرانی سٹیشنری کی چیزوں کو اپنے دونوں بیٹوں اور ملازم  ابرارکے ساتھ  چھانٹ  رہا تھا اور سامنے کے حصے کے سالخوردہ حصوں پر پینٹر رنگ کر رہا تھا ، کہ اچانک شور اُٹھا ،
"بھاگو ، بھا گو ، دکانیں بند کرو ، جی ایس ٹی والے آرہے ہیں "
اَس کے ساتھ ہی دھڑا دھڑ ، شٹر اور دروازوں کے بند ہنے کی آوازیں آئیں ، بوڑھے نے باہر نکل کر دیکھا ۔  بلیو ایریا 12 بجے سنسان ہونا شروع ہوگیا ۔ 

پڑوس کے ہوٹل والے نے کہا ،" صاحب بھاگو  ، انکم ٹیکس والے آرہے ہیں "
بوڑھے نے پرواہ نہیں کی ، اپنا کام جاری رکھا ۔ کہ اکرم خورشید کا فون آیا ،
" میجر صاحب ! آفس بند کردوں ؟ کیا آپ نے دکان بند کردی ہے ؟"
" نوجوان! تمھاری  فرم   SIGMENبھی   رجسٹرڈ  ہے ، ٹیکس اور  جی ایس ٹی میں بھی رجسٹر ہو اور میں نے DOSAMA   کی رجسٹرشن ، انکم ٹیکس اور  جی ایس   ٹی میں بھی  رجسٹریشن  درخواستیں  دی ہے  ، تو ڈر کس بات کا ؟ " میں نے جواب دیا ۔ 
یوں ایک فارم بوڑھے کو تھمادیا گیا اور ایک اکرم خورشید  کو بوڑھے  نے اور اکرم خورشید     نے بھر کر دوسرے دن  آنے والے کے ہاتھ میں تھمادیا ۔
اگست کی بات ہے ، کہ پھر غلغلہ مچا ،" انکم ٹیکس والے آرہے ہیں "
بوڑھا اپنی دُکان کے پچھلے حصے میں بنائے آفس میں بیٹھا رہا  ۔ کہ ایک میجر ، تین سوٹ پہنے ایک حوالدار ، ایک سپاہی اور این  سول کپڑوں میں  افراد  دکان میں داخل ہوئے ، ابرار آفس میں لے آیا ۔ 
بوڑھے نے کھڑے ہوکر ہاتھ ملایا ۔"تشریف رکھیں ،  ابرار سب کے لئے کوک لاؤ "
" نہیں ہم کوک نہیں پیئں گے  ، بس آپ کے کھاتے چیک کریں گے ، کیوں کہ آپ جی ایس ٹی جمع نہیں کروا رہے ؟" ایک سویلیئن بولا ۔
" آپ تشریف رکھیں ، یہ کام بھی ہوجائے گا " بوڑھا بولا ،
میجر سمیت    ، تینوں سوٹ والے اور ایک غالباً کلرک آفس میں بیٹھ گئے اور باقی  دکان میں پڑی ہوئی کرسیوں پر ۔
ابرار ، کوک لے کر آیا تو میں نے بتایا ، کہ ڈیلی سیلز کا ریکارڈ لے کر آئے ۔ اور اِنہیں دکھائے ۔
ایک سوٹ والے نے رجسٹر دیکھا  اور  حیرانی سے کہا ،" یہ آپ کا ڈیلی سیلز اور خرچے کا ریکارڈ ہے "۔اور رجسٹر دوسرے کی طرف بڑھا دیا ۔
" جی ہاں "، میں نے جواب دیا ۔ 
دوسرے  نے  ، فائلیں  کھولتے ہوئے ایک فارم نکالا ، اور گویا ہو ا۔" آپ نے یہ جمع کروایا تھا ۔ لیکن اِس پر سیلز ٹیکس جمع کروانے کا ہمارے پاس کوئی ریکارڈ نہیں "
 بوڑھے نے ،اُس نوجوان کی طرف دیکھا اور ہنستے ہوئے بولا ،" ایک تو میں چھوٹے شہر کا ہوں اور معذرت کے ساتھ  ، دوسرے فوج میں تھا ، لہذا یہاں کے بزنس مینوں کی نظر میں بے وقوف تھا ، کہ 6 جون کو بھاگا نہیں اور یہ فارم آپ کے نمائندے کو بھر کر دے دیا ، اور اِس فارم کی بنیاد پر آپ لشکر لے کر تادیب کے لئے آگئے ہیں "
پھر اپنی تالے والی دراز کھولی ،   اپنی   DOSAMA    فرم کی رجسٹرشن ، انکم ٹیکس اور  جی ایس   ٹی ، اور جی ایس ٹی ہر ماہ جمع کروانے  کی رسیدیں دکھائیں ۔
نوجوانوں نے ہمت نہیں ہاری  ، ایک بولا ۔" آپ نے اپنے بزنس میں  جو پیسہ لگایا   وہ اور کہاں سے آیا ، وہ نہیں بتایا "
بوڑھے نے ایک اور کاغذ نکالا  اور میجر صاحب کے سامنے رکھتے ہوئے کہا ،" آپ ے سوال کا جواب ، میجر صاحب دیں گے "
" آپ فوج  میں تھے  ؟" میجر صاحب نے بے یقینی سے پوچھا ۔
میجر کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا ،" میں نے بتا یاہےنا  کہ میں فوج میں تھا  اور 23 سال   کے بعد جو پنشن حکومتِ پاکستان نے دی ، اُس سے مبلغ  5 لاکھ روپیہ سے یہ بزنس خریدا ہے " 
پھر  سول کپڑوں والے انکم ٹیکس آفیسر کی جانب دیکھتے ہوئے کہا ،" اگر آپ کہیں گے تو  اپنا پنشن میں ملنے والے پیسے کا حساب بھی دے دوں گا ؛ اتنی دیر میں آپ کوک پیئں " 
یہ سنتے ہی چھائی ہوئی ٹینشن ختم ہوگئی  اور قہقے شروع ہوگئے ۔ اُنہوں نے وہ فارم جو میں نے جمع کروایا تھا ۔ اُس کو منسوخ کردیا  اور مجھ سے  فرم کے ضرور کاغذات کی فوٹو کاپیاں لے کر ، منسوخ شدہ فارم کے ساتھ  "جمع کروائی گئی درخواست ،  ڈوپلیکیٹ ہے منسوخ کی جاتی ہے "
میں نے انکم ٹیکس آفیسر کو بتایا ، 
"ان دونوں پلازوں  کی  96 دکانوں اور  24 فلیٹوں میں قائم  آفسوں میں سے صرف ، دو  پاکستانیوں نے آپ کا یہ فارم بھر کر جمع کروایا تھا ۔ ایک یہ ناچیز اور دوسرا ، سیکنڈ فلور پر اکرم خورشید ۔ کیوں ایسا ہی ہے ؟"
" جی ایسا ہی ہے ، خیبر اور یونائیٹڈ پلازہ  سے یہی دوفارم ہیں ، اب ہم اُن کے پاس جائیں گے " فائل والا  انکمم ٹیکس آفیسر بولا ۔
" جی آپ کو سیڑھیاں چڑھنے کی ضرورت نہیں ، اُس نے میرے ہی کہنے پر یہ فارم لے کر جمع کروایا تھا ۔ اُس کی کمپنی 10 سال سے انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی میں رجسٹر ہے ، اور یہ اُس کے کاغذات ہیں " بوڑھے نے      SIGMEN   کی پروفیشنل  ٹیکس،  انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی  رجسٹریشن کی فوٹو کاپیاں اُن کو دیں ۔ 
 نوجوان دوستو! پیارے پاکستان میں  کمپنیوں کی رجسٹریشن کا قانون تو کئی عشروں سے موجود ہے ۔
یوتھیا اعظم اور اُس کے 100 رتنوں کو آرڈیننس لانے کی کیا ضرورت ، یہ بتانے کے لئے ، کہ پاکستان میں اندھیر نگری مچی ہوئی ہے ؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔